ناگپور فسادات، 1927ء
ناگپور فسادات، 1927ء 1920ء کی دہائی میں برطانوی راج میں ہونے والے فسادات کے سلسلہ کی ایک کڑی تھی۔ اس وقت ناگپور صوبجات متوسطہ و برار کا صدر مقام تھا۔ ناگپور فساد کا آغاز 4 ستمبر 1927ء کو ہوا۔ اس دن لکشمی پوجا تھی اور کہا جاتا ہے کہ مسلمانوں نے ان کا راستہ روک لیا تھا۔[1] اسی دن دو پہر کو فسادات شروع ہو گئے جو تین دن تک جاری رہے۔[2]
ناگپور فسادات، 1927ء 1927 Nagpur riots | |
---|---|
تاریخ | 4 ستمبر 1927 |
مقام | |
متاثرین | |
اموات | 22 |
زخمی | 100+ |
پس منظر
ترمیم1920ء کی دہائی میں ہندو مسلم کا آپسی بھروسا بالکل ختم ہو گیا تھا۔ اس دوران میں ہندوستان بھر کے کئی شہروں میں فسادات ہو رہے تھے۔ 1923ء میں ملک بھر میں 7 فسادات ہوئے۔ 1924ء میں 18 اور 1925ء میں 16 فسادات ہوئے۔ 1926ء میں 35 فسادات ہوئے۔[3] مئی 1926ء اور اپریل 1926ء کے 12 ماہ کے عرصے میں مختلف شہروں میں 40 فسادات ہوئے۔ ان میں زیادہ تر صوبہ پنجاب اور متحدہ ریاست (اترپردیش) میں ہوئے۔ سب سے خونی فساد 1927ء میں لاہور میں ہوا۔[1]
ناگپور کا فساد اس وقت وقوع پزیر ہوا جب اکھل بھارتیہ ودھارتی پریشد نے مسجد کے سامنے گزرتے ہوئے تیز آواز میں موسیقی بجائی۔ مسلمانوں نے جب اعتراض کیا تو دونوں میں تنازع شروع ہو گیا۔[3] انھیں فسادات کی وجہ سے کیشو بالی رام نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کی بنیاد ڈالی۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی ہندو تنظیم ہے۔[4]
فسادات
ترمیم4 ستمبر بروز سوموار لکشمی پوجا کا دن تھا۔ ہر سال کی طرح اس دن بھی ہندووں نے محل کے علاقہ میں مسجد کے سامنے لکشمی کا جلوس نکالا۔ مگر اس سال مسلمانوں نے جلوس کو روک لیا کیونکہ وہ لوگ اس بار تیز آواز میں موسیقی بجا رہے تھے۔ دونوں طرف کشیدگی کا ماحول بن گیا۔[2]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب Khan, Liaquat Ali (2007)۔ Pakistan – The Heart of Asia۔ READ BOOKS۔ ص 157–159۔ ISBN:978-1-4067-4352-4
- ^ ا ب Chitkara, M. G. (2004)۔ Rashtriya Swayamsevak Sangh۔ APH Publishing۔ ص 249–250۔ ISBN:978-81-7648-465-7
- ^ ا ب Hardiman, David (2003)۔ Gandhi in His Time and Ours۔ Orient Blackswan۔ ص 165–166۔ ISBN:978-81-7824-114-2
- ↑ Ahmad, Aijaz (2002)۔ Lineages of the Present۔ Verso۔ ص 291۔ ISBN:978-1-85984-765-7