ایک فقیر کامل کا نام جو باپ کے نام سے مشہور ہو گئے تھے کیونکہ ان کا اصل نام حسین بن منصور تھا۔

لقب کی وجہ تسمیہ

ترمیم

حلاج ان کا لقب تھا۔ کتبِ تواریخ میں اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ منصور ایک دن کسی حلاج یعنی دھنیے کی دکان پر بیٹھے ہوئے تھے۔ انھوں نے دھنیے سے کسی کام کے کرنے کو کہا۔ جواب میں دھنیے نے کہا تیرا کام کروں گا تو میرا کام حرج ہو گا۔ منصور نے کہا تیرا کام میں کر دوں گا۔ دھنیا کام کو چلا گیا۔ واپسی پر دھنیے نے دیکھا کہ تمام دکان کی روئی دھنی ہوئی پائی اور متعجب ہوا اور جب ہی سے حلاج کا لقب پڑ گیا۔[1]

منصور حلاج نے حالتِ جذبہ میں اناالحق (میں سچ (خدا) ہوں) کہدیا تھا اور اپنے قول سے انکار نہیں کیا۔ گیارہ سال (911ء؁ تا 922ء؁) قید میں رکھا گیا۔ م 26 ارچ 922ء؁ کو بحکم شرع ا بو الفضل جعفر بن أحمد المعتضد (895ء۔ 932ء) جو عباسی خلیفہ تھا، انھیں سولی دے دی گئی۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. فرہنگِ آصفیہ، جلد سوم، صفحہ 2180، قومی کونسل برائے فروغِ زبانِ اردو
  2. Britannica Ready Reference Encyclopedia, Vol.4, Page249, ISBN 81-8131-098-5
  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔