مگ-15
مگ-15 (روسی: МиГ-15) ایک سوویت جیٹ لڑاکا طیارہ تھا، جو دنیا کے سب سے زیادہ مشہور اور کامیاب جنگی طیاروں میں سے ایک ہے۔ مگ-15 کو دوسری جنگ عظیم کے بعد تیار کیا گیا اور یہ سوویت یونین کی فضائیہ کا اہم حصہ بنا رہا۔ اس طیارے کو خاص طور پر کورین جنگ میں اس کی کارکردگی کی بنا پر پہچانا جاتا ہے۔
MiG-15.jpg مگ-15 طیارہ | |
تفصیلات | |
---|---|
ملک | سوویت یونین |
تیار کنندہ | مگ |
ڈیزائنر | ارتم میکوئین، میخائل گوریویچ |
پہلی پرواز | 1947 |
تعارف | 1949 |
ریٹائرمنٹ | 1980 کی دہائی |
استعمال کنندہ | سوویت فضائیہ |
پیداوار کا عرصہ | 1947–1959 |
بنائے گئے تعداد | 12,000 سے زائد |
تیار شدہ طیارہ | مگ-17 |
ترقی
ترمیممگ-15 کی ترقی 1947 میں شروع ہوئی، جب سوویت یونین نے ایک جدید جیٹ لڑاکا طیارے کی ضرورت محسوس کی۔ مگ-15 کا ڈیزائن جدید ایویونکس اور ایروناڈائنامکس پر مبنی تھا، جو اسے تیز رفتار اور بہترین پرواز کی صلاحیت فراہم کرتا تھا۔[1]
ڈیزائن اور خصوصیات
ترمیممگ-15 کو دو اہم خصوصیات کے لیے جانا جاتا ہے: اس کی تیز رفتار اور اعلیٰ بلندی پر بہترین کارکردگی۔ یہ طیارہ دو اینگلو انجنوں سے لیس تھا جو اسے آواز سے قریب کی رفتار تک پہنچنے کی صلاحیت دیتے تھے۔ اس کا ڈیزائن بہت سادہ اور مؤثر تھا، جس نے اسے مختلف جنگی محاذوں پر کامیاب بنایا۔[2]
استعمال
ترمیممگ-15 کو پہلی بار 1949 میں سوویت فضائیہ میں شامل کیا گیا۔ یہ طیارہ کورین جنگ کے دوران سب سے زیادہ مشہور ہوا، جہاں اس نے امریکی ایف-86 سیبر کے ساتھ فضائی مقابلوں میں حصہ لیا۔ مگ-15 کی کارکردگی نے سوویت فضائیہ کی طاقت کو عالمی سطح پر منوایا۔[3]
ورثہ
ترمیممگ-15 دنیا کے سب سے زیادہ بنائے گئے اور استعمال ہونے والے جنگی طیاروں میں شامل ہے۔ اس کی تیاری 1947 سے 1959 تک جاری رہی اور اس کے 12,000 سے زائد یونٹ تیار کیے گئے۔ مگ-15 نے سوویت یونین کی جنگی طاقت کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور اس کے بعد مگ-17 جیسے مزید جدید طیارے تیار کیے گئے۔[4]