معلوماتی علاج (انگریزی: Information therapy) ادبی دنیا میں پہلی بار اس تعریف کے ساتھ متعارف کیا گیا تھا کہ: "وہ معلومات جو مریضوں کو اپنی بیماریوں کے بارے میں زیادہ کھوج بین کے راستے میں گام زن کریں۔"[1] بعد میں اس اصطلاح میں ترمیم کر کے یہ مطلب اخذ کیا گیا: "معلومات کی وہ علاج و معالجے کی صلاحیت جو لوگوں کو ان کی جسمانی اور دماغی صحت کی بہتری کے لیے ہو،" اس طرح سے یہ صحت کی دیکھ ریکھ کے وسائل میں کمی لا سکتا ہے۔[2]

ریاستہائے متحدہ امریکا کے بحریے سے متعلق ایک طبی رپورٹ۔ اس میں اس بحریے کے لیے خصوصی طور تیار کردہ ایپ کے ذریعے معلومات کی فراہمی کا تذکرہ موجود ہے۔

اپنی انگریزی کتاب Information therapy: Prescribed Information as a Reimbursable Medical Service [3] میں اس کے مصنفین ڈونلڈ ڈبلیو کیمپر اور مولی میٹلیر اس اصطلاح کی یہ تعریف دیتے ہیں کہ اس مراد صحیح معلومات کسی مستحقہ شخص کے لیے تاکہ وہ بہتر فیصلے لے سکیں یا سحت سے متعلق اپنا رویہ بدل سکیں۔ ہیلتھ وائز انکارپوریٹیڈ، جو کیمپر اور میٹلیر کی جانب سے بنایا گیا غیر منفعت بخش ادارہ ہے تاکہ صحت سے متعلق تعلیمی مواد تیار کیا جا سکے اور عوام الناس تک پہنچایا جا سکے، نے انگریزی حروف "Ix" کو معلوماتی علاج کے لیے تجارتی نشان بنایا۔

کئی مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ معلوماتی علاج کے ذریعے مریضوں کی معلومات اور ان کی طبی فیصلہ سازی کی صلاحیتوں کو بہتر کیا جا سکتا ہے[4][5] اور ان مریضوں میں تذبذب کی کیفیت کم کی جا سکتی ہے۔[6]

انسانی عوامل پر انجینئری آزمانے والے جیف گرین نے ایک ویپ پر مبنی نظام کو ایجاد کیا جو معلوماتی علاج کو پیٹنٹ یافتہ مریض ڈاکٹر کے مشترکہ طریقۂ کار کو جوڑتا ہے۔ اسے میڈانسینٹیو باہمی احتساب اور معلوماتی علاج {MedEncentive Mutual Accountability and Information Therapy (MAIT)) پروگرام کا نام دیا گیا۔ ایک پانچ سالہ آجر کے صحت منصوبے کے مطالعے میں اس پروگرام نے یہ دریافت کیا کہ اس کے ذریعے سالانہ ہسپتال میں بھرتیوں میں، ہنگامی کمروں کی ضرورت اور اس زمرے کے فی کس خرچ میں گراوٹ دیکھی علی الترتیب 32%، 14% اور 11% گراوٹ دیکھی گئی۔[7] گرین نے اس کے لیے "انعام سے اُپجی معلوماتی علاج" (“reward-induced information therapy”) کی اصطلاح وضع کی، جس سے مراد یہ ہے کہ اگر لوگوں تک صحیح معلومات صحیح وقت اور صحیح انداز میں پہنچائی جائیں تو زیادہ علم رکھتے ہیں اور اس سے لیس ہو کر وہ صحت سے متعلق اپنے رویوں اور طبی علاج کے امکات پر بہتر فیصلے لے سکتے ہیں۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Lindner، Katherine (مئی 1992)۔ "Encourage Information Therapy."۔ JAMA۔ ج 267 شمارہ 19: 2592۔ DOI:10.1001/jama.1992.03480190034011
  2. Mitchell، D. J. (1994)۔ "Toward a definition of Information Therapy."۔ Proc Annu Symp Comput Appl Med Care: 71–75۔ PMC:2247874۔ PMID:7950018
  3. Kemper، Donald؛ Mettler، Molly (2002)۔ Information therapy: Prescribed Information as a Reimbursable Medical Service (First ایڈیشن)۔ P.O. 1989, Boise, ID 83701: Healthwise, Incorporated۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-12-11{{حوالہ کتاب}}: اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: مقام (link)
  4. Keene، Nikki؛ Chesser، Amy؛ Hart، Traci؛ Twumasi-Ankrah، Philip؛ Bradham، Douglas (جنوری 2011)۔ "Preliminary Benefits of Information Therapy"۔ Journal of Primary Care & Community Health۔ ج 2 شمارہ 1: 45–48۔ DOI:10.1177/2150131910385005۔ PMID:23804662
  5. Chesser، Amy؛ Keene، Nicole؛ Davis، Aaron (جنوری 2012)۔ "Prescribing Information Therapy: Opportunity for Improved Physician-Patient Communication and Patient Health Literacy"۔ Journal of Primary Care & Community Health۔ ج 3 شمارہ 1: 6–10۔ DOI:10.1177/2150131911414712۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-03-25
  6. Ahmadizadeh، Sara؛ Bozorgi، Ashraf Sadat؛ Kashani، Laden (مارچ 2017)۔ "The role of information therapy in reducing anxiety in patients undergoing in vitro fertilisation treatment"۔ Health Information and Libraries Journal۔ ج 34 شمارہ 1: 86–91۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-03-25
  7. Greene، Jeffrey؛ Hahn، Jolie؛ French، Dustin؛ Chambers، Susan؛ Roswell، Robert (اکتوبر 2019)۔ "Reduced Hospitalizations, Emergency Room Visits, and Costs Associated with a Web-Based Health Literacy, Aligned-Incentive Intervention: Mixed Methods Study"۔ Journal of Medical Internet Research۔ ج 21 شمارہ 10۔ DOI:10.2196/14772۔ PMID:31625948۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-03-25