محمد بن علی بن منصور شافعی ازہری وہ شیخ الازہر تھے جو انیسویں صدی میں خدمات انجام دیتے رہے۔ ان کا دورِ شیخ الازہر 1227 ہجری سے 1233 ہجری (1812ء سے 1817ء) تک رہا۔ وہ 1817ء میں وفات پا گئے۔[1]

محمد الشنواني
معلومات شخصیت
مناصب
امام اکبر (13  )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
1812  – 1817 
عبد اللہ شرقاوی (شیخ الازہر)  
 
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ الازہر   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سیرت

ترمیم

شیخ کی پیدائش شنوان الغرب نامی گاؤں میں ہوئی، جو محافظة المنوفية کے دیہات میں سے ایک ہے۔ انہوں نے اپنے گاؤں میں قرآن کریم حفظ کیا اور پھر جامعہ ازہر کا رخ کیا تاکہ اپنی علمی خواہشات کو پورا کر سکیں۔ انہوں نے اس دور کے کئی ممتاز علماء سے علوم حاصل کیے اور فقہ میں مہارت حاصل کی۔ جبرتی ان کے بارے میں لکھتے ہیں: "وہ شیخ الاسلام، فقیہ، ماہرِ نحو اور علمِ منطق کے عالم تھے، انتہائی خوش اخلاق، نرم مزاج اور متواضع شخصیت کے مالک تھے۔"

ان کے بارے میں مزید بیان کیا گیا کہ درس و تدریس سے فارغ ہو کر وہ سادہ لباس پہنتے، مسجد کی صفائی کرتے، قندیلوں کی دیکھ بھال کرتے اور انہیں تیل سے بھرتے۔ انہوں نے کبھی کسی دوسرے استاد سے مناقشہ نہیں کیا بلکہ اپنے مخصوص حلقۂ درس پر اکتفا کیا۔ وہ جامعہ ازہر کے قریب الفکهانی مسجد میں تدریس کرتے تھے، جہاں طلبہ ان کے علم کے ساتھ ساتھ ان کے اخلاق و آداب سے بھی فیض یاب ہوتے تھے۔ ان کی شہرت دور دور تک پھیلی اور لوگ ان کے علم کے شوق میں ان کے پاس آنے لگے۔[2]

تقرر بطور شیخ الازہر

ترمیم

شیخ الشرقاوی کے انتقال کے بعد انہیں شیخ الازہر منتخب کیا گیا۔ انہوں نے عہدہ قبول کرنے سے انکار کیا اور روپوش ہو گئے، مگر والی نے انہیں تلاش کروا کر شوال 1227ھ (1812ء) میں اس منصب پر مقرر کر دیا۔ بعد ازاں انہیں ایک بڑی رہائش گاہ میں منتقل کیا گیا جو اس عہدے کے شایانِ شان تھی۔

مؤلفات امام شنوانی

ترمیم
  1. . حاشیہ علی "شرح جوہرة التوحید" – اس حاشیہ کو جبرتی نے "جلیل القدر اور مشہور" قرار دیا۔
  2. . الجواہر السنیة بمولد خیر البریة – مشایخ اور دیگر کتب سے اقتباسات پر مشتمل
  3. . حاشیہ علی مختصر البخاری – ابن ابی جمرة کے مختصر پر حاشیہ۔
  4. . ثبت الشنوانی – اپنے شاگرد مصطفی بن محمد المبلط کو دی گئی اجازہ اور سند۔
  5. . حاشیہ علی السمرقندیة – علومِ بلاغت پر۔
  6. . حاشیہ علی العضدیة – آدابِ بحث پر۔

وفات

ترمیم

شیخ الشنوانی 14 محرم 1233 ہجری (1817ء) کو انتقال کر گئے۔ ان کی نمازِ جنازہ جامعہ ازہر میں پڑھی گئی اور انہیں ترب المجاورین میں دفن کیا گیا۔[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "الشيخ الثالث عشر.. محمد الشنواني (شافعي المذهب)"۔ sis.gov.eg (بزبان عربی)۔ 09 اگست 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 اگست 2020 
  2. "الشيخ الثالث عشر.. محمد الشنواني (شافعي المذهب)"۔ sis.gov.eg (بزبان عربی)۔ 09 اگست 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 اگست 2020 
  3. "(الشيخ الثالث عشر للجامع الأزهر).. محمد الشنواني"۔ بوابة الحركات الاسلامية۔ 16 فبراير 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اپریل 2019