موسیٰ خیل
'موسی خیل بازار صوبہ بلوچستان کا ایک قدرتی سر سبز اور خوبصورت شہر ہے
متناسقات: 30°31′N 69°29′E / 30.52°N 69.49°E | |
ملک | پاکستان |
صوبہ | بلوچستان |
ضلع | ضلع موسیٰ خیل |
بلندی | 1,341 میل (4,400 فٹ) |
منطقۂ وقت | پاکستان کا معیاری وقت (UTC+5) |
موسی خیل صوبہ بلوچستان کا صوبہ خیبر پختونخوا اور صوبہ پنجاب کے سنگم پر واقع سرحدی جبکہ جنوبی پختون خوا کا آخری ضلع ہے یہ شہر مون سون کی زون میں واقع ہے بلند پہاڑوں کے درمیان میں واقع اس خطے میں بارشیں بکثرت ہوتی ہیں ، لورالائی سے 90 میل اور ژوب سے تقرہبا 70 میل کے فاصلے پر ہے اس کا رقبہ2000 مربع کلومیٹر ہے اس شہر کا حدوداربعہ کچھ اس طرح ہے کہ مشرق میں تونسہ شریف مغرب میں لورالائی شمال میں ژوب اور جنوب میں بارکھان واقع ہے اس میں 80 فیصد سے زائد موسی خیل پشتون قوم ہی آباد ہے موسی خیل قوم ہی کے نام پر اس شہر کا نام رکھا گیا پے ، کہتے ہیں کہ موسی نکہ کے دو بیٹے تھے 1 بیل نکہ 2 لاہر نکہ ۔۔ بیل نکہ کے اولاد موسی خیل شہر و مضافات میں آباد ہو گئے جسے بیل خیل کہتے ہیں جبکہ لاہر نکہ کی اولاد تحصیل کنگری میں رہائش پزیر ہو گئے جس لہرزئی بھی کہتے ہیں ۔۔۔ اس کے علاوہ ایسوٹ مرغزانی زمری علی خیل کے اقوام بھی آباد ہیں کہتے ہیں کہ یہ موسی نکہ کے بھائی تھے ۔۔
موسی خیل کی آبادی تقریبا دو لاکھ کے لگ بھگ ہے اس میں کل چار تحصیل ہیں درگ ، کنگری ، توئی سر اور زمری پلسین ہیں ۔۔
تحصیل درگ اور راڑاشم میں جعفر قبیلہ اباد ہے جسے علاقائی زبان میں شکانہ کہتے ہیں ان کی زبان جعفرکی ہے جو سرائیکی زبان سے ملتی جلتی زبان ہے ۔۔ جبکہ کرکنہ گڑگوجی اور اندڑ پور کے علاقوں میں بزدار اور قیصرانی بلوچ کے قبائل آباد ہیں موسی خیل قدرتی طور پر ایک سر سبز و شاداب علاقہ ہے اس میں گنے گنے جنگلات پائے جاتے ہیں یہاں کے قدرتی پہاڑی میوے بہت مشہور ہیں جیسے گرگلے ، پمنے ، شنے شننی ، اووری ، ہیلنی ، کرکنڑی ، کروسنڈے اور تووت بکثرت پائے جاتے ہیں ،
غازی ساونڑ شہید ، سردار محمد عثمان ایسوٹ شہید اور عبد الرحمان ایسوٹ شہید جیسے شیروں کا تعلق بھی ضلع موسی خیل سے ہے غازی ساونڑ نے انگریزوں کی غلامی سے نہ صرف انکار کیا تھا بلکہ انگریزوں کا جینا حرام کیا تھا ۔۔
شہید عبد الرحمان ایسوٹ ایک عظیم سیاسی رہنما تھے آپ نے اپنے قوم و وطن کی دن رات خدمت کی لیکن بدقسمتی سے اسے بھی ایک حادثے میں شہید کر دیا گیا آپ نے پختون قوم اور ثقافت کی کما حقہ خدمت کی تھی ۔۔۔
سنیٹر سردار محمد اعظم مرحوم کا تعلق بھی موسی خیل سے تھا سردار صاحب انتہائی ایماندار اور کرپشن سے پاک ہستی گذرے ہیں یہی وجہ تھی کہ آپ کی وفات پر مشر محمود خان اچکزئی سمیت پختون خوا ملی عوامی پارٹی کی اعلی قیادت جنازے سے لے کر ساتویں دن تک آپ کے گھر پر لواحقین کے ساتھ فاتحہ خوانی پر بیٹھے رہے ۔۔
موسی خیل کے سرکردہ سیاست دانوں میں مولوی معاذاللہ صاحب، مولوی نجم الدین صاحب ، ملک پائیو خان ڈسرکٹ چرمین ، محمد یوسف ورور صاحب ، سردار حنیف صاحب ، سردار تیمور شاہ صاحب ، ملک نصیب خان صاحب ، چار شم خان صاحب ، ملک جلات خان صاحب ، جلیل احمد صاحب ، عالم خان صاحب ، سردار رضا خان ، حاجی ڈاڈان اور مولوی غلام سرور صاحب ہیں
موسی خیل پی بی 15 پر موسی خیل کم شیرانی سیٹ پر کامیاب ہونے والے سردار بابر خان صاحب کا تعلق تحریک انصاف سے ہے اور موجودہ صوبائی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر ہیں۔
موسی خیل کے پہاڑ ہر قسم کے معدنیات سے بھرے پڑے ہیں لیکن اس کا کوئی پرسان حال نہیں ۔ موسی خیل ضلع پاکستان کا پسماندہ ترین ضلع ہے ، غربت اور پسماندگی کی وجہ موسی خیل کی آدھی سے زائد آبادی صوبہ پنجاب و سندھ منتقل ہو چکی ہے ۔
اب جب دنیا جہازوں پر سفر کر رہی ہے لیکن موسی خیل کے عوام پکے سڑکوں کو ترس رہے ہیں حکومت اور علاقائی رہنماوں کی عدم توجہی کی وجہ سے موسی خیل پاکستان کا پسماندہ ترین ضلع کا ایوارڈ لے چکا ہے
بجلی بھی برائے نام ہے جبکہ گیس جیسے بلا کو تو لوگ جانتے بھی نہیں۔
مولوی امیر زمان کا تعلق بھی موسی خیل سے ہے لیکن انھوں نے اپنی دور حکمرانی میں موسی خیل کو یکسر نظر انداز کیا تھا ۔۔
موسی خیل کے مٹی انتہائی ذرخیز ہے اللہ پاک موسی خیل کو سر سبز و شاداب رکھے۔
۔