مٹھی (ہاتھ)
مٹھی (انگریزی: Fist) ہاتھوں کی وہ شکل بندی ہے جب انگلیاں ہتھیلی کی جانب جھکی ہوتی ہیں اور اُسی طرف مضبوطی سے بند ہوتی ہیں۔ یہ کبھی لوگ ورزش کے دوران یا لڑائی کے وقت کرتے ہیں، جیسے کہ مکے بازی میں۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے مٹھی کبھی لوگ گھبراہٹ میں بھی بناتے ہیں۔
جب بھی کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس کے دونوں ہاتھوں کی مٹھیاں بند ہی رہتی ہیں اور جب انسان دنیا سے جاتا ہے تو دونوں ہاتھوں کی مٹھیاں کھلی رہتی ہیں یہ دونوں مواقع کی نوعیت خود انسانوں کے لیے روحانی اور مذہبی سیاق وسباق میں لوگ یہ درس و عبرت اخذ کرتے ہیں کہ اگر غور کیا جائے تو دونوں موقع پر گہرا راز ظاہر ہوتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ دنیا میں جسے ان باتوں کا علم ہوگا وہ غافل رہ سکتا ہے مگر جسے احساس ہوگا اس کے دل میں خدا کا خوف ہوگا وہ نہ کبھی بھرپیٹ کھانا کھائے گا اور نہ پوری نیند سوسکے گا سکندر ذو القرنین اکثر قبرستان جاتا اور بوسیدہ ہڈیوں کو ہاتھوں میں لے کر یہی کہتا اے ہڈیوں کل تم میرے جیسی تھی اور کل میں تمھارے جیسا ہوجاؤں گا اسے اتنا احساس تھا کہ اس نے وصیت کی تھی کہ مرنے کے بعد جب میری تکفین و تدفین کرنا تو میرے دونوں ہاتھوں کو کفن سے باہر نکال دینا تاکہ دنیا دیکھے کہ سکندر ذوالقرنین بند مٹھی لے کر دنیا میں آیا تھا لیکن کھلا ہاتھ اور خالی ہاتھ دنیا سے چلا گیا یہ دیکھ کر لوگ محسوس کریں کہ بند مٹھی اور کھلے ہاتھ کے درمیان یہی ایک انسان کی زندگی ہے۔[1]
محاوروں میں
ترمیماکثر محاوروں میں مٹھی میں کرنا کسی چیز پر قابو پانا یا گرفت میں رکھنا ہوتا ہے۔ جیسے کہ کہا جاتا ہے کہ دنیا کی مختلف قوموں کی تاریخ اور ان کی علمی ترقی کودیکھیں کس طرح مختلف علم سیکھ کر دنیامیں حکمرانی کر رہے ہیں اور دنیا کو اپنی مٹھی میں کیے ہوئے ہیں۔ 1984ء میں نیو یارک میں پیدا ہونے والے فیس بک کے بانی مارک زکر برگ کی زندگی سے یہ سبق ملتا ہے کہ انسان کی لگن اور اس کی تعلیم اس کو کہاں تک پہنچا دیتی ہے اور اسی کو کہتے ہیں دنیا کو مٹھی میں کر لینا۔ آج پوری دنیا سے نہ صرف اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا بلکہ دنیا کے ارب پتیوں میں اس کا شمار ہوتاہے۔ یہ ہے علم کی طاقت[2] کی مثال سمجھی جاتی ہے۔