مے پرستی، شراب پرستی یا شرابی پن یہ مخصوص کیفیت ہے جسے شراب کے استعمال کی بد نظمی بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا اطلاق شراب کے ایسے ہر استعمال پر ہوتا ہے جو دماغی یا جسمانی مسائل پر اثر انداز ہوتا ہے۔[1] اس بد نظمی کو کسی دور میں دو قسموں میں تقسیم کیا گیا تھا: نشے کا استحصال اور نشے پر انحصار۔[2][3] طبی سیاق و سباق میں مے پرستی اس وقت تسلیم کی جاتی ہے جب دو شرطیں یا ان سے زیادہ موجود ہوں: ایک شخص جو بھاری مقدار میں لمبے عرصے تک پیتا ہے، شراب کی مقدار کو گھٹانے میں ناکام ہے، شراب کا حصول اور اس کا تصرف زیادہ وقت لیتا ہے، شراب کی خواہش ضرورت سے زیادہ ہے، شراب خوری کی وجہ سے ایک شخص اپنی ذمے داریوں کو نبھا نہیں پاتا، شراب خوری سے کئی سماجی مسائل پیدا ہو چکے ہیں، صحت کے مسائل پیدا ہو چکے ہیں، استعمال سے خطرناک صورت حال رونما ہو، شراب چھوڑنے کا ایک الگ احساس پینے سے رکنے پر رونما ہوتا ہے اور شراب کی قبولیت اس کے استعمال کے ساتھ بندھی ہو۔[2] خطرناک صورت حال میں نشے کی حالت میں گاڑی چلانا یا غیر محفوظ ہمبستری انجام دینا، وغیرہ شامل ہیں۔[2] شراب خوری جسم کے ہر حصے کو متاثر کر سکتی ہے، مگر خاص طور پر دماغ، دل، جگر، لبلبہ اور جسم کا دفاعی نظام اس میں شامل ہیں۔[4][5] اس کے نتیجے میں دماغی بیماری، ویرنیک–کورساکوف کیفیت، کو بے ضابطہ دھڑکن، جگر کی بیماری اور کینسر کے ہونے کا کافی قوی امکان ہوتا ہے دیگر امراض کے مقابلے میں۔[4]دوران حمل شراب کا استعمال بچے کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور اس سے جنین کی شعاعی بد نظمی ہو سکتی ہے۔[6] عورتیں شراب کے مضر اثرات کے لیے مردوں سے زیادہ حساس ہوتی ہیں۔[7]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Jill Littrell (2014)۔ Understanding and Treating Alcoholism Volume I: An Empirically Based Clinician's Handbook for the Treatment of Alcoholism: Volume Ii: Biological, Psychological, and Social Aspects of Alcohol Consumption and Abuse۔ Hoboken: Taylor and Francis۔ ص 55۔ ISBN:9781317783145۔ 20 جولائی 2017 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ The World Health Organization defines alcoholism as any drinking which results in problems {{حوالہ کتاب}}: الوسيط غير المعروف |deadurl= تم تجاهله (معاونت)
  2. ^ ا ب پ "Alcohol Use Disorder: A Comparison Between DSM–IV and DSM–5"۔ نومبر 2013۔ 18 مئی 2015 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 مئی 2015 {{حوالہ ویب}}: الوسيط غير المعروف |deadurl= تم تجاهله (معاونت)
  3. Deborah Hasin (دسمبر 2003)۔ "Classification of Alcohol Use Disorders"۔ Pubs.Niaaa.Nih.gov۔ 18 مارچ 2015 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 فروری 2015 {{حوالہ ویب}}: الوسيط غير المعروف |deadurl= تم تجاهله (معاونت)
  4. ^ ا ب ref name=NIHHx>"Alcohol's Effects on the Body"۔ 3 جون 2015 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 مئی 2015 {{حوالہ ویب}}: الوسيط غير المعروف |deadurl= تم تجاهله (معاونت)
  5. "Fetal Alcohol Exposure"۔ 4 اپریل 2015 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 مئی 2015 {{حوالہ ویب}}: الوسيط غير المعروف |deadurl= تم تجاهله (معاونت)
  6. Global status report on alcohol and health 2014 (PDF)۔ World Health Organization۔ 2014۔ ص s8,51۔ ISBN:9789240692763۔ 13 اپریل 2015 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا {{حوالہ کتاب}}: الوسيط غير المعروف |deadurl= تم تجاهله (معاونت)