مہ نور بلوچ ایک امریکا میں پیدا ہوئی پاکستانی اداکارہ ہیں جو زیادہ تر ٹی وی ڈراموں میں کام کرتی ہیں۔ وہ ماڈلنگ بھی کرتی رہیں ہیں اور فلم کی ہدایت کاری بھی کر چکی ہیں۔ ماہ نور بلوچ نے پی ٹی وی ڈراما سیریل "ماروی" سے 1993 میں آغاز کیا۔ وہ اکثر اپنی موزونیت، مناسبت اور پردے پر کم سن نظر آنے پر نقادوں کی طرف سے بہت سراہی گئی ہیں [2] [3] [4] ۔

مہ نور بلوچ
معلومات شخصیت
پیدائش (1970-07-14) 14 جولائی 1970 (عمر 54 برس)
بلوچستان، پاکستان
رہائش کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ریاستہائے متحدہ امریکا   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات حامد صدیقی
عملی زندگی
پیشہ اداکاری، ماڈلنگ، ہدایتکاری
مادری زبان انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دور فعالیت 1990 - اب تک
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

کیریئر

ترمیم

ماہ نور بلوچ معروف برانڈوں کے لیے متعدد ٹی وی اشتہارات کر چکی ہیں۔ [5] 1993 میں ٹی وی سیریل ماروی سے اداکاری کا آغاز کیا جس کی ہدایتکاری سلطانہ صدیقی نے کی تھی [6]۔ ان کی اگلی سیریز دوسرا آسمان تھی جس میں انھوں نے عابد علی کی بیٹی کا کردار نبھایا۔ [7] 2000 میں ماہ نور بلوچ نے اپنے ڈرامے سیریل بنانے شروع کیے۔ ان کا پہلا ڈراما سیریل بطور ہدایتکار "لمحے" تھا۔ اس کے بعد انھوں نے ایک ٹی وی سیریز "پت جھڑ کی چھاؤں" بنایا۔ [3] 2012 میں پی ٹی وی ڈراما "تلافی" کے لیے لکس اسٹائل ایوارڈ برائے بہترین اداکارہ ملا۔ [8] 2013 میں انھوں نے فلم "میں ہوں شاہد آفریدی" میں مرکزی خاتون کردار ادا کیا، اس فلم کے لیے انھوں نے ایک آئٹم گانا "تیری ہی کمی" متھیرا اور ہمایوں سعید کے ساتھ فلمایا۔ اس فلم کی ہدایتکاری کے فرائض ثاقب ملک نے انجام دیے اور اسے شانی اور کامی نے تحریر کیا۔ [9]

فلمیں

ترمیم

2013 میں "میں ہوں شاہد آفریدی" 2013 میں "ٹورن" (Torn)

ٹی وی

ترمیم
  • ماروی
  • لمحے
  • دوسرا آسمان
  • شدت
  • انہونی
  • صلہ
  • کبھی کبھی پیار میں
  • چاندنی راتیں
  • یہ زندگانی
  • پت جھڑ کی چھاؤں
  • جانے کیوں

ذاتی زندگی

ترمیم

ماہ نور بلوچ کی شادی حمید صدیقی سے 15 سال کی عمر میں ہو گئی تھی۔ ان کی ایک بیٹی لیلی حمید ہے ، جس کی شادی 2015 میں ہوئی تھی۔ ماہ نور بلوچ 2016 میں دادی بن گئیں۔ [10] [11]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ
  2. Staff, Images (21 جولائی 2016). "Mahnoor Baloch reveals the secret to her youthful good looks". Images (انگریزی میں). Retrieved 2019-08-14.
  3. ^ ا ب Tribune.com.pk (11 دسمبر 2016)۔ "Zeba Bakhtiar, Mahnoor Baloch and Amna Baber in new photo-shoot | The Express Tribune"۔ tribune.com.pk۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-08-14
  4. Mahnoor Baloch with her Family، DesiManzil، 14 اکتوبر 2010، اخذ شدہ بتاریخ 2014-10-07[مردہ ربط]
  5. Asif Noorani (24 جون 2013)۔ "No challenge is too great: Sultana Siddiqi"۔ Dawn۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-08-24
  6. "People are shocked as to how Mahnoor Baloch just doesn't age". Daily Pakistan Global (امریکی انگریزی میں). Archived from the original on 2019-08-14. Retrieved 2019-08-14.
  7. "Why Pakistani cinema needs another film like 'Main Hoon Shahid Afridi'". Daily Times (امریکی انگریزی میں). 9 مئی 2019. Retrieved 2019-08-14.[مردہ ربط]
  8. Jamil، Farah (21 ستمبر 2013)۔ "Mahnoor Baloch to debut hollywood movie 'Torn' (2013)"۔ AAJ TV۔ 2019-09-01 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-04-01
  9. "Mahnoor Baloch returns to small screen after two years break". www.thenews.com.pk (انگریزی میں). 26 جولائی 2019. Retrieved 2019-08-14.
  10. "Mahnoor Baloch on Instagram: "memorable moments with friends and family #birthday"". Instagram (انگریزی میں). Retrieved 2019-08-14.
  11. Faisal Qureshi (6 جولائی 2011)۔ "Lux Style Awards take on colours, flavour of Lahore"۔ Dawn۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-08-24