میر بہادر علی حسینی فورٹ ولیم کالج کے میر منشی تھے۔ میرامن انھی کی وساطت سے فورٹ ولیم کالج میں بھرتی ہوئے تھے۔ ان کے حالات زندگی کے بارے میں بھی کچھ زیادہ علم نہیں۔ ( دراصل یہ ضلع جونپور میں شاہ گنج قصبہ کے نزدیک موضع بڑا گاؤں کے رہنے والے تھے اور موضع موںٔی میں خاندان حسینی سادات کے ایک بزرگ تعلقہ دار اور مشہور حکیم و طبیب حکیم مولا علی حسینی کے داماد تھے , جن کا نام بہادر علی حسینی تھا مگر آج قرب و جوار میں شہید بابا کے نام سے جانے جاتے ہیں ، کیوںکہ کہا جاتا ہے کہ آپ ١٨٥٧ میں ایک دفعہ موںٔی آ رہے تھے تو درمیان راہ میں آپ کو شہید کر دیا جاتا ہے اور قبرستان حکیم سید حسین حسینی میں آپ کو دفن کیا جاتا ہے جہاں آج بھی لوگ آپ کی قبر پر پھول مالا چڑھاتے ہیں اور آپ کے توسط سے دعائیں بھی مانگتے ہیں ) ان کی پیدائش اور وفات کے متعلق کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ ان کے والد کا نام سید عبد اللہ کاظم بتایا جاتا ہے۔ تذکرہ نگارلکھتے ہیں کہ حسینی شاعر بھی تھے اور نثر نگار بھی۔ وہ کب فورٹ ولیم کالج میں بھرتی ہوئے اور کب تک منسلک رہے اس کے بارے میں معلومات موجود نہیں۔ انھوں نے فورٹ ولیم کالج کے زمانہ میں کئی کتابیں لکھیں جو مندرجہ زیل ہے۔
نثر بے نظیرمیر حسن کی مشہور زمانہ مثنوی ”سحر البیان“ کی کہانی کو نثر میں بیان کیاہے۔ ترجمہ کرتے وقت حسینی نے وہی فضاءپیش کی ہے جو سحرالبیان کا خاصہ ہے۔
اخلاق ہندی“ حسینی نے جان گلکرسٹ کی فرمائش پر ”مفر ح القلوب “ کا سلیس اردو میں ترجمہ کیا ہے۔ اور اس کانام اخلاق ہندی رکھا ہے۔
تاریخ آسام“ بھی ترجمہ ہے یہ شہاب الدین طالش ابن ولی محمد کی فارسی تاریخ آسام کا اردو ترجمہ ہے۔ ” رسالہ گلکرسٹ“ دراصل گلکرسٹ کی کتاب ”ہندوستانی زبان کے قواعد “ کا خلاصہ ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم