«ملی هندارہ» تعارف و اہمیت.

محمدلعل ترين ملی ھندارہ یعنی ملی آئینہ پشتو ادب کی ایک شاہکار کتاب ہے۔ اس کتاب کا مصنف مرحوم #گل_محمد_نوری نورزئی ہے۔ یہ کتاب کندھاری پشتو لہجہ کے ساتھ تین جلدوں میں کندھار سے شائع ہوئی تھی. #پہلی جلد سال 1938 میں، #دوسری جلد سال 1945 میں جبکہ #تیسری جلد سال 1972 میں شائع ہوئی. سال 2014 میں #ڈیویڈ_پات نے اس کا انگریزی ترجمہ کر کے شائع کيا. یہ کتاب پشتو ادب کا شاہکار اس لیے ہے کہ اس کا مطالعہ قاری کو نہ صرف پشتو ادب سے آگاہ کرتا ہے بلکہ ساتھ ہی ساتھ پشتون طرز معاشرت یعنی پشتون معاشرے میں خواتین کا مقام، پشتون معاشرے میں مہمان اور مسافر کا مقام، پشتون معاشرے میں علما و طلبہ کا کردار و حثیت وغیرہ. نیز پشتونوں کی اجتماعی سیاسی معاشی اور مذھبی حالت سے بھی قاری کو آگاہی دلاتی ہے۔ اور سب سے بڑھ یہ کہ یہ کتاب پشتون معاشرے کی موجودہ جمود زدہ حالت کے برعکس اس معاشرے کی ایک ایسی ہوش روبا رومانوی تصویر قاری کے سامنے پیش کرتی ہے جو یقینا ہر قاری کے خواب و خیال کی دنیا سے مطابقت رکھتی ہے۔ اس کتاب #ملی_ھندارہ میں کل 26 افسانے ہیں جن میں چند مشہور افسانوں کے نام یہ ہیں : فتح خان رابعه، شادی خان اور بیبو، مرد اور نامرد، زبزبانہ شاپری، مومن خان او شیرینو، خشکیار اور شاہ ترینہ، دلی او شہو، جلاد خان اور شمایلہ، آدم خان اور درخانی، قطب خان اور نازو اور موسی خان و گل مکئی. #نوٹ : یہ کتاب آج بھی آسانی کے ساتھ دستیاب ہے خریدتے وقت اصل کندھاری لہجہ والی اشاعت کو مدنظر رکھیے تاکہ مطالعہ میں آسانی ہو.