موہل (عبرانی زبان מוֹהֵל‬ اشکنازی ˈmɔɪ۔əl، جمع מוֹהֲלִים‬، آرامی عبری מוֹהֲלָא‎ ) ایک یہودی تربیت ماہر ختنہ ہوتا ہے۔

اشتقاقیات ترمیم

اسم موہل آرامی زبان میں موہالا (ختنہ کرنے والا) ملاہ (ختنہ) سے نکلا ہے۔ دونوں کی اصل ایک ہی ہے۔[1] اسم ‘‘موہل‘‘ پہلی مرتبہ چوتھی صدی ختنہ کرنے والے کے لیے مستعمل ہوا۔[2]

ختنہ کی ابتدا ترمیم

مذہب یہود میں مرد کا ختنہ ضروری ہے اور تورات میں اسے فرض قرار دیا گیا ہے۔ کتاب پیدائش میں خدا اور ابراہیم کے درمیان میں عہد نامہ میں وضاحت ہے کہ: تمام نسلوں میں ہر ایک مرد کو 8 دن کی عمر میں ختنہ کروانا ضروری ہے۔ یہ تمھارے لیے میرا عہد ہے اور یہ ایک دائمی عہد ہے۔ جس نے ختنہ نہیں کروایا اس کی روح کو اپنی قوم سے کاٹ دیا جائے گا۔کیونکہ اس نے میرا عہد توڑا ہے۔ کتاب احبار میں مذکور ہے کہ خدا نے موسی اسرائیلیوں کے یہ پیغام دیا کہ : جب بھی کوئی عورت حامل ہو اور مذکر اولاد جنے تو آٹھویں دن اس کا ختنہ کروا دیا جائے۔[3][4]

اعمال ہائے ختنہ ترمیم

کتابوں میں لکھا ہے کہ بچہ کے باپ کا فرض ہے کہ وہ بچہ کا ختنہ خود کرے۔ البتہ جنکو ختنہ کرنا نہیں آتا ہے وہ کسی موہل (ماہر ختان) کی خدمت حاصل کرتے ہیں۔ موہل خاص طور پر ختنہ کرنے اور متعلقہ رسومات کے ماہر ہوتے ہیں۔ کئی مول تو ڈاکٹر یا ربی ہوتے ہیں اور کچھ دونوں۔ اور کچھ ہزان ہوتے ہیں اور ان تمام کو مناسب مذہبی اور طبی تربیت سے گذرنا پڑتا ہے۔ روایتی طور پر موہل ختنہ کرنے کے لیے چھری کا استعمال کرتا ہے۔ آج کل کے جدید اطبا اور جدت پسند مذہبی ختان کھال کاٹنے سے قبل گھومنے والی کلپ استعمال کرتے ہیں۔ کلپ سے بہت آسانی ہوتی ہے اور زخم جلد اچھا ہو جاتا ہے۔ شدت پسند موہل کلپ کے استعمال کو نا پسند کرتے ہیں۔ ان کی دلیل ہے کہ کاٹنے سے قبل کھال کو دبانے اور تھکوچنے سے نوزائد کو غیر ضروری درد ہوتا ہے۔ اس سے دوران میں خون یکسر بند ہوجاتا ہے۔ بلاخاہ کے مطابق یہ بچہ کے لیے انتہائی خطرناک ہے اور سخت منع ہے۔[5][6][7] یہودی قانون کے مطابق، موہل پر لازم ہے کہ اور ختنہ کے زخم سے خون صاف کرے۔ زیادہ تر موہل ایک زخم چوسنے والے آلے سے خود ہی خون صاف کرتے ہیں۔ لیکن کچھ راسخ العقیدہ مذہبی موہل کھال کاٹنے کے بعد اس کام کو اپنے منہ سے انجام دیتے ہیں۔[8][9][10][11] [12] مرکز برائے بیماری کنٹرول اور وک تھام نے سنہ 2012 ء میں اس رسم سے متعلق نیوناٹل ایچ ایس وی کے 11 معاملوں اور 2 مندرج اموات کا حوالہ دیتے ہوئے ایک انتباہ دیا ہے۔[13]

خواتین موہل ترمیم

یہودی مذہبی قانون کے مطابق اگر کوئی مارد ماہر ختان موجود نہ ہو تو، کوئی عورت جو ماہر ہو وہ بھی ختنہ کر سکتی ہے۔ مگر شرط ہے کہ وہ عورت بھی یہودی ہو۔[14] راسخ العقیدہ یہودی خواتین موہل کے بغیر کسی پابندی کے جواز کے قائل ہیں اور ان کو موہلوت عبرانی زبان מוֹהֲלוֹת‬ جمع מוֹהֶלֶת‬ کہا جاتا ہے۔ سنہ 1984 میں ڈاکٹر دیبورہ کوہین پہلی مصدقہ ختانہ بنیں۔ ان کی تصدیق دیرٹ میلا پروگرام آف ریفارم یہود نے کی۔[15]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Simeon J. Maslin (1979)۔ Gates of Mitzvah: A Guide to the Jewish Life Cycle۔ Central Conference of American Rabbis۔ Committee on Reform Jewish Practice۔ صفحہ: 70۔ The term mohel (ritual circumciser) is derived from milah (circumcision)۔ 
  2. Abraham P. Bloch (1980)۔ The Biblical and historical background of Jewish customs۔ صفحہ: 10۔ Beginning with the fourth century, the term mohel (mohala in Aramaic) appeared for the first time as the title of a circumciser (Shabbat 156a)۔ 
  3. Genesis 17:9-14 آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ bible.ort.org (Error: unknown archive URL) at bible.ort.org
  4. Leviticus 12:1-3 آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ bible.ort.org (Error: unknown archive URL) at bible.ort.org
  5. Gesundheit، وغیرہ (اگست 2004)۔ "Neonatal genital herpes simplex virus type 1 infection.۔." (PDF)۔ Pediatrics۔ 114 (2): e259–63۔ PMID 15286266۔ doi:10.1542/peds.114.2.e259۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 فروری 2015 
  6. Gesundheit، وغیرہ (فروری 2005)۔ "Infectious complications with herpes virus after ritual Jewish circumcision: a historical and cultural analysis"۔ Harefuah (بزبان عبرانی)۔ 144 (2): 126–32, 149, 148۔ PMID 16128020 
  7. Hanoch Ben-Yami (2013)۔ "Circumcision: What should be done?" (PDF)۔ J Med Ethics۔ 39: 459–462۔ doi:10.1136/medethics-2012-101274۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 فروری 2015 
  8. Kelly Hartog (17 فروری 2005)۔ "Death spotlights old circumcision rite"۔ JewishJournal.com۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 فروری 2015 
  9. Rabbi probed for circumcised infants' herpes آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ msnbc.msn.com (Error: unknown archive URL)، nbcnews.com, 2 فروری 2005. اخذکردہ بتاریخ 2 فروری 2015.
  10. R Distel، V Hofer، S Bogger-Goren، I Shalit، BZ Garty (2003)۔ "Primary genital herpes simplex infection associated with Jewish ritual circumcision"۔ Isr Med Assoc J۔ 5: 893–94۔ PMID 14689764 
  11. O Yossepowitch، T Gottesman، O Schwartz، M Stein، F Serour، M Dan (جون 2013)۔ "Penile herpes simplex virus type 1 infection presenting two and a half years after Jewish ritual circumcision of an infant"۔ Sex Transm Dis.۔ 40 (6): 516–17۔ PMID 23680909۔ doi:10.1097/olq.0b013e31828bbc04 
  12. SG Baum (8 جون 2012)۔ "CDC: Neonatal HSV Infection from Circumcision-Related Orogenital Suction"۔ Morb Mortal Wkly Rep۔ 61: 405–409۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 فروری 2015 
  13. Amir Koren، وغیرہ (2013)۔ "Neonatal Herpes Simplex virus infections in Israel" (PDF)۔ Pediatr Infect Dis. J۔ 32: 120–23۔ doi:10.1097/inf.0b013e3182717f0b۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 فروری 2015 
  14. Talmud Avodah Zarah 27a; Menachot 42a; Maimonides' Mishneh Torah, Milah, 2:1; Shulkhan Arukh, Yoreh De'ah, 264:1
  15. "Berit Mila Program of Reform Judaism"۔ beritmila.org۔ 7 اکتوبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 فروری 2015