محدث اعظم پاکستان کے تلامذہ کی تفسیری خدمات
علامہ محمد سردار احمد قادری چشتی گورداس پوری علیہ الرحمہ بریلی شریف کے دونوں مرکزی جامعات (جامعہ منظر اسلام اور جامعہ مظہر اسلام) میں منصب شیخ الحدیث پر فائز ہو کر ایک طویل عرصے تک درس حدیث دیتے رہے۔ جامعہ مظہر اسلام بریلی اور جامعہ مظہر اسلام فیصل آباد آپ ہی نے قائم کیا، نیز جامعہ مظہر اسلام فیصل آباد میں آپ نے تاحیات درس حدیث دیا۔ اور عالم اسلام میں "شیخ الحدیث" اور "محدث اعظم پاکستان" کے لقب سے مشہور ہوئے۔ صحاح ستہ پر حواشی لکھنے کے علاوہ آپ نے کئی درجن کتب بھی تصنیف فرمائیں۔ آپ کے تلامذہ کی تعداد ہزاروں میں ہے، جن میں بانیین مدارس اسلامیہ، شیوخ التفسیر، شیوخ الحدیث، مفسرین، محدثین، مصنفین اور فقہا کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے۔ اگر صرف آپ کے ایسے شاگردوں کی بات کی جائے، جنھوں نے ترجمہ وتفسیر قرآن کے حوالے سے تصنیفی کام کیا تو اس فہرست میں آپ کے تلامذہ کی اچھی خاصی تعداد نظر آتی ہے، جن تلامذہ کے نام مجھے معلوم ہیں، ان کے اس باب میں کام درج ذیل ہیں:
علامہ فیض احمد اویسی محدث بہاول پوری علیہ الرحمہ:
ترمیمآپ نے دس جلدوں پر مشتمل عربی زبان میں قرآن پاک کی تفسیر "فضل المنان فی تفسیر آیات القرآن" تصنیف فرمائی۔ علاوہ ازیں آپ نے اردو زبان میں بھی ١5 جلدوں میں "تفسیر اویسی" کے نام سے ایک تفسیر لکھی ہے۔ دس جلدوں میں "فیض الرسول فی اسباب النزول" اور ٣ حصوں پر مشتمل "تفسیر بالرائے" بھی آپ ہی کی لکھیں تفاسیر ہیں۔ نیز "فیض القرآن فی ترجمہ القرآن" کے نام سے آپ نے قرآن شریف کا اردو زبان میں ترجمہ کیا اور "تفسیر روح البیان" کا بھی "فیوض الرحمن" کے نام سے پندرہ جلدوں میں اردو زبان میں ترجمہ کیا۔ "فضل المنان" اور "فیوض الرحمن" کو چھوڑ کر بقیہ مذکورہ بالا تصانیف غالبا غیر مطبوعہ ہیں۔
علامہ غلام رسول رضوی محدث امرت سری علیہ الرحمہ:
ترمیم"تفہیم البخاری" (مطبوعہ) مکمل کرنے کے بعد آپ نے "تفہیم القرآن" کے نام سے قرآن پاک کی تفسیر لکھنی شروع کی۔ مارچ سنہ ١٩٩٦ء میں آپ پچیس پاروں کی تفسیر مکمل کر چکے تھے، یہ تفسیر مکمل ہوئی یا نہیں راقم الحروف کو اس کا علم نہیں۔ [1]
مفتی ریاض الدین قادری چشتی سہروردی نقش بندی علیہ الرحمہ:
ترمیمآپ نے قرآن پاک کی ایک مفصل تفسیر "تفسیر ریاض القرآن" لکھی جو شائع ہو چکی ہے۔ تفسیر ریاض القرآن کا مقدمہ "مفتاح القرآن" کے نام سے شائع ہوا۔ اس کے علاوہ آپ نے ایک مختصر تفسیر "تفسیر ریاض العرفان" تصنیف فرمائی، جو فی الحال غیر مطبوعہ ہے۔ [2]
علامہ عبد المصطفیٰ اعظمی ازہری علیہ الرحمہ:
ترمیمآپ نے "تفسیر ازہری" کے نام سے پانچ جز میں تفسیر لکھی، جو مکتبہ رضویہ آرام باغ کراچی سے طبع ہوئی۔ سہ ماہی امجدیہ گھوسی (مئو) میں بھی یہ تفسیر قسط وار شائع ہوئی۔ جس کی متعدد قسطیں راقم الحروف کی نظروں سے گذری ہیں۔ [3]
علامہ عبد الحکیم شرف قادری علیہ الرحمہ:
ترمیمآپ نے "انوار الفرقان" کے نام سے قرآن پاک کا اردو ترجمہ کیا، جو مکتبہ قادریہ داتا گنج بخش روڈ لاہور سے شائع ہوا۔
مفتی جلال الدین احمد قادری علیہ الرحمہ:
ترمیمآپ نے ٦ جلدوں میں قرآن پاک کی اردو تفسیر "احکام القرآن" تصنیف فرمائی، جو ضیاء القرآن پبلی کیشنز لاہور سے شائع ہوئی۔
مفتی شریف الحق امجدی اعظمی علیہ الرحمہ:
ترمیمآپ ماہ نامہ اشرفیہ مبارک پور (اعظم گڑھ) میں "تفسیر القرآن" کے عنوان سے تفسیر لکھتے تھے۔ ماہ نامہ اشرفیہ ستمبر سنہ ١٩٧٩ء اور ماہ نامہ اشرفیہ نومبر سنہ ١٩٧٩ء کی کاپیاں اقرأ لائبریری ادری (مئو) میں موجود ہیں، جن میں "تفسیر القرآن" کی قسطیں موجود ہیں۔