محمد بن عیسیٰ جونپوری
آپ کا وطن دلی تھا، تیموری فتنہ 801ھ کے دوران جب تیمور دہلی آیا تو آپ کے والد بزرگوار شیخ احمد عیسیٰ آپ کو ساتھ لے کر جونپور چلے گئے تھے، اس وقت آپ کی عمر 8 سال تھی۔
محمد بن عیسیٰ جونپوری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
مقام پیدائش | دہلی |
تاریخ وفات | 870 ھجری (1465ء) |
قومیت | بھارتی |
والد | احمد عیسیٰ |
درستی - ترمیم |
جونپور میں آپ نے شیخ ابو الفتح جونپوری کی صحبت و شیخ فتح اللہ اودھی کے حلقہ ارادات حاصل کی اور قاضی شہاب الدین کی درسگاہ میں علوم شرعیہ کی تکمیل کی۔ علوم کی تکمیل کے بعد درس تدریس میں شامل ہو گئے، مگر کچھ وقت بعد اس کو ترک کر پھر سے شیخ و مرشد فتح اللہ اودھی کی صحبت اختیار کی اور عبادت و ریاضت کی دنیا آباد کی۔ اس طرح آپ شیخ محمد بن عیسیٰ تاج جونپوری اور محمد عیسیٰ جونپوری کے نام سے مشہور ہو گئے۔
مسجد و مزار
ترمیمسلطان ابراہیم شاہ اور ان کا لڑکا سلطان محمود شاہ ان کا بے معتقد تھا، آپ سلطان و دوسرے امرا و احکام کے ہدیہ و تحائف قبول نہیں کرتے تھے، آپ نے اس سے مطعلق ہمیشہ استغناء اور بے نیازی ظاہر کی۔ ایک دن سلطان محمود نے آپ کی پیرانہ سالی کی نظر عرض کیا کہ حکم ہو تو خانقاہ کے قریب مسجد تعمیر کر دی جائے، آپ نے فرمایا بہت اچھی نیت ہے چنانچہ اس کے بعد سلطان محمود شرقی نے جامع مسجد (جامع الشرق) کی تعمیر شروع کروائ اور سلطان حسین شاہ شرقی نے اتمام کو پہچایا، اسی مسجد کے پیچھے کچھ دوری پر آپ کا مزار ہے۔ آپ کی وفات 14 ربیع الاول 870ھ کو ہوئ۔
تلامذہ
ترمیمآپ کے تلامذہ میں کچھ نام مندجہ ذیل ہیں۔
- شیخ بہاؤ الدین جونپوری (متوفی 911ھ)
- شیخ مبارک ارزانی بنارسی (متوفی 980ھ)
- شیخ شمس الحق حقانی جونپوری۔
"مخدوم قطب الدین سالار بڈھ نے جونپور میں شیخ شمس الحق حقانی جونپوری سے تعلیم حاصل کی اور علوم باطنی کے لیے شیخ بہاؤ الدین جونپوری سے رجوع فرمایا تھا۔"
حوالہ جات
ترمیمدیار پورب میں علم و علما از اطہر مبارکپوری صفحہ 205