محمد سعید نوری بھارتی سنی عالم دین اور ممبئی میں قائم رضا اکیڈمی کے بانی اور صدر ہیں۔ سعید نوری رضا اکیڈمی کے ذریعے فلاحی کام کرتے رہتے ہیں۔ رضا اکیڈمی سیکنڑوں کتابیں اور رسالے شائع کر چکی ہے۔ انھوں نے گجرات فسادات، بریلی فسادات، کشمیری سیلاب اور نیپالی زلزلہ میں بھی امدادی اور خیراتی سرگرمیاں انجام دی ہیں۔ رضا اکیڈمی کے بینر کے تحت ملک بھر میں ان کی کوششوں کے ذریعہ بڑے پیمانے پر ریلیوں اور احتجاج کیے جا چکے ہیں۔

رضا اکیڈمی کا قیام

ترمیم

محمد سعید نوری بریلوی مکتب فکر کے عالم دین اور صوفی مصطفٰی رضا خان کے مرید ہیں، انھوں نے رضا اکیڈمی کے نام سے ادارہ قائم کیا ہے، جو احمد رضا خان کے افکار و نظریات اور علمی خدمات کے احیا کے لیے کام کرتا ہے۔ ادارہ کئی زبانوں میں انتہائی کم نرخ پر کتابیں شائع کرتا ہے اور ایک سالنامہ۔ بھارت بھر میں اکیڈمی کی 32 شاخیں ہیں اور یہ اہلسنت کی نمائندہ تنظیم گردانی جاتی ہے۔ سعید نوری نے بھارت میں اقلیتوں کے حقوق کے لیے پرامن آواز بلند کی ہے اور بھارت میں اقلیت مخالف واقعات پر پرزور احتجاج کرتے ہیں۔ بنکلہ دیؤ میں حملوں کے بعد تنظیم نے ذاکر نائیک کے خلاف مہم چلائی کہ ان پر پابندی لگائی۔ اسی طرح ایرانی فلم ساز کی اسلامی پیغمبر متعلقہ فلم میں اے آر رحمان کے گانوں کی وجہ سے ان پر بھی فتوی دیا گیا اور حالیہ مہینوں میں ملیالم فلم میں اسلامی گیت پر لڑکی کی غیر اسلامی حرکتوں کے ساتھ وڈیو پر بھی شدید احتجاج کیا اور فلم میں سے متعلقہ سین نکالنے کا مطالبہ کیا۔[1]

فلاحی کام

ترمیم

سعید نوری نے گائے گائے بھارت بھر میں ہونے والے قدرتی حادثات یا فسادات وغیرہ میں فلاحی و خیراتی کام کرتے ہیں، آسام فسادات، گجرات فسادات، کشمیر میں سیلاب، نیپال میں زلزلہ وغیرہ کے واقعات میں انھوں نے فلاحی کام کیا ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم