مافوقی (انگریزی: Uncanny) ایک نفسیاتی تجربہ ہے کہ کوئی چیز حیرت انگیز طور پر جانی پہچانی لگے نہ کہ وہ غیر معروف یا معما خیز لگے۔[1] [2][3] یہ اس وقت بھی ممکن ہے جب بر سبیل تذکرہ ایسے واقعات یا چیزوں سے کوئی رو بہ رو ہو جو عجیب وغریب نشیب و فراز سے گذر رہے ہوں، ان میں کوئی تجسس آمیز یا اداسی کی کیفیت ہو یا پھر معاشرے کی طرف سے عدم قبولیت کا پہلو ہو۔

اپریل 1941ء میں مطبوعہ معما خیز کہانیوں کے ایک مجموعے کا سرورق

ایرنسٹ نے مانوس کا تصور پیش کیا جسے سگمنڈ فرائڈ نے اپنے 1919ء کے جرمن زبان کے انشائیے Das Unheimliche میں مزید وضاحت کی اور گڑیوں اور موم کے مجسموں کے سناٹے یا عجیب و غریب ہونے کا تجزیہ کیا۔[4] فرائڈ کی رو سے مانوسیت معمول میں عجیب و غریب پہلو کی تلاش ہے۔[5]

اردو زبان کے ایک نقاد اور شاعری کی دو متضاد حیثیات کے بارے میں ایک تنقید یہ ہے کہ "اِس شاعر کی شاعری جتنی نامانوس ہے، ان کی تنقید اتنی ہی واضح اور قطعیت کی حامل ہے۔ وہ تاثرات پر کبھی بھروسا نہیں کرتے، بلکہ معروضیت ان کے طریق کار میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔"[6] یہ گویا معروفیت اور مافوقیت کے ایک ساتھ ہونے کی ایک مثال ہے۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Royle, p. 1.
  2. Royle, p. vii.
  3. D. Bate, Photography and Surrealism (2004) pp. 39–40.
  4. Sigmund Freud (1919)۔ "Das Unheimliche"۔ July 14, 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  5. Bate, D. 2004. Bungled memories: Series of five photographs examining, through the conventions of the still life genre, the thesis that accidents are not necessarily 'accidents'. p. 39-40
  6. تنقیدی اور تحقیقی مضامین