مرزا عزیز کوکلتاش جلال الدین اکبر کے نو رتنوں میں سے ایک رتن
آپ کی والدہ نے اکبر کو دودھ پلایا تھا لہذا وہ اکبر بادشاہ کے رضاعی بھائی کہلائے اور اس وجہ سے اُنکا حترام بھی بہت تھا۔ خان اعظم کا خطاب بھی حاصل ہوا۔ بادشاہ ہر وقت انھیں اپنے ساتھ رکھتے تھے اور ہاتھی پر سواری کے وقت انھیں خواصی پربٹھاتے تھے۔ ایک طرف سخاوت و شجاعت کی وجہ سے درباری پسند کرتے تھے تو دوسری طرف غصے و سخت مزاج کی وجہ سے چند اچھے انسان اُن سے نالاں بھی تھے۔ طبیعت میں زمانہ سازی بالکل نہ تھی۔ سپاہی کمال کے تھے۔ علمی وعملی صلاحیتوں میں عالمانہ مقام تھا۔ فارسی کے ماہر تھے۔ طبعی موت پائی۔

حوالہ جات

ترمیم