لوہاری دروازہ میں بخاری چوک کے قریب چوک سے جنوب کی جانب ایک مسجد ہے جسے مسجد خراسیاں کہا جاتا ہے۔برطانوی دور میں چوک بخاری کو چوک چکلا کہا جاتا تھا۔

تاریخ

ترمیم

اس مسجد کا اصل نام مسجد صدر جہاں تھا۔ اس مسجد کو 1015ھ (1606ء) عہد جہانگیر میں صدر جہاں نے  تعمیر کروایا تھا۔ میراں صدر جہاں سے زمانہ شہزادگی میں جہانگیر نے چہل حدیث پڑھی تھی۔ صدر جہاں کو بعد میں صدارت کل کا عہدہ اور دوہزاری منصب بھی جہانگیر نے دیا تھا۔ کہا جاتا ہے آپ بہت مخیر تھے اور کافی لمبی عمر آپ نے پائی۔ انقلاب زمانہ سے یہ مسجد خستہ ہو گئی تھی 1924ء میں اہل محلہ نے چندہ کرکے اس کی تجدید کی تھی۔ اس مسجد کے ساتھ چوک جھنڈا کی طرف باغیچہ مسجد خراسیاں تھا جو بعد میں باغ نہال چند کے نام سے جانا گیا۔

عمارت

ترمیم

انجمن تاجران لوہاری گیٹ کے صدر نے اس مسجد کی تعمیر نو کروائی ہے اور اس وقت وہ اس مسجد کی دیکھ بحال کر رہے ہیں۔ مسجد خراسیاں کی تعمیر نو کا آغاز 1990ء میں ہوا۔ تین سالوں کی تعمیری مدت میں اس پر کل 26لاکھ روپے اخراجات آئے۔ مسجد خراسیاں کی روکار پر سفید اور سبز رنگ کی چینی ٹائلیں لگائی گئی ہیں، نیچے دوکانیں ہیں جبکہ بالائی دو منزلوں پر مشتمل مسجد ہے۔ مسجد خراسیاں میں وقتاََ فوقتاََ مرمت و بحالی کا کام ہونے کی وجہ سے اب پرانے خدوخال نظر نہیں آتے۔ البتہ اس کی سیڑھیوں میں سرخ پتھر کا ایک کتبہ موجود ہے۔  فارسی زبان میں یہ کتبہ عبد اللہ الحسینی نامی خطاط کے ہاتھ لکھا ہوا ہے۔ گو کہ مسجد خراسیاں میں آج قدیم دور کی جھلک بھی نہیں ہے لیکن یہ مسجد ہے بے حد خوبصورت اور آج بھی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔

حوالہ جات

ترمیم

https://www.express.pk/story/1193740/464