محمد سردار احمد قادری
محدث اعظم پاکستان مولانا محمد سردار احمد قادری ایک عالم دین تھے جنھوں نے اسلام کی بہت خدمت کی اور تحریک پاکستان میں بھی حصہ لیا ان کے بیٹے حاجی فضل کریم بھی سیاست میں رہے اب ان کے پوتے صاحبزادہ فیض رسول موجودہ سجادہ نشین ہیں
محدث اعظم پاکستان مولانا محمد سردار احمد قادری | |
---|---|
جامع مسجد سنی رضوی مع مزار محدث اعظم پاکستان مولانا محمد سردار احمد قادری
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1906ء دیال گڑھ، ضلع گورداس پور میں |
وفات | 19 دسمبر 1962ء (55–56 سال) فیصل آباد |
شہریت | پاکستانی |
مذہب | اسلام |
فرقہ | سنی |
فقہی مسلک | حنفی |
مکتب فکر | بریلوی مکتب فکر |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ حزب الاحناف لاہور |
تلمیذ خاص | عبدالقیوم ہزاروی |
مؤثر | ابو حنیفہ، احمد رضا خان، محمد اقبال |
متاثر | عبدالقیوم ہزاروی، سید حسین الدین شاہ، محمد عبدالحکیم شرف قادری، محمد ارشد القادری، محمد خان قادری |
درستی - ترمیم |
اسم گرامی
ترمیموالدین نے آپ کا نام (باقی بھائیوں کے ناموں کی مناسبت سے ) سردار محمد رکھا۔ قوم سہول ہے لیکن جب آپ علم دین کے حصول کے لیے بریلی تشریف لے گئے تو وہاں کے اکابر اساتذہ، احباب اور ہم درس طلبہ آپ کو سردار احمد کے نام سے یاد کرتے تھے۔ اس صورت حال میں آپ نے والدین کا تجویز کردہ نام بھی ترک نہ فرمایا اور اساتذہ کرام کا عطا کردہ نام بھی استعمال میں رکھا۔ یوں آپ اپنا نام محمد سردار احمد تحریر فرمایا کرتے تھے۔
کنیت
ترمیمصاحبزادہ محمد فضل رسول صاحب کی ولادت پر ابو الفضل ہوئی اور بمقتضائے " الاَسْمَاءُ تَتَنَزَّلُ مِنَ السَّمَائِ" اس عظیم المرتبت صاحب علم و فضل کے لیے یہی کنیت موزوں بھی تھی۔
نائبِ دینِ نبی سردار احمد تیرا نام یعنی تو فضل خدا سے قوم کا سردار ہے
بچپن
ترمیممحدث اعظم پاکستان مولانا ابو الفضل محمد سردار احمد 1323ھ /1905ء کو موضع دیال گڑھ ضلع گورداسپور (مشرقی پنجاب، انڈیا) میں پیدا ہوئے۔ دیال گڑھ ضلع گورداسپور کا مشہور قصبہ ہے جو بٹالہ سے چار میل کے فاصلے پر ہے۔
تعلیم
ترمیمابتدائی تعلیم میٹرک تک گورداسپور سے حاصل کی اس کے بعد پٹوار کورس کیا اور اعلیٰ تعلیم گورنمنٹ کالج یونیورسٹی gcu لاہور سے حاصل کی۔ پھر جامعہ رضویہ منظر اسلام بریلی سے شہزادہ اعلحضرت حجۃالاسلام حضور حامد رضا خان اور مفتیِ اعظم ہند الشاہ مصطفٰی رضا خان اور حضور صدرالشریعہ امجد علی اعظمی علیہالرحمہ کی زیر نگرانی دینی وعلوم میں مہارت حاصل کی۔اورسند فراغت اجازت و خلافت کے بعد وہیں سے درس وتدریس کا اغاز کیا
بریلی شریف تشریف لے جا کر آپ نے پوری تندہی کے ساتھ دینی تعلیم کا حصول شروع کر دیا دار العلوم منظر اسلام بریلی شریف میں حضرت حجتہ الاسلام مولانا حامد رضا خان قادری ؒ حضرت مفتی اعظم ہند علامہ مصطفی رضا خان نوری ؒ اور صدر الشریعہ حضرت مولانا امجد علی اعظمی ؒ مصنف بہار شریعت کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیے اور سات سال تک جامعہ حسینیہ معینیہ اجمیر معلی میں حضرت صدر الشریعہ ؒ کے زیر سایہ علم و عرفان کی منازل طے کر کے سند فراغت حاصل کی۔
تنظیم
ترمیمانھوں نے تحریک پاکستان کے لیے بھی کام کیا۔ اور آل انڈیا سنی کانفرنس میں بھی شامل ہوئے اپ نے سب سے پہلے پاکستان میں بریلوی فکر کو عام کرنے کے لیے اداروں کی بنیادیں رکھی۔ لوگوں کی اصلاح کے لیے پاکستان میں جمعہ کی نماز سے قبل اردو تقریر کاروج عام کیا ؛اپ نے پاکستان میں سب سے پہلے نبی پاک ﷽کی عظمت کے اظہار کے لیے میلاد النبی کے جلوسوں کا اہتمام کیا ؛اپ ہی وہ شخص ہیں جنھوں نے پوری دنیا میں درود پاک الصلوۃ والسلام علیک یارسول اللہ کو پھلایا اور مصطفٰی جان رحمت کی صدائیں ھر طرف بلند ھونے لگیں
تدریس
ترمیم1932ء میں دار العلوم منظر اسلام بریلی شریف میں حضرت صدر الشریعہ ؒ کی سرپرستی میں مدرس کے فرائض سر انجام دینے شروع کر دیے۔ اور1935ء میں حضرت صدر الشریعہ کے دار العلوم حافظیہ سعیدیہ دادواں تشریف لے جانے پر دار العلوم منظر اسلام کے صدر المدرسین کے عہدہ جلیلہ پر فائز ہوئے۔ 1937ء میں دارالعلوم مظہر اسلام مسجد بی بی جی بریلی شریف میں قائم ہوا جس کی سرپرستی حضرت مفتی اعظم ہند ؒ نے قبول فرمائی۔ حضرت محدث اعظم ؒ نے تقسیم ہند تک اس دار العلوم میں شیخ الحدیث کے فرائض سر انجام دیے۔ قیام پاکستان کے بعد حضرت محدث اعظم ؒ ہجرت فرما کر لاہور تشریف لائے اور وزیر آباد کے قریب ساروکی میں قیام فرمایا اور وہاں طلبہ کو پڑھانا شروع کر دیا۔ ساروکی قیام کے دوران ملک کے طول و عرض سے مشاہیر علما کرام اور مشائخ عظام نے آپ کو اپنے ہاں مستقل طور پر قیام فرمانے کی دعوت دی آپ نے فرما یا کہ حضرت مفتی اعظم ہند ؒ کے حکم کے مطابق ہی قیام کا فیصلہ ہوگا۔ آپ نے حضرت مفتی اعظم ہند ؒسے مدینہ منورہ خط لکھ کر ان کی منشا معلوم کی اور حضرت مفتی اعظم ہند ؒ نے لائل پور (فیصل آباد)کا اشارہ فرمایا چنانچہ آپ لائل پور تشریف لے آئے اور جامعہ رضویہ مظہر اسلام کی شاہی مسجد والی جگہ پر درس و تدریس کا سلسلہ شروع فرمایا۔ اور پانچ ماہ بعد 12 ربیع الاؤل شریف 1368ھ/ جنوری 1950 ء میں جامعہ رضویہ مظہر اسلام کا سنگ بنیاد رکھا اور وصال تک درس وتدریس کا سلسلہ جاری رہا۔ حضرت محدث اعظم ؒنے میونسپل کمیٹی کی اجازت سے 12 ربیع الاؤل 1369ھ کو مرکزی سنی رضوی جامع مسجد کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ اپ بہترین مدرس، عالی شان مناظر، باکمال خطبباعمل شییخ اور عظیم عاشق رسول تھے، پاکستان بن جانے کے بعد فیصل آباد آ کر یہاں ایک دینی جامعہ رضویہ مظہر الاسلام اور سنی رضوی جامع مسجد کی بنیاد رکھی۔ جو ہزاروں تشنگان علم کی پیاس بجھانے کا سبب ثابت ہوئی1۔ریحان ملت مولانا ریحان رضا خان عرف رحمانی میاں 2,فاتح مناظرہ جھنگ مولانا عبدالرشید رضوی اف جھنگ 3,شارح بخاری مولانا غلام رسول رضوی 4,فقہیہ عصرمولانا مفتی محمد امین نقشبندی 5شیخ القرآن مولانا سید زبیر شاہ اف چکوال6 بدر الفقہاءمولانا سید محمد عبد اللہ شاہ ملتان7 امام مدرسین مولانا محمدمنظور جنڈالوی8,، مولانا فیض احمد اویسی بہاولپور 9مولانا عبدالمصطفٰی الازہری کراچی 10مولانا عبدالقیوم ھزاروی لاہور 11مولانا سید جلال الدین شاہ بھکی، 12مولانا ابوداود محمد صادق13 سید یعقوب شاہ پھالیہ14؛مصلح امت شیخ الحدیث سید حسین الدین شاہ راولپنڈی 15؛شہزادۂ حافظ نواب علیؒ پیر محمد عزيز الرحمٰن قادری چاٹگامی 16پیر علامہ محمد ادریس رضوی کے علاوہ اھلسنت کے تمام جید علما کرام بالواسطہ یا بلاواسطہ آپ کے شاگرد ہیں۔
وفات
ترمیممزار
ترمیممولانا سردار احمد قادری کا۔ مزار فیصل آباد میں مرجع خاص و عام ہے۔
اولاد امجاد
ترمیمان کو چھ لڑکے محمد فضل رسول، محمد فضل رحیم، محمد فضل احمد رضااور محمد فضل کریم تھے۔ محمد فضل رحیم کا بچپن ہی میں انتقال ہو گیا تھا۔ جبکہ تینوں صاحبزادگان اور چھ صاحبزادیاں محمد سردار احمد قادری کے وصال کے وقت بقید حیات تھیں۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Hayat-e-Muhaddis-e-Azam Allama Sardar Ahmed Alaihir Rehma"۔ 24 اپریل 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 مارچ 2013
بیرونی روابط
ترمیمhttp://www.panoramio.com/photo/6048307آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ panoramio.com (Error: unknown archive URL)
- Allama Sardar Ahmedآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ alahazrat.net (Error: unknown archive URL)