کلکتہ، بنگال سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون صولت النساء بیگم نے 1874 میں مکہ مکرمہ میں ایک مدرسہ”مدرسہ صولتیہ“ کے نام سے بنوایا تھا۔[1]جس کے لیے ہر سال ڈھیروں ڈھیر مالی امداد بھی بھیجی جاتی تھی۔ رحمت اللہ کیرانوی اس کے موسس تھے۔اورصولت النساء بیگم نامی ایک درد مند خاتون کے تعاون سے قائم ہوا۔ مولانا کیرانوی کے بعد حاجی امداداللہ مھاجر مکی اس کے مھتمم بنے۔ مولانا اشرف علی تھانوی نے تجوید یہاں پزھی اور جمال القرآن نامی رسالہ بھی یہی لکھا۔ غالباً 2008ء میں توسیع حرم کی زد میں آگیا۔

حوالہ جات

ترمیم