یہ چمڑے پر لکھے قرآن مجید کا ایک نسخہ ہے۔ جسے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے دور خلافت میں تیار کروایا۔ اسی پر تلاوت کیا کرتے تھے۔ پہلے یہ نسخہ کسی اور ملک میں تھا مگر امیر تیمور نے مختلف ممالک کو فتح کیا تو یہ نسخہ وہ سمر قند لے گیا۔ جب روسی انقلاب آیا تو اس وقت اس نسخہ کو لینن کے گراڈ عجائب گھر میں پہنچا دیا گیا۔ پھر جب وسط ایشیا(ازبکستان،ترکمانستان وغیرہ ) کی ریاستیں آزاد ہوئیں توازبکستان کی حکومت نے پرزور مطالبہ کیا کہ ہمیں (مصحف عثمانی)واپس کیا جائے۔ چنانچہ بڑے ادو احترام کے ساتھ اس قرآن مجید کو تاشقند لاکر اس عمار ت میں رکھا گیاہے۔ دو ڈاکٹر حضرات کی ڈیوٹی ہے کہ وہ کمرے کا درجہ حرارت اور ہوا میں نمی کی مقدار کو چیک کریں۔ قرآن مجید پر مختلف کیمیکلز کا سپرے کرتے رہیں تاکہ یہ نسخہ خراب نہ ہو۔ یہ نسخہ خط کوفی میں لکھا گیا۔ جب حضرت عثمان غنی کو شہید کیا گیا تو آپ اس وقت اسی قرآن مجید کی تلاوت فرما رہے تھے۔ چنانچہ آپ کے خون مبارک کے نشانات ابھی بھی اسی قرآن پاک پرموجود ہیں۔

حوالہ جات ترمیم