ضلع کوہلو
ضلع کوہلو پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ اس کے مشہور علاقوں میں کوہلو،کاہان اور میوند شامل ہیں۔ 2017ء میں اس کی آبادی تقریباً 214,350 کے لگ بھگ تھی۔
ضلع کوہلو کے شمال میں ضلع لورالائی ،جنوب میں ڈیرہ بگٹی ،مشر ق میں بارکھان اور مغرب میں ضلع سبی واقع ہے ۔ ضلع کوہلوکا کل رقبہ (7610 مربع کلومیٹر ) ہے ۔[1]
انتظامی تقسیم
ترمیمضلع کوہلو کی تین تحصیلیں کوہلو ،میوند ، کاہانجبکہ آٹھ یونین کونسلیز،کوہلو صدر،کرم خان شہر ،پژہ،اوریانی ،میوند۔،سفید،کاہان اور نساؤ ہیں۔[2]
ضلع کوہلو کے تینوں تحصیلوں کے مشہور علاقوں کی تفصیل کچھ یوں ہے۔
یہ تحصیل ضلع کوہلو کا سب سے ترقی یافتہ تحصیل ہے۔ضلعی ہیڈکوارٹر اور دیگر تمام سرکاری،نجی دفاتر،تجارتی مراکز یہاں ہیں۔اس کے کچھ مشہور و معروف علاقے مندرجہ ذیل ہیں۔
کلی میر فتح خان بجارانی، کرم خان شہر،کلی میر نوراحمد بجارانی، ،گرسنی ، بالا ڈھاکہ ، تمبو ، سکھادف ، باغ دف ، ترخا، مری کالونی ، کلی سردار فیروز خان زرکون،آزاد شہر،کلی چرمی،ملک زئی، مری بازار،نیو کلی ،اوریانی،لاسے زئی،ڈیری فارم،مست توکلی،وزیرہان شیرانی شہر،کلی صحبت خان ممدانی،گوزو،رہزن شہر وغیرہ
یہ تحصیل بہت وسیع اور پسماندہ ہے۔کاہان شہر اس کا تحصیل ہیڈکوارٹر ہے۔کاہان شہر بہت تاریخی اہمیت کا علاقہ ہے۔اس تحصیل کے کچھ مشہور علاقے ہیں۔چپی کچ، جنت علی ، نساؤ،کاہان شہر،بامبور وغیرہ
اس تحصیل کا ہیڈکوارٹر میوند ہے۔میوند شہر ضلع کوہلو کا دوسرا آباد اور بڑا قصبہ ہے۔اس کے کچھ مشہور علاقے یہ ہیں کنل،کوہی،منجھرا،بستی جمیل آباد سفید، وڈیرہ شیر جان شہر سفید، جیونی ، تھدڑی، نیلی ،بجارروڈھ ، باغار وڈھ ، چاکر تنک، سمو پٹی ، مخماڑ،باریلی،فاضل چیل وغیرہ
تاریخ
ترمیمضلع کوہلو کو مریوں کا دیس بھی کہا جاتا ہے۔کیونکہ کوہلو کی تاریخ مری قبیلہ (tribe) Marri[3] کی ہمت اور بہادری کے گرد ہی گھومتی ہے۔جبکہ کوہلو قصبہ کے مضافات میں پشتو بولنے والا قبیلہ زرکون بھی یہاں کے قدیم باسی ہیں۔[4]
جغرافیہ
ترمیمضلع کوہلو سطح مرتفع بلوچستان میں کوہ سلیمان سلسلہ کے جنوب مغربی حصے پر واقع ایک پہاڑی علاقہ ہے۔یہاں کئی دیگر چھوٹے بڑے پہاڑی سلسلے بھی موجود ہیں ان میں زیادہ مشہور کوہ جاندران ،کوہ ٹکیل،کوہ ڈونگان،کوہ بامبور،سیاہ کوہ اور کوہ چپر ہیں۔اس کے علاوہ تین مشہور وادیاں جن میں وادی کوہلو،وادی میوند اور وادی کاہان ہیں۔کئی برساتی نالے جنھیں مقامی زبان میں،، لنگھ یا کہور،، کہا جاتا ہے۔سوریں کہور،چاکر کہور،سوڑ کے نام سے جانے جاتے ہیں۔یہاں سال بھر بہنے والی کوئی دریا تو نہیں ہاں مگر دریائے بیجی یہاں سے ہی ہوکر گزرتا ہے۔دریائے بیجی میں سال بھر پانی نہیں ہوتا ہے۔
تعلیم
ترمیمضلع کوہلو میں تعلیم کی صورت حال کچھ بہتر نہیں۔
Pakistan District Education Ranking سروے کے مطابق ضلع کوہلو 116 کی رینکنگ پر ہی آسکا جبکہ اس سروے میں کل 145 اضلاع کی رینکنگ کی گئی تھی۔اور ساتھ 15-2014 کے ایک سروے کے مطابق 10سال یا اس سے زائد عمر کے بچوں میں شرح خواندگی% 32 جبکہ لڑکیوں میں صرف 2 %1ہ 2 [5]۔
معیشت
ترمیمیہاں کی زیادہ تر آبادی خانہ بدوش یا نیم خانہ بدو شوں پر مشتمل ہے وہ اپنے کنبے اور بھیڑوں کے ساتھ موسم میں چراگا ہوں کی تلا ش میں بھٹکتے رہتے ہیں ۔ لیکن اب زراعت کے شعبے میں محدود پیمانے پر بھی توجہ دی جارہی ہے۔تجارت اور دیگر روزگار کے ذرائع بھی اپنائے جا رہے ہیں۔مگر یہاں آج تک کوئی ایک بھی کارخانہ قائم نہ ہو سکا۔اس کے علاوہ لوگ جدید طرز زندگی کے طور طریقوں سے بھی بہرہ مند ہو رہے ہیں۔لیکن لائیو سٹاک ہی سب بڑا ذریع معاش ہے۔یہاں زیادہ تر بھیڑیں،،ببرک نسل،، پالی جاتی ہیں اور ساتھ بکریاں،گائے بیل اور سفید نسل کے اونٹ بھی کثیر تعداد میں پائی جاتی ہیں ۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Kohlu District Profile۔ Quetta: Planning & Development Department, Government of Balochistan۔ 1997۔ صفحہ: 3
- ↑ "کوہلو کی تاریخ"
- ↑ "Marri tribe"[مردہ ربط]
- ↑ Kohlu District Profile۔ Quetta: Planning & Development DepartmentBureau of Statistics Government of BalochistanPlanning Studies Section Quetta۔ 1997۔ صفحہ: 3
- ↑ [Pakistan Bureau of Statistics (2016). Pakistan Social and Living Standards Measurement Survey 2014-15. [online] Islamabad: Government of Pakistan, p.111. Available at: http://www.pbs.gov.pk/sites/default/files//pslm/publications/PSLM_2014-15_National-Provincial-District_report.pdf [Accessed 6 Aug. 2018]. "Pakistan District Education Ranking"] تحقق من قيمة
|url=
(معاونت) (PDF)