محمد خضر حسین (1293ھ -1377ھ / 1876ء -1958ء ) ممتاز عالم دین تھے، جن کا تعلق تونس سے تھا مگر ان کی جڑیں الجزائر سے وابستہ تھیں۔ وہ 1952ء سے 1954ء تک جامعہ ازہر کے شیخ رہے اور تاریخ میں پہلے شیخ تھے جنہوں نے اس منصب سے استعفیٰ دیا۔ ان کے خالو معروف عالم شیخ محمد مکی بن عزوز تھے، ان کے بھائی شیخ زین العابدین التونسی بھی علمی مقام رکھتے تھے، جبکہ ان کے بھتیجے علی الرضا الحسینی نے ان کی تصانیف کو مکمل مجموعے کی شکل میں شائع کیا۔[3]

محمد الخضر حسين الطولقي الجزائري
الشيخ محمد الخضر حسين

معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش 16 اگست 1876ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 2 فروری 1958ء (82 سال)[1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قومیت تونس کا پرچم تونسي
رکن عرب اکیڈمی دمش   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
امام اکبر (41  )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
1952  – 1954 
عملی زندگی
تعليم جامعة الزيتونة
مادر علمی جامعہ الازہر   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجۂ شہرت شيخ الأزهر الشريف

حالات زندگی

ترمیم

شیخ محمد خضر حسین 26 رجب 1293ھ (16 اگست 1876ء) کو تونس کے شہر نفطہ میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل تعلق الجزائر سے تھا۔ ان کے دادا، علی بن عمر، الجزائر کے جنوبی علاقے بسکرہ کی طولقہ نامی بستی میں تقریباً 1169ھ میں پیدا ہوئے اور 1258ھ میں وفات پا کر وہاں اپنی زاویہ میں دفن ہوئے ، جو طریقہ رحمانیہ خلوتیہ کا مرکز تھا۔ ان کی والدہ کے دادا، شیخ مصطفی بن محمد بن عزوز، 1220ھ میں طولقہ کے قریب ایک گاؤں برج میں پیدا ہوئے اور 1282ھ (1866ء) میں تونس کے نفطہ میں وفات پائی۔ ان کے خالو، شیخ محمد المکی بن عزوز، بھی ایک معروف عالم دین تھے۔ شیخ محمد الخضر حسین کا خاندان 19ویں صدی کے وسط میں الجزائر کے جنوبی علاقے سے ہجرت کر کے تونس کے جرید علاقے میں آ بسا، جب 1830ء میں فرانسیسی استعماری قوتوں نے الجزائر پر قبضہ کیا۔ اس خاندان میں شیخ حسین بھی شامل تھے، جو شیخ محمد الخضر کے والد تھے۔[4] وتوفي فيها عام 1258هـ ودُفن في زاويته للطريقة الرحمانية الخلوتية.[5] [6] وخاله الشيخ محمد المكي بن عزوز.[7] شیخ محمد الخضر حسین 1313ھ میں مشرق کی جانب سفر پر نکلے لیکن طرابلس الغرب سے واپس تونس آکر جامعہ زیتونہ سے وابستہ ہوگئے۔ 1322ھ (1904ء) میں انہوں نے تونس کا پہلا عربی رسالہ "السعادة العظمى" جاری کیا، جو صرف 21 شمارے کے بعد بند ہو گیا۔ 1324ھ (1905ء) میں بنزرت کے قاضی بنے اور جامع مسجد میں تدریس کی، مگر جلد استعفیٰ دے کر جامعہ زیتونہ میں رضاکارانہ تدریس شروع کی۔ 1325ھ میں کتب خانوں کی تنظیم کی ذمہ داری سنبھالی، "الجمعية الزيتونية" کی بنیاد رکھی، اور جامعہ زیتونہ کے سرکاری مدرس مقرر ہوئے۔ اس دوران "الجمعية الخلدونية" میں خطابت اور تدریس کے ذریعے اپنی علمی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔[8]

شیخ محمد الخضر حسین بحیثیت شیخِ ازہر

ترمیم

شیخ محمد خضر حسین کو 1370ھ (1950ء) میں اپنی تصنیف "القياس في اللغة العربية" پر "ہیئت کبار العلماء" کا رکن منتخب کیا گیا۔ 26 ذی الحجہ 1371ھ (16 ستمبر 1952ء) کو انہیں جامعہ ازہر کا شیخ مقرر کیا گیا۔ تاہم، 2 جمادی الاول 1373ھ (7 جنوری 1954ء) کو قضاء شرعی کے خاتمے اور اسے قضاء مدنی میں ضم کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف احتجاجاً انہوں نے مشیختِ ازہر سے استعفیٰ دے دیا۔[9]

تصانیف

ترمیم
 
محمد الخدر حسین اور ان کے بھائی زین العابدین بن الحسین التونیسی یروشلم میں

شیخ محمد الخضر حسین کی تصانیف ان کی علمی بصیرت اور فکری کارناموں کا غماز ہیں۔ ان کے مشہور کام درج ذیل ہیں:

  1. رسائل الإصلاح (تین جلدوں میں)
  2. خواطر الحياة (شعری مجموعہ)
  3. بلاغة القرآن
  4. أديان العرب قبل الإسلام[10]
  5. تونس وجامع الزيتونة
  6. 67 سالہ فرانسیسی قبضہ: 1881-1948
  7. حیات ابن خلدون اور اس کی فلسفہِ اجتماع کا جائزہ
  8. دراسات في العربية وتاريخها
  9. الرحلات
  10. الإسلام میں آزادی
  11. عربی شاعری میں تخیل
  12. آداب الحرب في الإسلام
  13. کتاب الموافقات للشاطبی پر تبصرے
  14. کتاب الإسلام وأصول الحكم کا رد
  15. کتاب في الشعر الجاهلي کا رد

یہ تصانیف شیخ کے فکری، دینی، اور اصلاحی کاموں کو واضح کرتی ہیں۔ [1]

وفات

ترمیم

شیخ محمد خضر حسین 13 رجب 1377ھ (28 فروری 1958ء) کو قاہرہ میں وفات پا گئے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ناشر: کتب خانہ کانگریس — کتب خانہ کانگریس اتھارٹی آئی ڈی: https://id.loc.gov/authorities/n85093383 — اخذ شدہ بتاریخ: 12 جنوری 2020
  2. Diamond Catalog ID for persons and organisations: https://opac.diamond-ils.org/agent/19617 — بنام: Muḥammad al-Ḫuḍr Ḥusayn
  3. لوا خطا ماڈیول:Cite_Q میں 684 سطر پر: attempt to call upvalue 'getPropOfProp' (a nil value)۔
  4. علي الرضا الحسيني۔ سيدي الوالد زين العابدين بن الحسين التونسي (1 ایڈیشن)۔ دمشق: الدار الحسينية للكتاب۔ صفحہ: 27 
  5. علي الرضا الحسيني۔ سيدي الوالد زين العابدين بن الحسين التونسي (1 ایڈیشن)۔ دمشق: الدار الحسينية للكتاب۔ صفحہ: 31 
  6. علي الرضا الحسيني۔ سيدي الوالد زين العابدين بن الحسين التونسي (1 ایڈیشن)۔ دمشق: الدار الحسينية للكتاب۔ صفحہ: 31– 33 
  7. علي الرضا الحسيني: زاوية علي بن عمر، الدار الحسينية للكتاب (د،م)، (د،ت) ص30-31
  8. تأليف جماعي (2013)۔ الموسوعة التونسية۔ 1 (1 ایڈیشن)۔ قرطاج: المجمع التونسي للعلوم والآداب والفنون (بيت الحكمة)۔ صفحہ: 661 
  9. محمد الجوادي۔ محمد الخضر حسين وفقه السياسة في الاسلام۔ القاهرة 2014: دار الكلمة۔ صفحہ: 25۔ ISBN 978-977-311-441-1 
  10. سانچہ:استشهاد بدورية محكمة