میگنفی سائنس سینٹر
کراچی سٹی ریلوے اسٹیشن سے متصل ایم ایس سی کی کثیر منزلہ عمارت نے ستمبر 2021ء[1] میں اپنے دروازے عوام کے لیے کھولے۔ ایم ایس سی اپنے وژن "سائنس سب کے لیے" پر کام کرتے ہوئے انٹریکٹو، تجرباتی اور غیر رسمی طریقوں سے سائنس کو فروغ دیتا ہے، جو غیر رسمی اور جامع انداز میں تجسس کو ابھارتے ہیں اور تنقیدی سوچ، سوال اٹھانے اور مسائل کو حل کرنے کی طرف رہنمائی کرتے ہیں۔[2] ایم ایس سی چاہتا ہے کہ عوام کے لیے سائنس، ٹیکنالوجی، انجینیئرنگ اور ریاضی (اسٹیم) کی تعلیم کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم ہوں، خاص طور پر اُن کے لیے جو کسی جسمانی معذوری یا بصری/زبانی/سمعی مسائل سے دوچار ہوں۔
میگنفی سائنس سینٹر | |
---|---|
مغرب سے مشرق تک دیکھا | |
سنہ تاسیس | ستمبر 2021 |
محلِ وقوع | Plot no 1 RY-15 ریلوے کوارٹر، کراچی, 75530, پاکستان |
متناسقات | 24°50′48″N 67°00′11″E / 24.846663°N 67.002978°E |
نوعیت | سائنس، تکنیکی |
مالک | دی داؤد فاؤنڈیشن |
ویب سائٹ | magnifiscience |
200 انٹرایکٹو نمائشوں کا حامل یہ سائنس سینٹر اِن ڈور اور آؤٹ ڈور دونوں نمائشیں رکھتا ہے، جو مہمانوں کی توجہ مختلف سائنسی تصورات اور خیالات کی جانب مبذول کروانا اور انھیں عملاً دیکھنا اور چلانا ممکن بناتی ہیں۔ یہ سب مکمل طور پر آزادانہ اور روزمرہ زندگی کی مثالوں کے تحت بنائی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ عمارت کے مرکزیایوان میں تمر کے جنگلات کا ماحولیاتی نظام بھی بنایا گیا ہے۔
میگنفی سائنس سینٹر پاکستان سینٹر آف فلینتھراپی (پی سی پی) کے مستند بلا منافع ادارے داؤد فاؤنڈیشن کا منصوبہ ہے اور وہی اسے چلاتا ہے۔
تاریخ
ترمیمداؤد فاؤنڈیشن نے 2016ء میں داؤد پبلک اسکول میں اپنی پہلی سائنسی نمائش کا انعقاد کیا تھا، جسے میگنفی سائنس نمائش کا نام دیا گیا تھا۔ اگلے سال یہ نمائش ایک مرتبہ پھر داؤد پبلک اسکول میں منعقد ہوئی، جس کے بعد یہ دی میگنفی سائنس چلڈرن اسٹوڈیو کے نام سے ایک مستقل نمائش بن گئی جسے 2018ء میں کھولا گیا۔ اکتوبر 2018ء کے اواخر میں ایک سائنسی نمائش اسلام کوٹ، سندھ میں بھی منعقد ہوئی۔ زبردست کامیابی اور زیادہ بڑے پیمانے پر انعقاد کے بڑھتے ہوئے مطالبوں کے بعد 2019ء میں باضابطہ طور پر عمارت کی تعمیر کا آغاز ہوا۔
نومبر 2021ء میں صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے ایم ایس سی کا افتتاح کیا۔
طرزِ تعمیر اور نمائشیں
ترمیمچار منزلہ یہ عمارت تقریباً 79,568 مربع فٹ (7,392 مربع میٹر) کا احاطہ رکھتی ہے، جسے شہاب غنی اینڈ ایسوسی ایٹس کی مدیحہ غنی نے ڈیزائن کیا ہے۔ ایم ایس سی ایک پری انجینیئرڈ بلڈنگ ہے، جو زلزلے سے محفوظ ہے اور کم سے کم ماحولیاتی اثرات کو ذہن میں رکھتے ہوئے بنائی گئی ہے – اسے شمسی توانائی (جس کا نظام چھت کے بیشتر حصے پر لگایا گیا ہے) اور فاضل پانی کو ری سائیکل کرنے کے نظام کے لحاظ سے تعمیر کیا گیا ہے۔
اندرونی حصہ اور انتظامات
ترمیمعمارت کی مختلف منزلوں پر منفرد موضوعات کی 200 سے زیادہ نمائشیں موجود ہیں جو خاص طور پر پاکستانی تناظر میں مختلف سائنسی موضوعات اور تصورات کا احاطہ کرتی ہیں۔ اس میں "شہرِ کراچی" نمائش بھی ہے جو خوراک کہاں سے آتی ہے سے لے کر تعمیرات اور نقل و حمل تک کے بارے میں بتاتی ہیں۔ یہ نمائشیں انسانی جسم، روشنی، آواز، فریبِ نظر، ریاضی اور طبیعیات کا احاطہ کرتی بھی ہیں کہ جن میں قابلِ تجدید توانائی اور ٹیلی مواصلات بھی شامل ہیں۔
نمائش کے مرکزی علاقوں کے ساتھ ساتھ نچلی منزل کے وسط میں ایک داخلی تمر کا جنگل بھی ہے، جو پاکستانی ساحل کے ساتھ ساتھ پیدا ہونے والے مقامی پودوں، درختوں اور جگہوں کی اہمیت اور ان کے فوائد کے بارے میں بتاتا ہے۔
مرکز کے سماعت خانے (آڈیٹوریم) میں سائنس کے حوالے سے دستاویزی فلمیں مستقل بنیادوں پر چلائی جاتی ہیں بلکہ یہ مختلف شو اور کورسز کے علاوہ سائنسی پروگراموں کی بھی جگہ ہے۔ ایم ایس سی میں ایک سائنس شاپ اور چائے خانہ (کیفے ٹیریا) بھی ہے۔
بیرونی حصہ
ترمیماصلاً یہ عمارت نو آبادیاتی دور میں ایک گودام کے طور پر تعمیر کی گئی تھی۔ اس سے ملحقہ شمالی حصے سے ریلوے لائن گزرتی ہے جبکہ متصل علاقوں میں ایسے کئی بڑے گودام تھے جو کراچی میں نو آبادیاتی دور میں بنے تھے۔ 1888ء[3] میں یہ جگہ دراصل رَلی برادرز کی ملکیت تھی۔ آج اُس گودام کی بچ جانے والی واحد باقیات پتھر کی چار دیواری کی صورت میں موجود ہے۔ اس علاقے کی انفرادیت سے ہم آہنگ رہنے کے لیے اس چار دیواری کو محفوظ کیا جا رہا ہے، جبکہ داخلی دروازے کا بیرونی حصہ بحال کیا جا رہا ہے۔
اس مرکز کا بیرونی حصہ سائنس گارڈن پر مشتمل ہے۔ یہ باغ کھیل کا ایک میدان، ایک قدرتی بھول بھلیاں اور کئی مقامی درخت اور پودے رکھتا ہے۔
گیٹ ہاؤس داخل ہونے والے مقام کا کردار ادا کرتا ہے۔ عمارت کے سامنے کئی بیرونی نمائشیں، کھیل اور ایک تالاب بھی ہے، جس میں موجود نامیاتی اجسام کے بارے میں معلومات پیش کی جاتی ہے۔ ایم ایس سی کے بیشتر حصوں تک بذریعہ ویل چیئر با آسانی رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ شازیہ حسن (4 اکتوبر 2021ء)۔ "A much-needed addition to city's lacklustre science ||" (بزبان انگریزی)۔ ڈان نیوز۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 مئی 2022
- ↑ صادقہ خان (28 نومبر 2021)۔ "پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی کاوش، ٹی ڈی ایف میگنی فائی انٹریکٹو سائنس سینٹر |"۔ Deutsche Welle۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 مئی 2022
- ↑ سبط حسان رضوی (13 اکتوبر)۔ "کراچی: ملک کا پہلا انٹر ایکٹو سائنس سینٹر قائم" (بزبان انگریزی)۔ ہم نیوز۔ 15 اگست 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 مئی 2022