معلومات کی منتقلی (انگریزی: Knowledge transfer) سے مراد مسائل کی یکسوئی کے لیے معلومات کو تقسیم کرنا اور مفید آراء فراہم کرنا۔ ادارہ جاتی نظریہ میں معلومات کی منتقلی ادارے کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک معلومات کو منتقل کرنے کا عملی مسئلہ حل کرنا۔[1] معلومات کی نظامت کی طرح معلومات کی منتقلی یہ کوشش کرتی ہے کہ معلومات کو منظم کیا جائے، اس کی تخلیق، رکھ رکھاؤ اور تقسیم اس طرح ہو کہ مستقبل کے استعمال کرنے کو بھی ملتی رہے۔ یہ محض مواصلات کا ایک مسئلہ نہیں ہے۔ اگر یہ مسئلہ صرف اتنا ہی ہوتا تو ایک یاد داشت، ای میل یا ایک بیٹھک معلومات کی منتقلی کو مکمل کر سکتی ہے۔ معلومات کی منتقلی زیادہ پیچیدہ اس وجہ سے ہے کہ:

  • معلومات ادارہ جاتی ارکان، آلات، کام اور ذیلی جالکاریوں میں چھپی ہے[2] اور
  • ادارہ جات کی زیادہ تر معلومات مُسکِت ہے یا اس طرح ہے کہ اس کا احاطہ کرنا مشکل ہے۔[3]
معلومات کی منتقلی کی علامت جیسا کہ دی ناؤن پروجکٹ (The Noun Project) میں دکھایا گیا ہے۔

انٹرنیٹ کے ذریعے معلومات کی منتقلی اور راز داری

ترمیم

انٹرنیٹ کے ذریعے معلومات کی منتقلی میں ایک اہم مسئلہ راز داری کا رو نما ہو چکا۔ یہ مسئلہ دیگر مواقع سے زیادہ سنگین بھی ہو سکتا ہے کیوں کہ افشائے راز ضروری نہیں کہ پیام کے ارسال کنندے یا وصول کنندے کی جانب سے ہو، یہ کسی بھی غیر مجاز تیسرے فریق کی مداخلت سے بھی رو نما ہو سکتا ہے۔ اس میں لطف تو یہ بھی ہوتا ہے کہ نہ تو اس تیسرے فریق کی شناخت ظاہر ہوتی ہے اور نہ ہی یہ پتہ ہوتا ہے کہ پیامات کس حد تک غیر مجاز طور پر منتقل ہوئے ہیں۔ اسی کے مد نظر عالمی کام کی جگہوں کے مواقع (WPO یا Workplace Options) کی ویب گاہ رازداری کی پالیسی پر یہ اعلان کرتا ہے:

WPO مناسب انتظامی، تکنیکی اور طبعی تحفظات کو برقرار رکھتا ہے جسے آپ کی ذاتی معلومات کو قابل اطلاق قانون کے مطابق حفاظت کرنے کے لیے تیار کیا گيا ہے۔ WPO اس ویب سائٹ پر صنعت کی معیاری انکرپشن کا استعمال کرتا ہے۔ بدقسمتی سے، انٹرنیٹ کے ذریعہ معلومات کی منتقلی مکمل طور پر محفوظ نہیں ہے۔ تاہم WPO آپ کے ذاتی ڈیٹا کی حفاظت کے لیے اپنی بہترین کوشش کرے گا، WPO اس ویب سائٹ پر منتقل ہونے والے آپ کے ڈیٹا کے تحفظ کی ضمانت نہیں دیتا؛ کسی بھی منتقلی کے لیے آپ خود ذمہ دار ہیں۔[4]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "THE KNOWLEDGE-BASED ECONOMY" (PDF)۔ ORGANISATION FOR ECONOMIC CO-OPERATION AND DEVELOPMENT۔ 1996۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جنوری 2017 
  2. L. Argote، Ingram, P. (2000)۔ "Knowledge transfer: A Basis for Competitive Advantage in Firms"۔ Organizational Behavior and Human Decision Processes۔ 82 (1): 150–169۔ doi:10.1006/obhd.2000.2893 
  3. I. Nonaka، Takeuchi, H. (1995)۔ The Knowledge-Creating Company۔ New York, NY: Oxford University Press 
  4. رازداری کی پالیسی