خدا کے لیے فارسی زبان کا لفظ ہے۔ اصل میں، یہ اہورا مزدا (زرتشتیت میں خدا کا نام) کے حوالے سے بطور اسم استعمال ہوتا تھا۔ ایرانی زبانیں، ترک زبانیں اور بہت سی ہند آریائی زبانیں اس لفظ کو استعمال کرتی ہیں۔ [1] آج یہ ایک ایسا لفظ ہے جو زیادہ تر غیر عربی اسلامی دنیا میں استعمال ہوتا ہے، اپنے آبائی ملک ایران، افغانستان، تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان، کرغیزستان، قازقستان، ترکیہ، آذربائیجان، بنگلہ دیش اور پاکستان اور بھارت کے کچھ مسلم اکثریتی علاقوں کے ساتھ ساتھ جنوبی اور جنوب مغربی روس میں استعمال ہوتا ہے۔ [2][3]

خدا فارسی زبان کا لفظ ہے جو خود اور آ کا مرکب ہے جس کا معنی وہ پیدا کرنے والا کہ جو خود بخود ہو اور اس کو کسی نے پیدا نہ کیا ہو۔ خدا اور اللہ دونوں مترادف لفظ ہیں جس کا معنی ہے قادر مطلق، خالق ومالک کل اور بغیر ماہیت کے غیبی وجود جس کو درک نہ کیا جاسکے۔ انگریزی میں اس کو حرفِ کبیر سے شروع کر کے God لکھا جاتا ہے اور واحد، یکتا اور ناقابلِ شریک قادرِ مطلق کا تصور توحیدیت پر قائم ادیان میں پایا جاتا ہے جن کو مشترکہ طور پر ابراہیمی ادیان کہتے ہیں؛ قابل ذکر بات یہ ہے کہ کثرت پرستی میں بھی بعض اوقات متعدد خداؤں میں سب سے عظیم یا ایک بڑے خدا کے لیے اس کا استعمال دیکھنے میں آتا ہے۔ گو کہ اس مضمون کی خاطر، رب، کا عنوان بھی اختیار کیا جا سکتا تھا لیکن اول تو یہ کہ اردو میں عموماً God کے لیے خدا کا متبادل ہی سب سے اول تسلیم کیا جاتا ہے اور دوم یہ کہ رب کا لفظ اختیار کرتے وقت بھی رب کا اسلامی تصور اللہ ہی کے بارے میں ہوتا ہے اور یوں رب کے عنوان کی صورت میں بھی وہی تمام احتیاط لازم آتی ہیں جو موجودہ عنوان کی صورت لازم ہیں۔ جبکہ خدا یا خداوں کے وجود کے انکار کو الحاد کا نام دیا گیا ۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. Syed Hamad Ali (17 Apr 2012). "In Pakistan, saying goodbye can be a religious statement". دی گارڈین (بزبان انگریزی). Archived from the original on 2023-06-02. Outside Pakistan, "Khuda hafiz" is also known to be used in Iran, Afghanistan, Tajikistan and among Muslims in India.