طوق علی مست
طوق علی مست (ولادت: 1825ء - وفات: 1892ء) آپ کا اصل نام مست توکلی تھا لیکن پاکستانی مصنفین نے طوق مست علی یا طوق علی مست مشہور کر دیا ہے اگرچہ بلوچستانی عوام میں آپ اب تک مست توکلی کے نام سے جانے جاتے ہیں اور سمو ان کی زندگی کامعتبر حوالہ ہے جس پر مست توکلی عاشق تھے۔ [1]
طوق علی مست | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | سنہ 1825ء |
تاریخ وفات | سنہ 1892ء (66–67 سال) |
درستی - ترمیم |
ولادت
ترمیممست توکلی ضلع کوہلو کے تحصیل کاہان میں 1825ء لال خان شیرانی مری قبیلہ کی ایک شاخ درکانی میں پیدا ہوئے تھے۔
حالات زندگی
ترمیممست توکلی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اٹھائیس سال کی عمر میں سمو نامی ایک خاتون کے عشق میں گرفتار ہو گئے۔ انھوں نے اپنے عشق کے لیے سب کچھ چھوڑ دیا اور شاعری شروع کردی۔بچپبن سے بکریاں چرانے کے شعبے سے منسلک رہے اور اس پیشے کو فخرسے بیان کرتے بعض لوگ طوق علی مست کی بجائے توکل کرنے والا مست توکلی کے نام سے یاد رکھتے ہیں شہبازقلندر،سخی سرور ڈیرہ غازی خان شاہ بہاالدین ملتان کے علاوہ کئی صوفیا کے مزارات پر حاضر ہوئے
شاعری
ترمیمانھوں نے اپنی شاعری میں سمو کے ساتھ اپنے عشق کو بیان کیا۔ ان کی نظمیں اللہ کی حمدو ثنا سے شروع اور سمو کے حسن پر ختم ہوتی ہیں مست توکلی نے اپنی شاعری کے ذریعے انسانیت اور مادرِ وطن کے لیے محبت کے پیغام کو پھیلایا۔ان کی شاعری میں صوفیانہ رنگ جھلکتا ہے وہ بلوچوں کے لیے ان کے دل کی آواز اوران کی روایات و اقدار کے امین نظر آتے ہیں یہ وجہ ہے کہ انھیں خاص و عام بوچستان کی بلبل کا خطاب دیتے ہیں
وفات
ترمیمطوق علی مست کی وفات 1892ء کو ہوئی مست توکلی کی وفات سمو کے انتقال کے ستائیس سال بعد 67 برس کی عمر میں ہوئی۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ پاکستان کے صوفی شعراءصفحہ 357 اکادمی ادبیات پاکستان اسلام آباد