مردانہ کمزوری

انسانی بیماری جس کے نتیجے میں عضو تناسل کو برقرار رکھنے میں پریشانی ہوتی ہے

مردانہ کمزوری جسے مردانہ جنسی کمزوری بھی کہا جاتاہے اس کے مختلف نام ہیں مردانہ کمزوری کو قوت باہ کی کمی اور ضعف باہ بھی کہا جاتاہے۔ اس سے مراد مردانہ قوت میں کمی اور دوران  مباشرت یعنی جماع (ہمبستری ) بوجہ کمی انتشار مطلوبہ کارکردگی میں ضعف یا کمزوری کا پیدا ہوجانا جس کے باعث وظیفہ جماع صحیح طور پر سر انجام نہ دے سکنا ہے۔بعض لوگ مردانہ کمزوری کو نامردی کا نام بھی دے دیتے ہیں اگرچہ نامردی بھی مردانہ کمزوری ہی ہوتی ہے لیکن ان میں فرق یہ ہے کہ نامردی میں مرد کو نہ تو انتشار ہوتا ہے اور نہ ہی وظیفہ جماع کی دلچسپی ہوتی ہے بلکہ مردانہ عضو تناسل ایک بے جان گوشت کا لوتھڑا ہوتاہے جس میں نہ ہی انتشار ہوتا ہے اور نہ ہی سختی۔جبکہ مردانہ کمزوری میں جماع کی اہلیت تو رہتی ہے لیکن انتشار میں کمی اور عضومخصوص میں سختی کامل نہیں ہوتی۔مردانہ کمزوری کو انگریزی میں ایریکٹائل ڈس فنکشن(Erectile Dysfunction ) بھی کہاجاتاہے۔

مردانہ کمزوری کی علامات ترمیم

قوت میں کمی کے باعث مباشرت کرنے کے عمل  میں دشواری کا  پیدا ہوجانا

عضو تناسل میں نامکمل ایستادگی اور شہوت کی کمی

جنسی خواہش میں کمی اور عدم دلچسپی مباشرت  پیدا ہوجانا

جماع کا دورانیہ چند لمحوں تک محدود ہوجانا

مباشرت سے قبل عضو تناسل سے لیسدار قطروں کا اخراج

اعصابی کمزوری و جسمانی دردیں

مردانہ کمزوری یا ضعف باہ کی وجوہات ترمیم

مردانہ جنسی جوش ایک پیچیدہ عمل ہے جس میں دماغ، ہارمونز، جذبات، اعصاب، عضلات اور خون کی شریانیں شامل ہوتی ہیں۔ مردانہ کمزوری کا مرض ان میں سے کسی کے ساتھ کسی مسئلے کے نتیجے میں پیدا ہو سکتی ہے۔ اسی طرح،ذہنی  تناؤ اور دماغی صحت کے خدشات مردانہ جنسی کمزوری کا سبب بن سکتے ہیں جس سے مردانہ کمزوری لاحق ہو سکتی ہے۔

بعض اوقات جسمانی اور نفسیاتی مسائل کا مجموعہ بھی مردانہ کمزوری کا سبب بنتا ہے۔ کیونکہ ان اسباب کی وجہ سے مردانہ اعضائے تناسلیہ میں خون کی باہم مقدار نہیں پہنچ پاتی جس کے سبب مردانہ کمزوری کا مرض  پیدا ہو جاتاہے۔

کثرت مباشرت ترمیم

مباشرت کا عمل کثرت سے کرنا اور تسلسل سے برقرار رکھنا مردانہ کمزوری کا باعث بن سکتاہے کیونکہ کثرت جماع سے اعصاب میں کمزوری پیدا ہوجاتی ہے جس کے سبب مردانہ کمزوری لاحق ہو سکتی ہے۔جنسی عمل کی زیادتی کے سبب خزانہ منی بھی خالی ہوجاتے ہیں جس کیوجہ سے ضعف باہ یعنی مردانہ جنسی کمزوری وجود میں آسکتی ہے۔

غیر فطری جنسی حرکات و انزال ترمیم

مباشرت سے ہٹ کر دیگر غیر فطری جنسی اعمال جیسے مشت زنی ، مردانہ ہم جنس پرستی یا اسی جیسے شہوت و انزال کے تمام غیر فطری تجربات مردانہ جنسی کمزوری کا باعث بنتے ہیں۔چونکہ غیر فطری طریقہ انزال سے مردانہ عضو تناسل پر غیر ضروری طاقت اور رگڑ صرف ہوتی ہے اور اس بنا پر اس کی رگیں و پٹھے بھی کمزور ہوجاتے اور عضو مخصوص میں کجی آجاتی ہے جس سے نامردی کا بھی خطرہ ہوتاہے۔

تسلسل کے ساتھ جنسی قوت کی ادویات کا استعمال کرنا ترمیم

جنسی شہوت انگیز ادویات کا مسلسل استعمال بھی مردانہ کمزوری کا باعث بن سکتاہے۔جنسی شہوت انگیز یعنی شہوت کو برانگیختہ کرنے والی Aphrodisiac ادویات چونکہ خون کے دورانیے کو تیز کردیتی ہیں جس سے مردانہ قوت کو تقویت ملتی ہے لہذا ایسی ادویات کا مسلسل استعمال اعصاب و اعضائے تناسلیہ کو ان ادویات کا عادی بنادیتی ہیں اور  جب استعمال کنندہ ایسی ادویات کو ترک کرتا ہے تو تسلسل کے ساتھ ایسی ادویات کے عادی اعصاب اپنی تحریک میں ماند  پڑجاتے ہیں۔

ذیابیطس ترمیم

ذیابیطس یعنی Diabetes کا مرض جنسی قوت میں کمی کا باعث بن کر مردانہ کمزوری کا سبب بن سکتاہے۔ذیابیطس میں چونکہ عروقی نظام کو پہنچنے والے نقصان سے خون کا بہاؤ کم ہو سکتا ہے اور اعضائے تناسلیہ میں خون کی مطلوبہ مقدار نہ پہنچنے کے سبب مردانہ کمزوری ظاہر ہو سکتی ہے۔

ٹیسٹوسٹیرون کی کمی ترمیم

مردانہ جنسی ہارمون جس کو ٹیسٹوسٹیرون (Testosterone) کے نام سے جانا جاتاہے مردانہ جنسی قوت کی بڑھوتری میں اہم کردار ادا کرتاہے اس سے مردانہ عضو مخصوص میں سختی اور ایستادگی آتی ہے  لہذا جب خون میں اس مردانہ جنسی ہارمون کی کمی واقع ہوجاتی ہے تو مردانہ کمزوری نمایاں ہوجاتی ہے اور جنسی خواہش میں بتدریج کمی واقع ہوتی ہے۔

مردانہ کمزوری کا علاج ترمیم

مردانہ کمزوری ایک ایسا مرض ہے جس کے بہت سارے اسباب اور اقسام ہیں کیونکہ بعض صورتوں میں مردانہ جنسی کمزوری نفسیاتی اور دماغی مسائل کی بنا پر معرض وجود میں آتی ہے اور کئی دفعہ اس کا سبب کثرت جماع، غیر فطری طریقہ انزال اور اعصابی امراض ہوتے ہیں۔

کبھی مختلف جنسی امراض جیسے ذکاوت حس، سرعت انزال ، جریان منی و مذی اور آتشک و سوزاک مردانہ جنسی کمزوری کا سبب ہوتے ہیں اور کبھی جنسی بے راہ روی، ذیابیطس یا ہارمونز کے مسائل اس مرض کے  پیدا ہونے کی وجہ بنتے ہیں۔

لہذا اس مرض کا علاج ہمیشہ ایک قابل اور سمجھدار طبیب یا معالج سے کرانا چاہیے۔