مقامات حریری
مقامات حریری علامہ ابو محمد قاسم بن علی بن عثمان الحریری (ابو محمد حریری) (المتوفى: 516ھ) کی شہرہ آفاق تصنیف ہے ان مقامات میں وہ خود کو شیخ سروجی کے نام سے استعمال کرتا ہے۔
مقامات حریری | |
---|---|
مصنف | ابو محمد حریری |
اصل زبان | عربی |
ادبی صنف | مقامہ |
درستی - ترمیم |
مقامات کے معنی
ترمیممقامات (مقامہ کی جمع) ہے جس میں عام طور پر ایک ہیرو ہوتا ہے جو نئے نئے تجربات سے لوگوں کو چونکاتا رہتا ہے اور یہ سب کچھ زبان کی جادو بیانی اور سحر آفرینی سے ہوتا ہے۔ مقامات میں سب سے زیادہ مقبولیت ان پچاس مقامات ہے جو "مقامات حریری" کے نام سے معروف ہیں۔ یہ ادب کی بلند پایہ تصنیف مانی جاتی ہے۔ مقامات روایت نگاری کی وہ عجیب و غریب قسم ہے جسے نہ افسانہ کہہ سکتے ہیں اور نہ افسانہ تسلیم کرنے پر پابندی لگا سکتے ہیں۔ مجموعی طور پر مقامات نویسی میں سارا اہتمام عبارت آرائی، زور بیان اور لفظی شعبدہ بازی پر ہوتا ہے۔ اسی لیے افسانے کی طرح اس میں پلاٹ، کردار نگاری اور منطقی نتائج تک پہنچانا ضروری نہیں ہوتا۔ مقامات کا قاری اس سے زیادہ توقع بھی نہیں رکھتا۔
مقامات حریری
ترمیممقامات حریری میں علامہ حریری نے عربی زبان و ادب اور الفاظ کا نمونہ دیا ہے۔ یہ کتاب جتنی زیادہ مغلق ہے اتنی زیادہ دلچسپ بھی ہے" داخل نصاب ہونے کی وجہ سے طلبہ علما کو اکثر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ جس میں حل مفردات کے ساتھ " مقامات حریری کا درس " قرآن کریم اور احادیث شریفہ کی تفسیر وتشریح میں معاون ثابت ہوتا ہے"
مقامات کا موازنہ
ترمیممقامات حریری کا موازنہ "ہمدانی کے مقامات" سے کیا جاتا ہے۔ چونکہ مقامات میں کلیدی اہمیت لفظی بازی گری کی ہوتی ہے۔ اس نقطہ نظر سے اگر مطالعہ کیا جائے تو حریری کے مقامات اپنے پیشرو بدیع الزمان الھمدانی کے مقامات سے یقیناً فائق و برتر ہیں۔ مگر ادق اور غیر مانوس وحشی الفاظ مقفیٰ اور مسجع عبارت کا اہتمام حریری کے مقامات کی شان امتیاز ہے۔ اس کے علاوہ اکثر صنعتوں کا استعمال حریری نے مختلف مقامات میں نہایت چابکدستانہ بلکہ استادانہ طور پر کیا ہے۔ زمخشری نے مقامات حریری کے بارے میں اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ "حریری کے مقامات آبِ زر سے لکھے جانے کے قابل ہیں"۔ اسلامی مدارس میں بہ شمول عرب ممالک اس کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ درس میں داخل ہونے کے ساتھ ساتھ انھیں زبانی یاد بھی کیا کرتے تھے۔ مقامات حریری اپنی گونا گوں خوبیوں کی بنیاد پر عربی اد ب کا ایک نادر سرمایہ ہے۔ اس نے عربی کے نادر اور قلیل الاستعمال الفاظ کو جمع کر کے زبان و ادب کی گراں قدر خدمت انجام دی ہے۔
نمونہ مقامات حریری
ترمیماس کا ہر مقامہ ایک عجیب فن کا نمونہ ہے اس کا اٹھائیسواں مقامہ جس کانام مقامہ سمرقندیہ ہے ایک خطبے پر مشتمل ہے سارے کا سارا غیر منقوط ہے
- الحمدُ للهِ الممْدوحِ الأسْماء۔ المحْمودِ الآلا۔ الواسعِ العَطاء۔ المدْعُوّ لحَسْمِ اللأواء۔ مالِكِ الأمَمِ۔ ومصوِّرِ الرّمَمِ۔ وأهْلِ السّماحِ والكرَمِ۔ ومُهلِكِ عادٍ وإرَمَ۔ أدْرَكَ كلَّ سِرٍ عِلمهُ۔ ووَسِعَ كلَّ مُصِرٍ حِلمُهُ۔ وعَمّ كلَّ عالَمٍ طَوْلُهُ۔ وهدّ كلَّ ماردٍ حولُهُ۔ أحمَدُهُ حمْدَ موَحِّدٍ مُسلِمٍ۔ وأدعوهُ دُعاءَ مؤمِّلٍ مسَلِّمٍ۔
اور اس سے بھی زیادہ مشکل کام اس طرح انجام دیا کہ مقامہ نمبر6 جس کا نام مقامہ المراغیہ ہے میں ایک خط اس التزام کے ساتھ لکھا کہ اس کا ایک لفظ نقطوں سے مکمل خالی اور دوسرے لفظ کے ہر حرف پر نقطے ہیں اور شروع سے آخر تک یہ پابندی برقرار رکھی
- الكرَمُ ثبّتَ اللهُ جيْشَ سُعودِكَ يَزينُ۔ واللّؤمُ غَضّ الدّهرُ جَفْنَ حَسودِكَ يَشينُ۔ والأرْوَعُ يُثيبُ۔ والمُعْوِرُ يَخيبُ۔ والحُلاحِلُ يُضيفُ۔ والماحِلُ يُخيفُ۔ والسّمْحُ يُغْذي۔ والمَحْكُ يُقذي۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ مقامات الحريری، مؤلف: ابو محمد القاسم بن علی الحريری ناشر: مطبعۃ المعارف، بيروت