شیخ محمّد جمال نقشبندی پشاوری موجودہ خیبر پختونخواہ میں سلسلہ نقشبندیہ کے بانی ہیں۔

اسم گرامی محمد جمال کابل سے پشاور تشریف لائے اور پشاور سے بجنور اور سرہندشریف تشریف لے گئے اور سید آدم بنوری کے مرید ہو کر صاحب مجاز اور خلیفہ ہوئے

تعلیم

ترمیم

فقہ مولانا مولوی سید عبد الخالق صاحب سے پڑھیں قرآن مجید اور تصوف کی کتابیں بی مولانا محمد امین بدخشی سے پڑھیں شیخ محمد شریف شیخ نور محمد اور شیخ یارمحمد کی خدمت میں رہ کر علم ظاہری کی تکمیل کی علوم متداولہ سے فراغت حاصل کرکے سید آدم بنوری کے ہاتھ مبارک پر طریقہ نقشبندیہ مجددیہ میں بیعت ہوئے آپ نے اپنے مرشد کی خوب خدمت کی بدولت تمام خلفاء میں ممتاز ہوئے گھر میں لکڑی لانا پانی بھرنا آپ ہی کا کام تھا آپ فرماتے میں نے جو کچھ بھی حاصل کیا اپنے شیخ کی خدمت سے حاصل کیا میرے پیر بھائیوں نے آپ کی خاص صورتوں میں رہ کر برکت حاصل کی ہیں اور تربیت پائی ہے مگر میں نے مٹی چونا سے کمال درجے کی تربیت حاصل کی ہے

سرحد میں خدمات

ترمیم

ان کی کوششوں سے سلسلہ نقشبندیہ علاقہ پشاور اور سرحد میں خوب پھیلا اس علاقہ کے لوگ نقشبندیہ سلسلہ کے مخالف تھے یہاں تک کہ فقہا اور علما عوام کو منع کرتے کہ اس سلسلہ میں مت داخل ہونا مگر آپ کی یادالہی اتباع سنت اور استقلال کی وجہ سے جو مخالف تھے بحث مباحثہ کرتے تھے جیسے ملایوسف اور ملاعبدالکریم یوسفزئی خود آکر بیعت ہوئے اور صاحب ارشاد ہوکر مشیخیت سے بہرہ مند ہوئے اس علاقے میں سب سے پہلے آپ مرید ہوئے

عرب میں خدمات

ترمیم

آپ نے صرف اس علاقہ ہی میں نہیں بلکہ عرب میں رہ کر نجد بصرہ اور الحساء می سلسلہ کی خوب ترویج اور اشاعت کی 1008ھ میں جب آپ حرم شریف میں مقیم تھے تو مولانا محمد امین بدخشی اور بصرہ کے لوگوں نے بڑی عاجزی کے ساتھ التماس کی کہ ہمیں کوئی مرشد دیجیے تو انھوں نے ان سے ذکر کیا اورجانے کو کہا آپ نے استخارہ کیا تو فرمایا کہ ان دونوں میرا جانا دشوار ہے چنانچہ دوسرے برس جب الحساء اور بصرہ کے لوگ حج کے لیے آئے تو آپ کو اپنے ساتھ لے گئے اور آپ کے مرید ہوئے اور بہت ہی قبولیت حاصل ہوئی

وفات

ترمیم

آپ نے آخری عمر میں تمام اوقات مراقبہ اور تلاوت قرآن مجید میں گزارا آخری وقت میں جب خود تلاوت قرآن مجید نہ کر سکتے تو بقیہ قرآن مجید سن کر ختم کیا آپ نے 25 جمادی الاول 1073ھ میں وفات پائی اور سید آدم بنوری کے قدموں میں جنت البقیع میں دفن کیے گئے[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. جہان امام ربانی جلد 6 صفحہ 717پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد امام ربانی فاؤنڈیشن کراچی پاکستان