محاصرۂ صور (332 قبل مسیح)
صور کا محاصرہ سکندر اعظم نے 332 قبل مسیح میں فارسیوں کے خلاف اپنی مہمات کے دوران کیا تھا۔ مقدونیہ کی فوج روایتی ذرائع سے اس شہر پر قبضہ کرنے میں ناکام رہی، جو بحیرہ روم پر ایک اسٹریٹجک ساحلی اڈا تھا، کیونکہ یہ ایک جزیرے پر تھا اور اس کی دیواریں سمندر تک تھیں۔ سکندر اعظم نے اس مسئلے کے جواب میں پہلے صور کا سات مہینے تک محاصرہ کیا اور پھر جب اس کے سپاہیوں کو پتہ چلا کہ وہ پانی کی سطح کے نیچے اچانک ڈھلان کی وجہ سے منجنیقوں کو مزید نہیں آگے نہیں لے جا سکتے تو اس نے سمندر میں ایک کاز وے بنا کر اور محاصرے کے ٹاورز کے اوپر منجنیقیں نصب کروادی۔اور اس طرح اس نے قلعہ بندی توڑ دی۔
کہا جاتا ہے کہ سکندر کو اہل صور کے اپنے شہر کے دفاع اور اپنے آدمیوں کے نقصان پر اتنا غصہ آیا کہ اس نے آدھا شہر تباہ کر دیا۔ ایریان کے مطابق سقوطِ شہر کے بعد صور کے 8000 شہریوں کا قتل عام کیا گیا۔ سکندر اعظم نے ان تمام لوگوں بشمول ازیلکس اور اس کے خاندان کے ساتھ ساتھ بہت سے روسائے شہر کو معاف کر دیا جنھوں نے مندر میں پناہ کی لی تھی۔ 30,000 شہریوں اور غیر ملکیوں، زیادہ تر خواتین اور بچوں کو غلام بناکر فروخت کر دیا گیا۔