میشخراریم آزاد کردہ غلاموں کی ایک یہودی برادری ہیں، اکثر مخلوط افریقی یورپی نسل سے ہیں، جنھوں نے 16 ویں صدی میں سفاردی یہود کے ساتھ سپین سے بیدخل ہوکر ہندوستان ہجرت کی . ہندوستان پہنچ کر سب کو پردیسی یہود (جیسے بھارت میں عام طور پہ "غیر ملکی" کو کہتے ہیں [حوالہ درکار] اور ان کے یورپی آبادحسب نسب کیوجہ سے کبھی گورے یہود بھی ) کہا جانے لگا.

بھارت میں تاریخی طور پرگورے یہود میشخراریم کی اولادکیساتھ تمیز و فرق روا رکھتے . میشخراریم غیررسمی کوچنی یہودی ذات کی درجہ بندی میں سب سے نیجے تھے۔ پردیسی یہود ، پردیسی کنیسہ استعمال کرتے؛ اگرچہ انھوں نے میشخراریم کے یہود کو وہاں کی عبادت کرنے کی اجازت دے رکھی تھی تاہم وہ صرف پیچھے ہی بیٹھ سکتے تھے، کنیسہ کے مکمل عبادت گزار ارکان نہیں بن سکتے تھے اور برادری میں دروں زواجی کے دائرے سے خارج کر دیا گیا تھا - اسی دوران، وہ کوچن میں رہنے والے یہود کی سب سے بڑی جماعت مالابار یہود میں سے بھی خارج کر دیے گئے تھے، جو 1000 سال سے وہاں رہ رہی تھی.

20ویں صدی کے آغاز میں، ابراہیم بارک سلیم کوچنی یہود میں سب سے زیادہ نمایاں ہو گیا. [1] وہ میشخراریم کی اولاد تھا، کالج کی ڈگری حاصل کرنے اور وکیل بننے والا کسی بھی قسم کا پہلا کوچنی یہودی تھا۔ وہ اپنے لوگوں کے خلاف تعصب کے لیے کھڑا ہوا. 1930 ء تک، میشخراریم کے خلاف سماجی تعصب کم ہونا شروع ہو گئی۔ زیادہ تر کوچنی یہود، بشمول میشخراریم ، 1950ء کے وسط تک اسرائیل منتقل ہو گئے.

حوالہ جات ترمیم

  1. PANEL 39: Nationalisms and their Impact in South Asia[مردہ ربط] - European Association of South Asian Studies

مزید پڑھنے کے لیے ترمیم

  • کٹ، ناٿن (2000). بھارت کے یہود کون ہیں؟ . برکلے، سی اے: کیلیفورنیا یونیورسٹی پریس.
  • متل، سویل؛ جینی آر .سسسی (2006). جنوبی ایشیاء کے مذاہب روٹلیج.