علامہ میر غلام احمد کشفی 5 جنوری 1911 میں جموں وکشمیر کے ضلع بارہ مولا کے علاقہ بانڈی پورہ موضع داچھی گام کے علاقہ کھوئی ہامہ کے علم دوست میر خاندان میں پیدا ہوئے، آپ کے والد ماجد کا نام میر محمد سلطان صاحبؒ تھا جو ایک صوفی منش بزرگ اور کشمیری زبان کے بلند پائیہ صوفی شاعر تھے، علامہ کشفیؒ میٹرک امتحان سری نگر سے پاس کرنے کے بعد دینیات کی طرف مائل ہوئے اور پنجاب یونیورسٹی سے مولوی فاضل، ادیب فاضل، منشی فاضل اور علوم السنہ الشرقیہ میں سندات حاصل کیں، تحریک آزادی کشمیر کے ابتدائی دور میں آل انڈیا کشمیر کمیٹی نے آپ کو میر پور، کوٹلی اور راجوری کے علاقوں میں تحریک آزادی کشمیر کی نشر و اشاعت کے لیے مقرر کیا۔

ادبی و تعلیمی خدمات

ترمیم

علامہ کشفی عتیق کاشمیری کے قلمی نام سے انقلاب، سیاست اور زمیندار جیسے کثیرالاشاعت مسلم روزناموں میں رپورٹیں بھیجتے رہے، 1931 کشمیر کمیٹی نے آپ کو اپنے ترجمان ہفت روزہ اصلاح سری نگر کا ایڈیٹر مقرر کیا، اصلاح اس زمانے میں کہنہ مشق اور جہاندیدہ صحافی و اپنے زمانے کے ثقہ ادیب پروفیسر علم الدین سالک کی نگرانی میں شائع ہوتا تھا، انھوں نے علامہ کشفی کی جاندار اور بیدار مغز تحریروں سے متاثر ہو کر انھیں اس جریدے کا ایڈیٹر مقرر کیا دو سال بعد انھوں نے کشمیر کے محکمہ تعلیم میں بطور مدرس ملازمت اختیار کی اور اس سلسلے میں بھمبر، اودہم پور اور سری نگر کے ہائی اسکولوں میں تعینات رہے، سری نگر قیام کے دوران میں علامہ کشفی نے ہفت روزہ خدمت میں بھی کام کیا اور سری نگر کے دوسرے اخبارات کے لیے بھی لکھنے کے علاوہ سیاست کشمیر میں بھی اپنی خدمات سر انجام دیتے رہے۔ اس دوران میں آپ نے ثانوی تعلیم کے کے لیے فارسی صرف و نحو و کمپوزیشن مرتب کی جسے الحیات، بک سیلر حبہ کدل، سری نگر نے شائع کیا۔

کتابیات

ترمیم
  • وفیات ناموران پاکستان ،ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ ،لاہور، اُردو سائنس بورڈ،2006ء، ص 578