مولانا وصی اللہ فتحپوری

مولانا شاہ وصی اللہ فتحپوری رحمۃ اللہ علیہ(1310ھ-1387ھ) ہندوستان کے مشہور ومعروف عالم دین و شیخ طریقت تھے

ولادت

آپ کی ولادت 1312ھ مطابق 1895ء کو فتح پور تال نرجا ضلع مئو میں ہوئی

تعلیم و حالات

دارالعلوم دیوبند میں تعلیم حاصل کی، محدث العصر علامہ سید انور شاہ کشمیری، شیخ الاسلام شبیر احمد عثمانی، علامہ ابراہیم بلیاوی آپ اساتذہ میں سے ہیں، کبار علماء سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ اصلاحی تعلیق کے لیے حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا دامن تھاما، دربار تھانوی سے آپ کو اجازت بیعت وخلافت حاصل ہوئی، فتحپوری، گورکھپور مختلف مقامات ہوتے ہوئے بالآخر آپ الہ آباد اپنا مسکن بنایا، وہاں سے اصلاح وارشاد کا کام کیا، ممبئی میں بھی عارضی قیام رہا، بالآخر یہ مرد باخدا حج کے لیے روانہ ہوا، 1967ء میں سفر حج کے دوران پانی جہاز پر بحر عرب میں انتقال ہوا، آپ کی لاش کو بحر عرب کے حوالہ کیا گیا[1][2]

"آپ دارالعلوم دیوبند کے ممتاز علماء اور شیوخ میں سے ہیں، حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے اجل خلفاء میں سے ہیں، آپ کا طرز اصلاح وتہذیب نفس ہوبہو حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی طرح ہے، پہلے ضلع اعظم گڈھ میں، پھر شہر گورکھپور میں اور اس وقت شہر الہ آباد میں آپ نے اپنی خانقاہیں قائم فرمائی ہیں، بڑے بڑے ذی علم اور صاحب جاہ وثروت حضرات کی اصلاح آپ کے ذریعہ سے ہوئی اور ہو رہی ہے، ہزاروں بندگان خدا کو روحانی فیض پہنچ رہا ہے اور یہ خطہ آپ کے وجود سے روحانیت سے بہرہ اندوز ہو رہا ہے[3]

بیعت وخلافت

اولا شیخ الہند مولانا محمود حسن عثمانی دیوبندی رحمۃ اللہ علیہ سے بیعت ہوئے، شیخ الہند کی مالٹا گرفتاری کے بعد اصلاح وبیعت کا تعلق حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے قائم فرمایا اور آپ ہی سے اجازت بیعت وخلافت حاصل ہوئی[4]

آپ کا شجرہ طریقت اس طرح ہے

وفات

22 شعبان 1387ھ میں سفر حجاز کے دوران جہاز میں وفات پائی اور یہ مسافر حجاز رب کعبہ کے حضور میں حاضر ہوگیا، بحر احمر کی آغوش میں سپرد آب کیا گیا[5]

حوالہ جات

ترمیم
  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔
  1. حیات مصلح الامت، از مولانا اعجاز احمد اعظمی
  2. تذکرہ اولیاء دیوبند، از حافظ سید محمد اکبر شاہ بخاری، صفحہ 439
  3. تاریخ دارالعلوم دیوبند، از مولانا قاری محمد طیب، صفحہ 73
  4. اقوال سلف، از مولانا قمر الزماں الہ آبادی، جلد پنجم، صفحہ 29
  5. تاریخ دارالعلوم دیوبند، از مولانا سید محبوب رضوی، جلد 2، صفحہ 129