معیار بندی یا معیار سازی (انگریزی: Standardization) ایک طریقۂ کار ہے جس سے کہ تکنیکی معیارات کو مختلف فریقین کی جانت سے تیار کیا جاتا ہے جن کمپنیاں، صارفین، دلچسپی رکھنے والے زمرہ جات، معیار ساز ادارہ جات اور حکومتیں شامل ہو سکتی ہیں۔ [1] معیار بندی کی بہ دولت زیادہ پائیدار، لچیلاپن، باہمی ادلا بدلی کے مواقع، حفاظتی انتظامات، تکرار اور صفتی کیفیت کی برقراری ممکن ہے۔ معیار بندی کسی منظور شدہ طریقۂ کار کو معمولات میں شامل کرنے بھی معاون ہے۔ یہ وہ صورت حال ہے جس سے کہ سبھی فریق استفادہ کر سکتے ہیں۔ سماجی علوم میں، جس میں معاشیات بھی شامل ہے، معیار بندی کسی رابطہ سازی کے مسئلے کے حل کی تلاش سے جڑا ہے، جس میں متعلقہ فریقین باہمی طور یکساں فیصلے لے سکتے ہیں۔ معیار بندی جذباتی توازن قائم کر رہا ہے۔ اس سے رواں تفصیل، عالمی شناسائی اور اس کی تعریف بھی طے ہو رہی ہے کہ کیسے جسمانی اور جذباتی راحت فراہمی اور قبولیت سماجی برتاؤ اور ترقیاتی پیمانوں کو بدل کر حاصل کی جا سکتی ہے۔

ادویہ کی معیار بندی ترمیم

طب یونانی کے فروغ میں بھارت کی وزارت آیوش کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے پروفیسر عاصم علی خان، ڈائریکٹر جنرل،سی سی آر یو ایم اورایڈوائزر (یونانی)، وزارت آیوش، حکومت ہند نے کہا کہ طبی تحقیق، ادویات کی معیار بندی،دوائی پودوں کی کاشت اورسروے اور ادبی تحقیق میں سی سی آر یو ایم کی کامیابی لائق ستائش ہے۔ یہ بات انھوں نے سنٹرل کونسل فار ریسرچ ان یونانی میڈیسن (سی سی آر یو ایم)، وزارت آیوش، حکومت ہندکی جانب سے اصول تحقیق پر ایک قومی سمینار سے خطاب کرتے ہوئے 2021ء میں کہی۔[2]

تعلیم میں معیار بندی ترمیم

بھارت اور کئی دیگر ممالک کے ایسے طلبہ جو ریاستہائے متحدہ امریکا میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں یا کسی مخصوص پروگرام میں داخلہ لینا چاہتے ہیں،تو ان کے پاس اپنی پسند کا کالج یا یونیورسٹی منتخب کرنے کے بے شمار متبادل ہیں۔ اس وقت امریکا میں 4500 سے بھی زائد منظور شدہ اعلیٰ تعلیمی ادارے ہیں[3] جن میں عالمی معیار کی تعلیم دی جاتی ہے۔ یہ تعلیمی معیار بندی کی اپنے آپ ایک مثال ہے۔

قومی ڈیجیٹل جامعہ ترمیم

نیشنل ڈجیٹل یونیورسٹی بھارت کے تعلیمی نظام میں اپنی نوعیت کا ایک منفرد اور بے مثال قدم ہے۔ میں ڈجیٹل یونیورسٹی میں وہ طاقت تصور کی گئی ہے کہ یہ یونیورسٹی ملک میں نشستوں کے مسئلے کا مکمل حل دے سکتی ہے۔ جب ہر مضمون کے لیے لامحدود سیٹیں ہوں گی تو کوئی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ تعلیمی دنیا میں کتنی بڑی تبدیلی آئے گی۔ یہ ڈجیٹل یونیورسٹی سیکھنے اور دوبارہ سیکھنے کی موجودہ اور مستقبل کی ضروریات کے لیے نوجوانوں کو تیار کرے گی۔ ملک کی وزارت تعلیم، یو جی سی، اے آئی سی ٹی ای اور تمام متعلقہ ارباب مجاز سے ماہرین نے 2022ء میں کہا ہے کہ یہ ڈجیٹل یونیورسٹی تیزی سے نئے کام شروع کر سکے۔ شروع سے ہی لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ دیکھیں کہ یہ ڈجیٹل یونیورسٹی بین الاقوامی معیار کے ساتھ چلے، جیسا کہ حکومت کا منصوربہ ہے۔[4]


مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Zongjie Xie، Jeremy Hall، Ian P. McCarthy، Martin Skitmore، Liyin Shen (2016-02-01)۔ "Standardization efforts: The relationship between knowledge dimensions, search processes and innovation outcomes"۔ Technovation۔ Innovation and Standardization۔ 48–49: 69–78۔ doi:10.1016/j.technovation.2015.12.002  
  2. https://www.etemaaddaily.com/health-news/success-of-ccrum-in-medical-research-standardization-of-medicines-cultivation-of-medicinal-plants-and-surveys-is-commendable-prof-asim-ali-khan:75667
  3. https://spanmag.com/ur/%D8%AA%D8%B9%D9%84%DB%8C%D9%85/research-your-options/
  4. https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1800088