ما بعد الطبیعیات یا ماورائے طبیعیات، فلسفہ کی ایک اہم شاخ ہے۔اس کے مبادیات میں ذرائع علوم کو بنیادی اور مرکزی حیثیت حاصل ہے یہ عالم کے داخلی و غیر مادی امور سے بحث کرتی ہے۔ وجودیت، الہیات و کونیات اس کی ذیلی شاخیں ہیں۔ خدا، غایت، علت، وقت اور ممکنات اس کے موضوعات ہیں۔

ہستی و وجود کے ہونے کی وجہ اور آگاہی و ادراک کے مسائل میں الجھ کر کون (being) کی تلاش اس کے خاص موضوعات ہیں۔ علم فلسفہ کی اس شاخ تنظیر و تفکر میں کسی بھی موجود کے پہلے سبب سے بحث کی جاتی ہے۔ دور قرون وسطی کے یونانی لفظ سے metaphysika ماخوذ ہے آج کا میٹافزکس اور دو الفاظ کا مرکب ہے، meta بمعنی پس از یا بعد اور physics بمعنی طبیعی وطبیعیات یا فطرت۔

اوپر بیان شدہ ماخوذیت کے بعد سادہ الفاظ میں اس کو یوں کہہ سکتے ہیں کہ ؛ قدرت یا فطرت سے آگے (سوچ یا کام) یا پھر یوں کہہ لیں کہ فطرت (طبیعیات) سے آگے یا طبیعیات کے بعد یعنی ما بعد الطبیعیات۔ اور یہی، طبیعیات کے بعد (کام)، ارسطو کے تحریر کردہ بیان میں فطرت اور طبیعیات کا ذکر ختم ہونے پر 13 ویں مقالے یا دانش فونٹ کا عنوان بھی ہے جو عربی کے دور عروج میں ترجمہ ہوا۔ ارسطو کی تحریر میں تو اس کو طبیعیات کے بعد (کام) کہا گیا تھا مگر لاطینی والوں کے ترجمہ کا کمال کہیے کہ انھوں نے اس کو ؛ طبیعیات سے (آگے یا ماوراء) علم، ترجمہ کر دیا اور اسی ؛ بعد (after) اور آگے یا ماوراء (beyond) کے محرف یا تفسیرسہوا سے اس کا آج کا فلسفیانہ مابعد کا مفہوم آیا ہے۔

حوالہ جات ترمیم

بیرونی روابط ترمیم