مہمانی سے مراد اسماعیلی فرقہ میں وہ صدقہ ہے جو اسماعیلی مریدوں کی طرف سے غم و خوشی کے موقع پر شکرانہ یا مشکل کشائی کے لیے اور آپنی دور کے حاضر امام كي رضا وخوشنودي كے ليے ديا جاتا ہے اور يہ ایک صدقہ سمجھا جاتا ہے۔ اس کے بھی دو قسم ہوتے ہے۔ نظرانہ یا مہمانی اور خصوصی مہمانی ۔۔۔ جس میں نظرانہ یا مہمانی کے لیے کوئی حساب مقرر نہیں ہوتا۔۔۔ جبکہ خصوصی مہمانی کے لیے موجودہ دور میں 52 روپیہ جمع کرنا ہوتا ہے۔۔ اور یہ پیسہ ہر جماعت خانے میں امام کی نائب مکہی صاحب کے حضور میں جمع کیا جاتا ہے۔۔ جس پر مکہی صاحب خصوصی دعا بھی دیتا ہے۔ اور چھوٹے چھوٹے گاؤن کے جماعت خانوں سے پورے مہینہ کے صدقات اور زکوات ایک ساتھ جمع کرکے علاقے کے سنڑ جماعت خانے کو بھیجا جاتا ہے۔ یہان سے سارے رقم ایک ساتھ اسماعیلی طریقہ بورڈ کے ذریعے سے امام کے پاس بھیجا جاتا ہے۔ جہان پر وہ مختلف ممالک کے سارے اسماعیلیوں کی یہ کثیر تعدادکا رقم جمع ہونے کے بعد دوبارہ آغاخان کے اداروں کو تقسیم کرکے دنیا بھر میں فلاحی کاموں کے لیے استعمال میں لایا جاتا ہے ۔
لیکن اس کے برعکس مختلف مسلک کے آپنا آپنا عقیدہ ہے۔ جیسا کوئی فرقے درباروں میں یہ صدقہ و خیرات یا نظرانہ جمع کرتے ہے۔۔ مگر توحیدی مسلمانوں کا صدقہ صرف اور صرف اللہ کی خوشنودی اور رضا کے لیے دیا جاتا ہے اور اس ميں كسي خاص شخص كا تعين نہيں ہوتا اور نہ اس كي جانب سے كوئي غرض ركھني چاہيے-

نزاری اسماعیلی فرقہ میں صدقہ کا تصور اسلامی صدقہ سے بہت مختلف ہےـ ہر اسماعیلی پر فرض ہے کہ وہ اپنے امام شاہ کریم آغاخان کو خیرات دیں اور اسمعیلی قوم کی بہتری کے لیے کام کریں ـ مہمانی کا تعلق عدل و انصاف سے ہے اور مہمانی دینا انصاف کرنے کے برابر ہے۔ مہمانی کا حکم ہر نزاری اسماعیلی پر خواہ وہ امیر ہو یا غریب فرض ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم