محمد طاہر آیت علجت مقراوی الجزائر کے مالکی ممتاز عالم دین تھے ۔

فضیلۃ الشیخ   ویکی ڈیٹا پر (P511) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
محمد طاہر آیت علجت
(عربی میں: مُحمَّد الطاهر آيت علجت ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 31 اکتوبر 1916ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 13 جون 2023ء (107 سال)[2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت الجزائر
فرانس (–31 دسمبر 1962)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ماہرِ لسانیات ،  عالم ،  منصف ،  معلم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں جنگ الجزائر   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 

شیخ محمد الطاہر آیت علجت (31 اکتوبر 1916ء – 13 جون 2023ء) الجزائر کے ممتاز عالم دین، داعی، اور فتویٰ کمیٹی و رؤیت ہلال کمیٹی کے سربراہ تھے۔

حالات زندگی

ترمیم

آپ نے قرآن مجید اپنے آبائی علاقے زاویہ شیخ یحییٰ عیدلی میں حفظ کیا۔ ابتدائی علوم عربیہ اور لسانیات کی تعلیم زاویہ سیدی یحییٰ عیدلی اور زاویہ سیدی احمد بن یحییٰ اومالو میں حاصل کی۔ مزید تعلیم کے لیے زاویہ حملاوی (قرب قسنطینہ) کا رخ کیا، جہاں فقہ، علوم عربیہ، ادب، اور ریاضی میں مہارت حاصل کی۔ شیخ آیت علجت نے قسنطینہ میں شیخ عبد الحمید بن بادیس کے دروس میں بھی شرکت کی۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ اپنے آبائی علاقے تھاموقرة واپس آئے۔ شیخ محمد الطاہر آیت علجت نے تھاموقرة میں خود کو تعلیم، تدریس، اور فتاویٰ کے لیے وقف کر دیا۔ ان کے تدریسی نظام نے بجایہ سے ہضابِ علیا اور صومام سے بابور کے پہاڑوں تک کے طلبہ کو متاثر کیا۔ ان کے طلبہ جامعہ زیتونہ (تونس) اور شیخ ابن بادیس کے اداروں میں داخل ہو کر نمایاں کامیابیاں حاصل کرتے تھے۔ ان کے ادارے کا نصاب زیتونی اور ابن بادیسی نظام کے مطابق تھا، جس نے علمی اور ثقافتی میدان میں انقلاب برپا کیا، اور ان کے شاگرد تعلیم اور جہادِ ثقافتی میں اہم کردار ادا کرتے رہے۔[3]

علمی سفر

ترمیم

شیخ محمد طاہر آیت علجت نے 11 سال کی عمر میں قرآن حفظ کیا اور ابتدائی علوم تین اساتذہ (شیخ الصالح اوقاسی، شیخ محند وعلی الطیب، شیخ الطیب الیتورغی) سے حاصل کیے۔ 12 سال کی عمر میں زاویہ سیدی احمد اویحیٰ (امالو) میں 4 سال تک شیخ لحلو الخیاری اور شیخ سعید الیجری سے فقہ، نحو، بلاغت، فلک، اور حساب کی تعلیم لی۔ بعد ازاں، زاویہ سیدی بلحملاوی (قریب قسنطینہ) میں پانچ اساتذہ سے شرعی اور انسانی علوم حاصل کیے، جن میں تین تونسی (شیخ مصباح حویدق، شیخ محمد، شیخ محمود قریبع) اور دو الجزائری (شیخ سعید الیعلوی، شیخ احمد بسكری) شامل تھے۔

تعلیمی خدمات

ترمیم

شیخ محمد طاہر آیت علجت 20 سال کی عمر میں تھاموقرة واپس آئے اور تدریس کا آغاز کیا۔ 1937ء میں انہوں نے اپنے جد شیخ یحییٰ العیدلی کی قدیم زاویہ کو، جو استعماری قوتوں نے تباہ کر دی تھی، مقامی لوگوں کے تعاون سے دوبارہ آباد کیا۔ اس زاویہ میں قرآن پاک، علوم شرعیہ، لسانیات، قراءات، اور حساب کی تعلیم دی جاتی تھی۔ شیخ الطاہر نے ایک منظم نصاب تیار کیا جو بڑے اسلامی تعلیمی اداروں کے معیار کے مطابق تھا۔ ان کی تدریسی مہارت اور زاویہ کی شہرت نے دور دراز علاقوں، جیسے مسیلا، برج، سطیف، اور تیزی وزو سے طلبہ کو بھی اپنی طرف متوجہ کیا۔ ان کے شاگرد جامعہ زیتونہ اور دیگر اعلیٰ تعلیمی اداروں میں کامیابی کے ساتھ داخلہ لیتے اور اپنے ادارے کی نیک نامی کو بڑھاتے تھے۔

تصنیفات

ترمیم

شیخ محمد طاہر آیت علجت کے اہم تصنیفی کام درج ذیل ہیں:

  1. شرح رسالہ ابن ابی زید القیروانی (آڈیو ریکارڈنگ)
  2. تقریظ بر کتاب "ملتقی الأدلة الأصلية والفرعية" از شیخ محمد بای بلعالم
  3. مختارات سلسلة شرح الموطأ
  4. شرح ترتیب الفروق
  5. شرح متن الرحبیہ
  6. شرح کتاب الرسالہ (ابن ابی زید القیروانی)
  7. شرح متن الرسالہ تا باب الضحایا

شاگرد

ترمیم

شیخ کے زیر تربیت کئی طلبہ نے علم و فضل میں نمایاں مقام حاصل کیا۔ ان کے چند ممتاز شاگرد:

  1. مولود قاسم نایت بلقاسم (سابق وزیر)
  2. ڈاکٹر محمد الشریف قاہر
  3. شیخ أبو عبد السلام
  4. شیخ آخر عمر تک مسجد الإمام مالک بن أنس (بوزریعة) میں فقہ، نحو، اور قراءات سمیت دیگر علوم کی تدریس کرتے رہے۔[4][5] ودفن في مقبرة عيسات إيدير ببني سوس.[6]

وفات

ترمیم

شیخ محمد طاہر آیت علجت 106 سال کی عمر میں بروز منگل، 13 جون 2023ء کو الجزائر کے دارالحکومت میں واقع مصطفیٰ باشا اسپتال میں انتقال کر گئے۔ ان کی صحت کافی عرصے سے ناساز تھی۔ انہیں بنی سوس کے عیسات ایدیر قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔[7]

حوالہ جات

ترمیم
  1. تاریخ اشاعت: 19 جون 2023 — رحيل علَّامة الجزائر المُجاهد المُعمَّر شيخنا محمد الطاهر آيَتْ عَلْجَت — اخذ شدہ بتاریخ: 26 جولا‎ئی 2023 — سے آرکائیو اصل فی 26 جولا‎ئی 2023
  2. تاریخ اشاعت: 14 جون 2023 — من أبرز علماء الجزائر.. وفاة الشيخ محمد الطاهر آيت علجت أحد قضاة ثورة التحرير — اخذ شدہ بتاریخ: 14 جون 2023 — سے آرکائیو اصل فی 14 جون 2023
  3. أعلام الفكر والثقافه في الجزائر المحروسة، يحي بوعزيز، دار الغرب الإسلامي، ج1 ص237.
  4. "وفاة أحد أبرز شيوخ الجزائر العلامة الشيخ الطاهر آيت علجت"۔ RT Arabic (بزبان عربی)۔ 14 يونيو 2023۔ 14 جون 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جون 2023 
  5. "الجزائر تفقد صاحب مسيرة قرن من العلم.. جنازة الشيخ الطاهر آيت علجت ظهر الأربعاء"۔ الشروق أونلاين۔ 14 يونيو 2023۔ 14 جون 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 يونيو 2023 
  6. "جنازة الشيخ العلامة آيت علجت بمقبرة عيسات إيدير ببني مسوس"۔ 14 يونيو 2023۔ 14 جون 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  7. "جنازة الشيخ العلامة آيت علجت بمقبرة عيسات إيدير ببني مسوس"۔ 14 يونيو 2023۔ 14 جون 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ