ناصبی وہ گروہ جو علی بن ابی طالب اور ان کی آل سے بغض و عداوت رکھتا ہو۔ یہ ایک مخصوص فرقہ نہیں بلکہ ایک رجحان کہا جا سکتا ہے، جو ہر دور میں انفرادی یا بعض ادوار یا علاقوں میں کسی حد اجتماعی ہوتا ہے۔ عام اہل تشیع تمام اہل سنت کو جو امیر معاویہ کو درست قرار دیتے ہیں اور علی بن ابی طالب کو بھی حق پر مانتے ہیں، ان سب کو ناصبی قرار دیتے ہیں۔ بعض معاصر محققین کا خیال ہے کہ ناصبیت کا آغاز قتل عثمان سے شروع ہوا اور یہ بنو امیہ کے دور میں رائج ہوئی۔

ناصبی اہلسنت کی اصطلاح میں

ترمیم

نواصب یا ناصبی وہ فرقہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہلیت کرام کی شان میں تو ہیں وتنقیص کرتا ہے حضرت امام حسیں کو باغی اور یزید کو برحق اور جنتی کہتے ہیں۔ خار جیوں اور ناصبیوں میں سب سے بڑافرق یہ ہے کہ خارجی ان تمام صحابہ کرام کو جن کے درمیان میں لڑائیاں ہوئیں کافرقرار دیتے ہیں۔ جیسے حضرت علی و حضرت معاویہ و عمرربن العاص وطلحہ و زبیر اور نامی فرقہ حضرت علی اور ان کی اولاد سے بغض و عداوت رکھتا ہے۔[1] ناصبی وہ فرقہ جو اپنے سینوں میں علی المرتضی اور حسن و حسین سے بغض و کینہ رکھتے ہیں۔[2] اعلیٰحضرت شاہ احمد رضا خان لکھتے ہیں ناصبی وہ ہے جو اہل بیت رسالت کا دشمن ہے [3] علامہ ابن تیمیہ نے فرمایا کہ ناصبی وہ ہے جو اہل بیت کو اپنے قول یا فعل سے تکلیف پہنچانے کا کام انجام دے[4]

معروف ناصبی

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. 73اسلامی فرقے اور ان کی تاریخو عقائد، الشاہ نفتی غلام سرور قادری صفحہ 46 مکتبہ مصباح القراں گلبرگ لاہور
  2. بہار شریعت، امجد علی اعظمی، حصہ اول، صفحہ261
  3. فتاویٰ رضویہ، جلد 14، کتاب السیر
  4. "ناصبی کسے کہتے ہیں آغاز عروج اور حکم"