محمد عبد اللہ جھنگوی بہت بڑی علمی شخصیت ہیں۔

ولادت ترمیم

مولانا محمد عبد اللہ بن احمد یار12،محرم ، 15ستمبر(1340ھ/ 1931ء) کو لنگر انہ چک 237 نزد محمدی شریف ، ضلع جھنگ میں پیدا ہوئے ۔

تعلیم ترمیم

محمدی شریف مین قرآن پاک پڑھنے کے بعد ابتدائی کتابیں پرھیں ، بعد ازاں بھیرہ ضلع سرگودھا میں مولانا سعید الرحمن ہزاروی سے علمی استفادہ کیا ، پھر موضع قفری (ضلع سرگودھا) میں مولانا خدا بخش سے درس نظامی کی آخری کتابیں حمد اللہ ، مسلم الثبوت اور توضیح تلویح وغیرہ پڑھیں پھر کچھ عرصہ محمدی شریف جا کر پڑھتے رہے ، درس حدیث کے لیے مرکز علم و عرفان بریلی شریف گئے اور شیخ الحدیث مولانا ابو الفضل سردار احمد سے اکتساب فیض کیا ۔ سلسلۂ عالیہ چشتیہ میں شیخ الاسلام خواجہ محمد قمر الدین سیالوی کے مرید تھے۔

تدریس ترمیم

تکمیل علوم کے عد مدرسہ ضیاء شمس الاسلام ، سیال شریف ( ضلع سرگودھا) میں مدرس مقرر ہوئے ۔ اسی دوران میں جب استاذ الاساتذہ مولانا عطا محمد بند الوی دامت الطافہ سیال شریف تشریف لائے تو مولانا محمد عبد اللہ جھنگوی تبرکا ان کے حلقۂ درس میں شریک ہوئے اور میبذی وگیرہ کتب پڑھیں ۔

غالباً1957ء میں محدث اعظم پاکستان مولانا سردار احمد کے بلانے پر مولانا صاحبزادہ قاضی محمد فضل رسول کی تعلیم کیلے جامعہ رضویہ فیصل آباد تشریف لے گئے، لیکن چند ماہ بعدہی شیخ الاسلام خواجہ محمد قمر الدین سیالوی بہ نفس نفیس لائل پور تشریف لائے اور مولانا کو اپنے ساتھ سیال شریف لے گئے ۔ بعد ازاں ایک سال جامعہ حنفیہ قصور اور دو تین سال شمس العلوم مظفریہ رضویہ، واں بھچراں میں مدرس رہے۔اس کے علاوہ آستانہ عالیہ سیال شریف ہی قیام رہا[1] اور زندگی کے آخری دنوں تک درس و تدریس میں مصروف رہے۔

سیرت ترمیم

مولانا محمد عبد اللہ جھنگوی خوش اخلاق ، ملنسا راور پر خلوص انسان تھے۔ دن رات طلبہ کو پڑھانے اور محنت کرانے میںلگے رہتے ۔

وفات ترمیم

1973ءمیں آپ کا نوجوان صاحبزادہ فوت ہو گیا ، یہ صدمہ جان لیوا ثابت ہوا اور آپ 25،ذالحجہ، 19جنوری (1393ھ/1974ء) کو دار فانی سے رحلت فرما گئے [2]

حوالہ جات ترمیم

  1. غلام علی ، مولانا : الیواقیت المہریہ ، ص 13۔
  2. تذکرہ اکابر اہل سنت: محمد عبد‌الحکیم شرف قادری:صفحہ270 نوری کتب خانہ لاہور