سینئیر افغان صحافی، شاعر، مصنف اور افغان نیوز ایجنسی اے آئی پی کے ڈائریکٹر۔ پشاور میں افغان صحافیوں کے بانی کے طور پر جانے جاتے رہے۔ انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم افغانستان کے شہر جلال آباد کے دینی مدارس سے حاصل کی۔ انھوں نے پشاور یونیورسٹی سے اسلامیات اور عربی کے مضامین میں ایم اے کی ڈگریاں حاصل کی۔

محمد یعقوب شرافت
معلومات شخصیت

صحافت

ترمیم

انھوں نے اپنی صحافتی کیریئر کا آغاز افغان جہاد کے دوران کیا۔ وہ روس کے خلاف سرگرم مشہور جہادی کمانڈر اور حزب اسلامی افغانستان (خالص) کے سربراہ مرحوم مولوی محمد یونس خالص کے بھتیجے تھے۔ وہ جہاد کے دنوں میں حزب اسلامی کے نشر و اشاعت کے شعبے سے منسلک رہے اور یہاں سے ہی وہ پھر صحافت کے میدان میں بھی آئے۔

اے آئی پی

ترمیم

یعقوب شرافت نے سنہ 1982 میں افغان جہاد کے دوران افغان اسلامک پریس (اے آئی پی) کے نام سے ایک خبر رساں ادارے کی بنیاد ڈالی۔ ابتدائی دنوں میں اس نیوز ایجنسی کو کوئی خاص شہرت حاصل نہیں ہوئی بلکہ یہ ادارہ بڑی بڑی بین الاقوامی نیوز ایجنسیوں اور اخبارات کو مفت خبریں بھیجا کرتا تھا۔ تاہم نوے کی دہائی میں روس افغانستان سے نکل گیا اور مجاہدین کی حکومت قائم ہوئی تو اس وقت اے آئی پی نے افغانستان سے بعض مستند خبریں سب سے پہلے بریک کرکے بین الاقوامی نیوز اداروں کی توجہ حاصل کی۔ اس خبررساں ادارے کو عالمی شہرت اس وقت ملی جب سنہ 1996 میں طالبان نے افغانستان پر قبضہ کر لیا۔ ان دنوں افغان اسلامک پریس افغانستان میں پوری دنیا کے لیے واحد آزاد اور مستند ذریعہ تھا جو افغانستان سے خبریں جاری کرتا تھا۔ اے آئی پی تین زبانوں پشتو، اردو اور انگریزی میں خبریں جاری کرتا ہے جسے پوری دنیا میں آزاد اور مستند اطلاعات جاری کرنے پر مقبولیت حاصل ہے۔

تصانیف

ترمیم

محمد یعقوب شرافت صحافی کے ساتھ شاعر اور مصنف بھی تھے۔ مرحوم نے اپنی زندگی میں چار کتابیں تحریر کیں جن میں شاعری کی کتاب ’آبِ حیات‘، افغان جہاد پر مبنی تاریخی کتاب ’سپیزلے پاثون‘ اور مناسک حج کے متعلق کتاب شامل ہے

رسائل

ترمیم

انھوں نے افغان جہاد کے دوران پشتو، عربی اور انگریزی زبانوں کے دو رسالوں ’جہاد افغانستان اور النور‘ کی بنیاد رکھی اور مدیر کے فرائض بھی سر انجام دیے۔ وہ کئی بین الاقوامی ریڈیو چینلز وائس آف امریکا، ریڈیو فری یورپ اور ریڈیو پاکستان کے لیے بھی کام کرتے رہے

ریڈیو پاکستان

ترمیم

محمد یعقوب شرافت افغان جہاد کے دوران ریڈیو پاکستان کے ایک مشہور پشتو پروگرام ’ ہندارہ‘ کے لیے دس سال تکاسکرپٹ لکھنے کا کام بھی کرتے رہے۔

انتقال

ترمیم

عرصہ دراز تک پشاور میں مقیم رہے اور یہیں پر 55 سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔