موطأ امام مالک
موطأ امام مالک حدیث کی ایک ابتدائی کتاب ہے جو مشہور سنی عالم دین مالک بن انس بن مالک بن عمر (93ھ - 179ھ) نے تصنیف کی۔ انہی کی وجہ سے مسلمانوں کا طبقہ فقہ مالکی کہلاتا ہے جو اہل سنت کے ان چار مسالک میں سے ایک ہے جس کے پیروان آج بھی بڑی تعداد میں ہیں۔
موطأ امام مالک | |
---|---|
(عربی میں: مُوَطَّأُ الْإِمَامِ مَالِك)، (عربی میں: الموطأ) | |
مصنف | مالک بن انس |
اصل زبان | عربی |
موضوع | حدیث |
ادبی صنف | کتب احادیث کی فہرست |
درستی - ترمیم ![]() |
الموطأ امام مالک بن انس رحمہ اللہ کی تصنیف ہے، جو مذہب مالکی کے بانی ہیں۔ یہ کتاب آٹھویں صدی عیسوی میں لکھی گئی اور یہ احادیثِ نبوی کا ایک قدیم اور معتبر مجموعہ ہے، جس میں اسلامی شریعت کے مختلف موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ عباسی خلیفہ ابو جعفر المنصور (وفات 158ھ) نے موسمِ حج میں امام مالک سے ملاقات کی اور ان سے درخواست کی کہ وہ ایک ایسی فقہی کتاب مرتب کریں جو بکھرے ہوئے مسائل کو یکجا کرے اور علمی اصولوں کے مطابق منظم ہو۔ خلیفہ نے ان سے فرمایا:
” | "اے ابو عبد اللہ! فقہ کو مدون کیجیے اور اس میں عبد اللہ بن عمر کی سختیوں، عبد اللہ بن عباس کی نرمیوں اور عبد اللہ بن مسعود کی نادر آراء سے اجتناب کیجیے اور درمیانی رائے اختیار کیجیے، جس پر ائمہ اور صحابہ کا اتفاق ہو، تاکہ لوگ آپ کی کتاب پر عمل کریں۔ ہم اسے مختلف شہروں میں پھیلائیں گے اور گورنروں کو حکم دیں گے کہ وہ اس کی مخالفت نہ کریں۔" | “ |
تاہم امام مالک نے اس پیشکش کو قبول نہ کیا، جو ان کے علم اور انصاف پسندی کا ثبوت ہے۔ انھوں نے فرمایا: "لوگوں نے ہم سے پہلے بہت سا علم حاصل کیا ہے جس تک ہماری رسائی نہیں ہو سکی۔" [1]
منہجِ امام مالک رحمہ اللہ (کتاب الموطأ میں)
ترمیمامام مالک کا کتاب الموطأ علمی لحاظ سے ان قدیم ترین اور معتبر کتب حدیث میں سے ہے جن پر زمانہ بعد تک انحصار کیا گیا۔ یہ کتاب اپنی افادیت اور مرتب انداز میں جمع کردہ صحیح احادیث کی بنا پر عظیم مقام رکھتی ہے، اگرچہ یہ ضخیم کتاب نہیں، تاہم اس میں صحیح احادیثِ مسندہ کے ساتھ ساتھ بلاغات، منقطعات اور مراسیل بھی شامل ہیں۔ امام مالک پر اس اعتبار سے کوئی ملامت نہیں کی جا سکتی، کیونکہ وہ مرسل حدیث کو حجت مانتے تھے۔
کتاب میں جو بلاغات ہیں، ان میں سے تمام (سوائے چار کے) کو ابن عبد البر نے اپنی کتاب التمهيد میں متصل سند سے روایت کیا ہے اور ابن الصلاح نے بھی ان کو باقی ماخذ سے بیان کر دیا ہے۔ علما نے الموطأ کو امام مالک کی امامت، کتاب کے نفع عظیم اور اس کے اختصار کی وجہ سے بے حد اہمیت دی، کیونکہ اختصار کے باعث اس کا مطالعہ اور شرح آسان تھی۔ حافظ ابن کثیر کے مطابق، امام مالک روایت میں بہت زیادہ تحقیق کرنے والے، راویوں کے انتخاب میں انتہائی محتاط اور جرح و تعدیل میں نہایت سخت تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے زمانے کے محدثین نے انھیں قابلِ اعتماد حدیثی ماخذ کے طور پر تسلیم کیا، اگرچہ کتاب میں مراسیل اور بلاغات موجود ہیں۔
جب صحیح امام بخاری منظرِ عام پر آیا، تو وہ صحت کے اعتبار سے الموطأ سے آگے بڑھ گیا، کیونکہ امام بخاری نے اپنی کتاب کے اصل متن میں صرف متصل اور صحیح احادیث کو جگہ دی اور بلاغات و مراسیل کو صرف تراجم الابواب میں بطور استشہاد ذکر کیا اور ان پر اعتماد نہیں کیا۔ تاہم، صحیح بخاری کے بعد بھی، الموطأ اپنی علمی اور حدیثی حیثیت برقرار رکھنے میں کامیاب رہا اور آج بھی یہ سنتِ نبوی کا ایک عظیم ماخذ تسلیم کیا جاتا ہے۔ رواية ابی مصعب الزہری کے مطابق، امام مالک سے 3069 احادیث روایت کی گئی ہیں۔[2]
علما کے اقوال کتاب الموطأ کے بارے میں
ترمیم- . امام شافعی رحمہ اللہ نے فرمایا:
"اللہ کی کتاب (قرآن) کے بعد امام مالک بن انس کی کتاب سے زیادہ نفع بخش کوئی کتاب نہیں۔" — یہ قول صحیح بخاری کے منظرِ عام پر آنے سے پہلے کا ہے، جو امام مالک کی کتاب الموطأ کی عظمت اور افادیت کو ظاہر کرتا ہے۔
- . امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا:
"تمام سندوں میں سب سے زیادہ صحیح سند: مالک، نافع، ابن عمر کی سند ہے۔" — یہ مشہور سند موطا میں بارہا وارد ہوئی ہے اور اسے سلسلة الذهب (سونے کی زنجیر) کہا جاتا ہے۔
- . قاضی ابو بکر ابن العربی (شارح الترمذی) نے فرمایا:
"الموطأ اصل اور نچوڑ ہے اور بخاری کی کتاب اس باب میں دوسرا اصل ماخذ ہے، انہی دونوں پر دیگر محدثین جیسے مسلم اور ترمذی نے اپنی بنیاد رکھی ہے۔"
الموطأ پر تعلیقات و شروحات
ترمیم(ترجمہ: از علوم الحدیث للحافظ ابن کثیر، مع اضافات توضیحی انداز میں) الموطأ کی قدیم ترین مخطوطات میں بعض نسخے ایسے بھی ہیں جو اسی زمانے کے ہیں جس میں یہ کتاب لکھی گئی تھی، یعنی امام مالک کے زمانے کی اصل روایت کے قریب ترین۔ علما نے الموطأ پر بے شمار شروحات اور تعلیقات لکھی ہیں، لیکن ان میں سب سے عمدہ اور گراں قدر دو کتابیں ہیں:
- . التمهيد
- . الاستذكار
یہ دونوں کتابیں شیخ ابو عمر ابن عبد البر النمری القرطبی کی تصنیف ہیں۔ ان کتب کی اہمیت اس لیے بھی ہے کہ الموطأ میں جو احادیث متصل (مسند)، مرسل، منقطع یا بلاغات کی صورت میں آئی ہیں، ان کو وضاحت اور تحقیق کے ساتھ بیان کیا گیا ہے، جن میں سے بعض روایات تو شاذ و نادر ہی مسنداً پائی جاتی ہیں۔[3]
التمهيد پر امام ابن عبد البر نے تیس (30) سال محنت کی، یہی وجہ ہے کہ یہ کتاب غیر معمولی ترتیب و تحقیق کے ساتھ لکھی گئی۔ — اس میں وہ احادیث کے معانی، اسناد اور مختلف روایات پر مفصل بحث کرتے ہیں۔ الاستذكار ان کی دوسری بڑی تصنیف ہے، جو فقہِ حدیث میں اپنی مثال آپ ہے۔ — اس میں امام نے فقہی پہلو، فقہائے امصار کے اقوال اور مختلف مکاتب فکر کے آراء پر توجہ دی ہے۔[4]
الموطأ کے مشہور راوی اور ان کا علمی مقام
ترمیمامام مالک سے الموطأ کو ایک بڑی تعداد نے روایت کیا، ان میں شامل ہیں: معن بن عیسی، محمد بن حسن الشیبانی (امام ابو حنیفہ کے شاگرد)، ابن بُکیر، ابن غفیر، صُوری، یحییٰ بن یحییٰ، علی بن زیاد اور دیگر۔
ان میں سے سب سے مشہور راویوں میں ایک ہیں: علی بن زیاد التونسی العبسی، جن کا انتقال 183ھ میں ہوا۔ وہ مغرب کے بہترین اور جلیل القدر علما میں سے تھے۔ انھوں نے طلبِ علم کے لیے حجاز اور عراق کا سفر کیا۔ وہ ثقہ، امانت دار، فقہ میں ماہر اور اپنے دور میں بے نظیر عالم تھے۔
کتاب الموطأ کے محتویات
ترمیم- كتاب وقوت الصلاة
- كتاب الطهارة
- كتاب الصلاة
- كتاب السهو
- كتاب الجمعة
- كتاب الصلاة في رمضان
- كتاب صلاة الليل
- كتاب صلاة الجماعة
- كتاب قصر الصلاة في السفر
- كتاب العيدين
- كتاب صلاة الخوف
- كتاب صلاة الكسوف
- كتاب الاستسقاء
- كتاب القبلة
- كتاب القرآن
- كتاب الجنائز
- كتاب الزكاة
- كتاب الصيام
- كتاب الاعتكاف
- كتاب الحج
- كتاب الجهاد
- كتاب النذور والأيمان
- كتاب الضحايا
- كتاب الذبائح
- كتاب الصيد
- كتاب العقيقة
- كتاب الفرائض
- كتاب النكاح
- كتاب الطلاق
- كتاب الرضاع
- كتاب البيوع
- كتاب القراض
- كتاب المساقاة
- كتاب كراء الأرض
- كتاب الشفعة
- كتاب الأقضية
- كتاب الوصية
- كتاب العتق والولاء
- كتاب المكاتب
- كتاب المدبر
- كتاب الحدود
- كتاب الأشربة
- كتاب العقول
- كتاب القسامة
- كتاب الجامع
- كتاب القدر
- كتاب حسن الخلق
- كتاب اللباس
- كتاب صفة النبي صل اللہ علیہ وآلہ وسلم
- كتاب العين
- كتاب الشعر
- كتاب الرؤيا
- كتاب السلام
- كتاب الاستئذان
- كتاب البيعة
- كتاب الكلام
- كتاب جهنم
- كتاب الصدقة
- كتاب العلم
- كتاب دعوة المظلوم
- كتاب أسماء النبي صلى الله عليه وسلم
شروحات الموطأ
ترمیمکتاب الموطأ کی کئی مشہور شروحات ہیں جن میں شامل ہیں:
- . الاستذکار – ابن عبد البر
- . التمهيد – ابن عبد البر
- . المنتقى – ابو الولید الباجی
- . تنوير الحوالك – جلال الدین سیوطی
- . شرح الزرقاني – امام زرقانی
- . القبس في شرح موطأ مالك بن أنس – ابو بکر بن العربی
مختصرات الموطأ
ترمیم- . الملخص لمسند الموطأ – علی بن محمد القابسی
- . مختصر الموطأ للإمام الخطابی – احمد بن محمد البستی
- . مختصر أبي الولید الباجی – ابو الولید الباجی[5]
حوالہ جات
ترمیم- Bashshār ʿAwwād Maʿrūf [بجرمن]؛ Maḥmūd Muḥammad Khalīl (1991)۔ al-Muwaṭṭaʾ li-imām dār al-hijra Mālik ibn Anas. Riwāyat Abī Muṣʿab al-Zuhrī al-Madanī۔ Beirut: Mu’assasat al-Risāla۔ ج 1–2
- Jonathan E. Brockopp (2000)۔ Early Mālikī Law: Ibn 'Abd al-ḥakam and his Major Compendium of Jurisprudence۔ Studies in Islamic Law and Society۔ Leiden: Brill۔ ج 14۔ ISBN:978-90-04-11628-3
حوالہ جات
ترمیم- ↑ (ماخوذ از: علوم الحدیث از حافظ ابن کثیر)
- ↑ Ibrāhīm b. ‘Alī b. Muhammad b. Farhūn al-Ya‘murī al-Mālikī, al-Dībāj al-Madhhab fī Ma‘rifah A‘yān ‘Ulamā’ al-Madhhab, 1st ed., vol. 1 (Beirut: Dār al-Nashr, Dār al-Kutub al-‘Ilmiyyah, 1996), 25.
- ↑ جلال الدين عبد الرحمن بن أبي بكر/السيوطي (1 جنوری 2013)۔ تنوير الحوالك شرح على موطأ مالك (بزبان عربی)۔ Dar Al Kotob Al Ilmiyah دار الكتب العلمية۔ ISBN:978-2-7451-5839-0۔ 2023-04-09 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ أحمد شاه ولي الله بن عبد الرحيم/الدهلوي (1 جنوری 2002)۔ المسوى شرح الموطأ 1-2 ج1 (بزبان عربی)۔ Dar Al Kotob Al Ilmiyah دار الكتب العلمية۔ ISBN:978-2-7451-1400-6۔ 2023-12-10 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ محمد بن محمد بن عمر بن علي ابن سالم مخلوف (ت ١٣٦٠هـ) (١٤٢٤ هـ - ٢٠٠٣ م)۔ شجرة النور الزكية في طبقات المالكية (1 ایڈیشن)۔ دار الكتب العلمية، لبنان۔ ج 1۔ 2022-08-10 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
{{حوالہ کتاب}}
: تحقق من التاريخ في:|سال=
(معاونت) ونامعلوم پیرامیٹر|صحہ=
رد کیا گیا (معاونت)اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: عددی نام: مصنفین کی فہرست (link)