نائیجیریا-روس تعلقات
روس اور نائیجیریا کے سفارتی تعلقات (انگریزی: Russia–Nigeria relations) 1 اکتوبر 1960ء کو نائیجیریا کی آزادی کے فوراً بعد قائم ہوئے۔ نائیجیریا کی آزادی کے بعد روس (اس وقت سوویت یونین) نے اس کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کیے جو آج تک مضبوط ہیں[1]۔
روس |
نائجیریا |
---|---|
سفارت خانے | |
روس کا سفارت خانہ، ابوجا | نائیجیریا کا سفارت خانہ، ماسکو |
مندوب | |
روسی سفیر نائیجیریا میں | نائیجیریا کے سفیر روس میں |
تاریخی پس منظر
ترمیمنائیجیریا کی آزادی کے بعد سوویت یونین نے فوری طور پر اس نئے ملک کو تسلیم کیا اور دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہوئے۔ سوویت یونین نے نائیجیریا کو اقتصادی اور عسکری مدد فراہم کی، جس نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط کیا۔ 1960ء کی دہائی میں سوویت یونین نے نائیجیریا کے انفراسٹرکچر کی تعمیر میں بھی اہم کردار ادا کیا، خاص طور پر توانائی اور تعلیم کے شعبوں میں[2]۔
موجودہ تعلقات
ترمیمآج روس اور نائیجیریا کے درمیان تعلقات میں مزید وسعت آئی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان دفاع، تجارت، اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون موجود ہے۔ روس نائیجیریا کو عسکری سازوسامان فراہم کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ فوجی مشقیں بھی ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ، روس نائیجیریا کے توانائی کے شعبے میں بھی سرمایہ کاری کر رہا ہے، خاص طور پر تیل اور گیس کے شعبے میں[3]۔
اقتصادی تعلقات
ترمیمروس اور نائیجیریا کے درمیان اقتصادی تعلقات میں توانائی کا شعبہ سب سے اہم ہے۔ روس نائیجیریا کے تیل اور گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری کر رہا ہے اور نائیجیریا کو مختلف قسم کی ٹیکنالوجی اور زرعی مصنوعات فراہم کرتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، اور روس نائیجیریا کو ایک اہم تجارتی شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے[4]۔
تعلیمی اور ثقافتی تعلقات
ترمیمروس اور نائیجیریا کے درمیان تعلیمی اور ثقافتی تعلقات بھی اہم ہیں۔ نائیجیریا کے طلباء روسی جامعات میں تعلیم حاصل کرتے ہیں، اور دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تبادلے کے پروگرام بھی موجود ہیں۔ ان تعلقات کا مقصد دونوں ممالک کے عوام کے درمیان بہتر فہم و فراست پیدا کرنا ہے[5]۔
چیلنجز اور مواقع
ترمیمروس اور نائیجیریا کے تعلقات میں کچھ چیلنجز بھی ہیں، جن میں بین الاقوامی سیاست، اقتصادی مسائل، اور سیکیورٹی کے مسائل شامل ہیں۔ تاہم، دونوں ممالک نے ان چیلنجز کو حل کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں اور تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوششیں جاری رکھی ہیں[6]۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Russia-Nigeria Relations: A Strategic Partnership۔ Cambridge University Press۔ 2018۔ صفحہ: 72
- ↑ "Russia and Nigeria: Historical Perspectives"۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 ستمبر 2023 [مردہ ربط]
- ↑ "Russia-Nigeria Military Cooperation"۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 ستمبر 2023
- ↑ "Russia-Nigeria Economic Relations"۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 ستمبر 2023
- ↑ "Russia-Nigeria Educational Exchange"۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 ستمبر 2023 [مردہ ربط]
- ↑ "Russia-Nigeria Relations: Challenges and Opportunities"۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 ستمبر 2023