مبارات
مبارات ایسی طلاق کہلاتی ہے جو زوجین کی باہمی رضامندی سے ھوتی ہے۔
مبارات ایک معاہدہ
ترمیممبارات دراصل ایک با همی معاہدہ ہے جو باہمی رضامندی میاں بیوی عمل میں آتا ہے۔ چنانچہ زوجین (میاں بیوی )جب عقد نكاح کو ختم کرنے کے لیے با همی طور پر متفق هو جائیں تو وہ بلا اجازت عدالت ایسا کرے کے مجاز ہیں خلع کی طرح اس کا اثر طلاق بائن کا ہوتا ہے۔
لغوی و اصطلاحی معنی
ترمیممبارات بری سے مشتق ہے میاں بیوی میں سے ہر ایک کے حقوق کو بری کر نا۔ اور خلع کا ترجمہ ہے، اپنا حق اٹھا لینا۔ جتنے حقوق نکاح کی وجہ سے میاں بیوی پر عائد ہوئے ہیں خلع کرنے کی وجہ سے اور ایک دوسرے کو بری کرنے کی وجہ سے۔ مبارات میں ایجاب زوج با زوجہ دونوں میں سے کسی ایک کی طرف سے هو سکتا ہے اور اس کے قبول ہو جانے کے ساتھ هي نكاح كي كامل تنسیخ عمل میں آ جاتی ہے۔ اس کے لیے کسی قاضی کے حکم کی ضرورت نہیں۔مبارات اپنے اثر کے لحاظ سے خلع کی طرح طلاق بائن کا حکم رکھتی ہے۔[1]
حقوق ساقط ہونا
ترمیممبارات کے معنی ہیں ایک دوسرے کو ہر حقوق سے بری کرنا۔اس لیے اس سے تمام حقوق ساقط ہو جائیں گے۔اور خلع میں متعین کرے کہ فلاں فلاں حقوق ساقط ہوں گے تو وہ ساقط ہو جائیںگے۔اور جو متعین نہ کرے وہ ساقط نہیں ہوں گے۔کیونکہ خلع میں تمام حقوق کو ساقط کرنے کے معنی نہیں ہیں۔
مبارات اور خلع میں فرق
ترمیم- مبارات کا مطلب یہ ہے کہ بیوی شوہر کے تمام حقوق سے بری اور شوہر بیوی کے تمام حقوق سے بری۔اس لیے دونوں تمام حقوق سے بری ہو جائیں گے۔اور خلع میں شوہر بیوی سے کچھ لے کر اسے آزاد کرتا یا طلاق دیتا ہے
- خلع سے زوجین کے ایک دوسرے پر جو غیر مالی حقوق بسبب نكاح أسوقت قائم ہوں ساقط ہو جائیں گے۔لیکن مالی حقوق باقی رہیں گے
- مبارات سے زوجین کے ایک دوسرے ہر جملہ حقوق بشمول مالی حقوق جو اس وقت بسبب نكاح قائم ہوں، ساقط ہو جائیں گے سوائے اس کے کہ اس کے خلاف کوئی معاہدہ هو گیا ہو۔(گر حقوق متعین کرے کہ فلاں فلاں حق خلع اور مبارات سے ساقط ہوںگے تو وہ حقوق ساقط ہوںگے باقی نہیں)
- خلع سے زوجہ کا مہر (اگر ادا شدہ نہ هو) اور زمانہ عدت کا نفقہ ساقط لہ هوكا سوائے اس کے کہ مابین زوجین اس کے خلاف کوئی معاہدہ ھو گیا ہو۔(اگر خلع کیا تو جن جن چیزوں کا نام لیا وہ ساقط ہوںگی اور جن چیزوں کا نام نہیں لیا وہ ساقط نہیں ہوں گی)[2]