مخاڈی خاڈی جنوب مشرقی بوٹسوانا کے خشک سوانا کے وسط میں واقع نمک کا میدان ہے۔ نمک کا یہ میدان دنیا میں اس نوعیت کے بڑے میدانوں میں سے ایک ہے۔ ماضی بعید میں یہاں جھیل مخاڈی خاڈی واقع تھی جو رقبے میں سوئٹزرلینڈ سے بھی بڑی تھی۔ یہ جھیل ہزاروں سال قبل خشک ہو گئی تھی۔ انسانی مائیٹوکونڈریل ڈی این اے تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ لگ بھگ 2 لاکھ سال قبل ارتقا کے نتیجے میں انسان یہاں پہلی بار ظاہر ہوئے۔ اُس دور میں یہ علاقہ جھیلوں، دریاؤں، جنگلوں، دلدلوں، گھاس کے میدانوں وغیرہ سے بھرا ہوا تھا جو انسانوں اور دیگر پستانیوں کی ارتقا کے لیے اہم رہائش گاہ تھا۔

محل وقوع اور تفصیل

ترمیم

مخاڈی خاڈی صحرائے کالاہاری سے گھرا اور اوکوانگو دہانے (ڈیلٹا) کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔ اسے ایک میدان نہیں بلکہ کئی میدان ہیں جن کے درمیان ریتلے صحرا آتے ہیں۔ سُوا، نٹوی ٹوی اور نیکسائی اس کے بڑے میدان ہیں۔ سب سے بڑا میدان 4،921 مربع کلومیٹر ہے۔ دنیا میں نمک کا سب سے بڑا میدان بولیویا میں واقعی سالار دی یوونی نامی نمک کا میدان 10،619 مربع کلومیٹر پر مشتمل ہے جہاں بہت کم بارش ہوتی ہے۔ سال کا زیادہ تر حصہ یہ میدان خشک اور نمکین رہتے ہیں مگر بعض موسموں میں یہاں پانی اور سبزہ بھی پایا جاتا ہے اور ایسے اوقات میں پرندے اور جانور بھی یہاں رہنے لگتے ہیں۔ یہاں کا موسم انتہائی خشک اور گرم ہوتا ہے مگر باقاعدگی سے سالانہ بارشیں بھی ہوتی ہیں۔

اس میں پانی کا اہم منبع ناتا دریا ہے جو بلاوایو سے آتا ہے۔ اوکوانگو دہانے سے ایک چھوٹا دریا بوتیتی بھی یہاں پانی لاتا ہے۔

کالاہاری طاس میں واقع نمک کے ان میدانوں کا رقبہ 16،058 مربع کلومیٹر کے قریب ہے جو کئی ہزار سال قبل خشک ہونے والی جھیل مخاڈی خاڈی کا حصہ ہیں۔ یہاں ہونے والی آثارِ قدیمہ کی تلاش سے پتہ چلا ہے کہ قبل از تاریخ یہاں انسان نما مخلوق رہتی تھی کہ یہاں ان کے بنائے بے شمار اوزار اور ہتھیار ملے ہیں۔ ان اوزاروں اور ہتھیاروں کے تجزیے سے علم ہوا ہے کہ یہ بنی نوع انسان سے بھی قدیم تر ہیں۔ 11،600 سال قبل جب یہاں پانی کی کثرت تھی تو انسان یہاں اپنے مویشی چراتے تھے۔

اس طاس کا سب سے نشیبی علاقہ سطح سمندر سے 2،920 فٹ بلند ہے۔

ارضیات

ترمیم

جب جھیل مخاڈی خاڈی سکڑنے لگی تو ساحل کے نشانات بنتے گئے جو جنوب مغربی حصوں میں ابھی تک دکھائی دیتے ہیں۔ بڑی جھیل کے سکڑنے کی وجہ سے یہاں کئی چھوٹی جھیلیں بنتی گئیں جن کے ساحل اور بھی چھوٹے ہوتے تھے۔ گیڈیکوے چھجے پر 3،100 اور 3،018 فٹ کی بلندیوں پر ان کے نشان ابھی تک دکھائی دیتے ہیں۔ یہ مقام بوتیتی دریا کے مغرب میں واقع ہے۔

اس طاس کے بننے کی اصل وجوہات ابھی تک معما ہیں۔ ایک اندازہ یہ ہے کہ قشرِ ارض بتدریج نیچے ہونے لگا اور عین اسی وقت دیگر ارضیاتی عوامل نے بھی اپنا حصہ ڈالا۔

کوبو اور کوکوم جزیرے سوا میدان میں واقع چٹانی جزیرے ہیں۔ کوبو جنوب مغربی حصے میں واقع ہے اور اس پر بواباب درخت پائے جاتے ہیں اور اسے قومی علامت مانا جاتا ہے۔

نباتات

ترمیم

مخاڈی خاڈی نمک کے میدان نمک والے صحرا ہیں جہاں بلوگرین الجی کی باریک تہ ہی واحد نباتات ہے۔ اس کے کناروں پر نمکین دلدلیں ہیں جن کے گرد گھاس کے میدان اور جھاڑیوں والا سوانا پایا جاتا ہے۔ کہیں کہیں بواباب بھی ملتے ہیں جو ایک طرح سنگ میل کا کام دیتے ہیں۔

جنگلی حیات

ترمیم

خشک موسم میں یہاں کی گرمی اور نمکین پانی کی وجہ سے بہت کم جانور یہاں رہتے ہیں مگر بارشوں کے بعد یہ علاقہ ہجرت کرنے والے ویلڈے بیسٹ اور زیبرا کی اہم گزرگاہ بن جاتا ہے اور ان کو کھانے والے درندے بھی کچھ وقت یہاں گزارتے ہیں۔ اس دوران یہاں بطیں، مرغابیاں اور حواصل (پیلی کن) بھی پہنچ جاتے ہیں۔ یہ علاقہ جنوبی افریقہ میں فلیمنگو یا لم ڈھینگ کی افزائش نسل کا ایک مقام ہے جبکہ دوسرا شمالی نمبیبیا میں ایٹوشا ہے۔ خشک موسم میں یہاں صرف شتر مرغ اور فاختائیں دکھائی دیتی ہیں۔ اس میدان کے کناروں پر واقع گھاس کے میدانوں میں خشکی کے کچھوے، گوہ، سانپ، چھپکلیاں وغیرہ پائی جاتی ہیں۔

خطرات اور تحفظ

ترمیم

نمک کے یہ میدان انتہائی دشوار ہیں اور یہاں انسانی مداخلت نہ ہونے کے برابر رہی ہے۔ اس کے گرد گھاس کے میدانوں کو مویشیوں کی چرائی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور باڑیں لگی ہیں جو جنگلی حیات کی ہجرت کو مشکل بنا دیتی ہیں۔ 1991 میں یہاں سے نمک اور دھوبی سوڈے کو نکالنے کا کام جدید بنیادوں پر استوار ہوا۔ یہ بھی منصوبہ ہے کہ ناتا دریا کا رخ یہاں موڑ دیا جائے جس کی وجہ سے نمک کے میدان کے ماحولیاتی نظام کو نقصان ہوگا۔ سیاحوں کی طرف سے چار پہیئوں والی بائیکس کا استعمال لم ڈھینگ کی افزائش نسل کو متاثر کرتا ہے۔ قومی پارکوں میں کیا جانے والا چورشکار بھی مستقل مسئلہ ہے۔

مخاڈی خاڈی اور نیکسائی کے قومی پارک میں کچھ علاقے محفوظ قرار دیے گئے ہیں۔ دریائے بوتیتی سے نٹوئی ٹوئی میدان کی جانب ہونے والی ویلڈے بیسٹ اور زیبرا کی ہجرت اہمیت رکھتی ہے اور سووا میدان میں پرندوں اور اینٹلوپ اہمیت رکھتے ہیں۔