مسجد می ٹو

مسلم خواتین کی تحریک

مسجد می ٹو (انگریزی: Mosque Me Too) (#MosqueMeToo) بنیادی طور پر ایک مسلم خواتین کی تحریک ہے جہاں پر مسلم خواتین نے حج کے دوران جنسی ہراسانی کے بارے میں آواز اٹھائی۔[1][2] یہ تحریک مسلم خواتین میں پھیل گئی جس سے دنیا کے دیگر مسلم مذہبی مراکز اور مقدس مقامات، جیسے جامع مسجد دہلی میں بھی جنسی استحصال کے تجربات کو بیان کیا۔[3] اس تحریک میں 'می ٹو' کا استعمال می ٹو تحریک سے ہوتا ہے، اس تحریک نے اکتوبر 2017ء میں دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کی تھی۔

پس منظر

ترمیم

فروری 2018ء میں، ایک پاکستانی مسلمان خاتون نے حج کے دوران جنسی استحصال کے اپنے تجربات فیس بک پر شیئر کیے۔ بعد میں یہ پوسٹ حذف کردی گئی تھی، لیکن اس سے پہلے بہت سارے لوگوں نے دیکھ لیا تھا۔[4][1]

ایک مصری امریکی صحافی منی الطحاوی نے 1982ء میں ایک کتاب میں حج پر جنسی زیادتی کے اپنے تجربات شیئر کیا تھا جو فروری میں #MosqueMeToo ہیش ٹیگ کا استعمال کرتے ہوئے ری ٹویٹ (retweeted) کیا گیا تھا۔[5] اس واقعے کے وقت منی الطحاوی کو یاد آیا کہ "ایک مقدس جگہ پر جنسی زیادتی کے بارے میں کون بات کرنا چاہتا ہے؟ کوئی بھی اس پر یقین نہیں کرے گا۔" [6]دیگر بہت سی خواتین نے جنسی استحصال کے اپنے تجربات بھی #MosqueMeToo ہیش ٹیگ کا استعمال کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر آئیں۔[7][8]

جواب

ترمیم

سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں نے اس تحریک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ اسلاموفوبیا یا مغربی پروپیگنڈے کا آلہ ہے۔ مسجد می ٹو تحریک کے حامیوں نے کہا کہ مسلمانوں کی منفی خصوصیات سے بچنے کے لیے مسلم خواتین کو حملہ کے معاملے پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔[9]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب "Muslim Women Are Speaking Out About Abuse"۔ Time (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 فروری 2018 
  2. "#MosqueMeToo: Women share experiences of sexual harassment inside religious places – Times of India"۔ The Times of India۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 فروری 2018 
  3. "#MosqueMeToo: Women Call Out Sexual Harassment at Holy Places"۔ The Quint (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 فروری 2018 
  4. Mona Eltahawy (2018-02-15)۔ "Opinion | #MosqueMeToo: What happened when I was sexually assaulted during the hajj"۔ Washington Post (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0190-8286۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 فروری 2018 
  5. "Controversy over #MosqueMeToo sheds light on sexualized violence and xenophobia – Women's Media Center" (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 فروری 2018 
  6. Malaka Gharib (فروری 26, 2018)۔ "#MosqueMeToo Gives Muslim Women A Voice About Sexual Misconduct At Mecca"۔ NPR 
  7. Faranak Amidi (2018-02-09)۔ "Muslim women rally round #MosqueMeToo"۔ BBC News (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 فروری 2018 
  8. "Muslim women share sexual harassment incidents during Hajj with #MosqueMeToo"۔ The Indian Express (بزبان انگریزی)۔ 2018-02-10۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 فروری 2018 
  9. "With #MosqueMeToo, Muslim Women Are Speaking Out About Abuse"۔ Time (بزبان انگریزی)۔ 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 ستمبر 2019