نایاب علی ایک پاکستانی خواجہ سرا، حقوق کارکن اور سیاست دان ہیں۔ [1][2] وہ 2018ء میں انتخابات کے لیے کھڑی ہونے والی پہلی چند خواجہ سراؤں میں سے ایک ہیں۔ [3][4] وہ گالا ایوارڈز لینے والی پہلی پاکستانی ہیں۔[5]

نایاب علی
نایاب علی
معلومات شخصیت
مقام پیدائش اوکاڑہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قومیت پاکستان
عملی زندگی
پیشہ حقوق کارکن، سیاسی کارکن
کارہائے نمایاں گالا ایوارڈ، 2018ء کے انتخابات میں شمولیت

ذاتی زندگی

ترمیم

نایاب علی، محمد ارسلان کے نام سے بھی جانی جاتی ہیں۔ پنجاب کے ضلع اوکاڑہ سے ان کا تعلق ہے۔[6] نایاب، جب آٹھویں جماعت میں تھیں، 13 سال کی کم عمری میں ان کے اہل خانہ نے ان کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ [7] اس کے بعد وہ اپنی نانی کے گھر چلی گئیں جہاں انھوں نے اپنی تعلیم جاری رکھی۔ نایاب جب 17 سال کی تھیں تب ہی خواجہ سرا افراد کے حقوق کے لیے کام کرنا شروع کیا تھا۔ بعد میں، وہ ایک گرو کے ساتھ رہنے لگیں جو خواجہ سرا برادری کے سربراہ کا درجہ رکھتے ہیں۔ نایاب کو تیزاب کے حملوں کا نشانہ بنایا گیا اور طالب علمی کے دوران میں اپنے دور میں کئی بار ہراساں کی گئی تھیں۔[8][9]

تعلیم

ترمیم

نایاب، ملک کے چند تعلیم یافتہ خواجہ سرا افراد میں شامل ہیں۔ [10] انھوں نے پنجاب یونیورسٹی سے نباتیات میں بیچلر ڈگری حاصل کی اور بعد میں اسلام آباد سے پریسٹن یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹر ڈگری حاصل کی۔[11][12]

پیشہ ورانہ زندگی

ترمیم

تدریس

ترمیم

نایاب اپنی سیاسی زندگی سے قبل ایک استاد رہ چکی ہیں۔[13]

سماجی سرگرم کارکن

ترمیم

نایاب چھوٹی عمر ہی سے خواجہ سرا افراد کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ [14] انھوں نے پاکستان میں خواجہ سرا برادری کی فلاح و بہبود کے لیے کام کیا ہے اور اوکاڑہ میں اپنا ایک منصوبہ 'خواجہ سرا کمیونٹی' بھی شروع کیا ہے، جو خواجہ سرا برادری کے لیے بنیادی خواندگی اور اعداد کا پروگرام، پیشہ ورانہ تربیت، مہارت کی تعلیم اور ڈرائیونگ کلاس فراہم کرتا ہے۔ [15][16]

نایاب، آل پاکستان ٹرانسجینڈر الیکشن نیٹ ورک (اپٹین) کی چیئرپرسن کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکی ہیں۔ پچھلی ایک دہائی سے، نایاب اپنی برادری کی زندگی کو بہتر بنانے اور انھیں ان کے بنیادی انسانی حقوق کے حصول کے لیے سرکاری اداروں کو تکنیکی مدد فراہم کررہی ہیں۔[17] وہ پاکستان میں پہلی خواجہ سرا شخصیت ہیں جنھوں نے اپنی کمپنی کو سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں رجسٹر کیا۔

سیاست

ترمیم

2018ء میں خواجہ سرا حقوق بل (خواجہ سرا افراد ( تحفظ حقوق) ایکٹ۔ 2018ء) جو ایک تاریخی بل کی حیثیت رکھتا ہے، منظور ہوا، جس نے خواجہ سرا برادری کو قانونی دستاویزات، ووٹ ڈالنے اور انتخاب میں کھڑے ہونے کا حق دیا۔[18][19] اس بل کی منظوری کے بعد، 2018ء کے پاکستان انتخابات میں کھڑا ہونے والے نائب، 12 دیگر خواجہ سرا امیدواروں کے ساتھ، نایاب اپنی جماعت کا پہلا فرد بن گئیں۔ [20][21] نایاب، پی ٹی آئی کی عائشہ گلالئی کی نشست پر 2018ء کے انتخابات میں اوکاڑہ میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 142 کے لیے کھڑی تھیں اور کل 157 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہی تھیں، جو ان کی خواتین ہم منصبوں سے زیادہ تھیں۔[22][23][24] نایاب الیکشن کمیشن آف پاکستان کی صوبائی ووٹر کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ [25] اور پنجاب میں آل پاکستان ٹرانسجینڈر الیکشن نیٹ ورک کا بھی ایک حصہ ہیں۔

ایوارڈ

ترمیم

نایاب علی 2020 میں آئرلینڈ کے شہر ڈبلن میں منعقدہ گالا انٹرنیشنل ایکٹوسٹ ایوارڈ حاصل کرنے والے پاکستان سے پہلی شخصیت بنیں۔ [26]

نیشنل ایکس فیڈریشن آف آئرلینڈ (این ایکس ایف) کے زیر اہتمام یہ ایوارڈ نایاب کو "آئرلینڈ سے باہر ایک بین الاقوامی کارکن کے طور پر تسلیم کرتے ہیں جو معاشرے میں صنفی اقلیتوں کی مکمل برابری اور شمولیت کے لیے انتھک محنت کرتے ہیں"۔[27][28]


حوالہ جات

ترمیم
  1. "13 transgenders to contest Pak elections"۔ ANI News (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2020 
  2. "Transgenders to support their community during COVID 19"۔ www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2020 
  3. "Okara: Transgender candidate Nayab Ali casts vote"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ 2018-07-25۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2020 
  4. ANI (2018-06-14)۔ "13 transgenders to contest Pak elections"۔ Business Standard India۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2020 
  5. "Trans Woman Nayab Ali Archives"۔ Newsone Urdu (بزبان انگریزی)۔ 09 دسمبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2020 
  6. "Transgender activist Nayyab Ali to contest Pakistan national election"۔ Hindustan Times (بزبان انگریزی)۔ 2018-05-06۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2020 
  7. "The transgender acid attack survivor running for parliament"۔ BBC News (بزبان انگریزی)۔ 2018-07-19۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2020 
  8. "First time: Transgender set to contest NA polls from Okara"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ 2018-05-04۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2020 
  9. "Transgender from Pakistan nominated for global award"۔ MM News TV (بزبان انگریزی)۔ 2020-01-26۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2020 
  10. Naya Daur (2020-01-25)۔ "Transgender Woman From Pakistan Nominated For International Award"۔ Naya Daur (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2020 
  11. Correspondent TNN (2020-02-12)۔ "Nayab Ali becomes first Pakistani transgender person to win Gala Award | TNN"۔ TNN | Tribal News Network (بزبان انگریزی)۔ 11 اگست 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2020 
  12. Amir Bilal (2020-01-23)۔ "'Nayab Ali' First Pakistani Transgender Nominated for GALAS Awards Dublin 2020"۔ THE TRANSPRESS (بزبان انگریزی)۔ 29 ستمبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2020 
  13. "The third gender candidates in the race"۔ www.geo.tv (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2020 
  14. "Transgender person killed in Peshawar"۔ The Nation (بزبان انگریزی)۔ 2020-09-10۔ 09 دسمبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2020 
  15. "Nayyab Ali"۔ Front Line Defenders (بزبان انگریزی)۔ 2019-09-08۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2020 
  16. Images Staff (2020-02-11)۔ "Pakistani trans activist Nayyab Ali recognised as International Activist of the Year"۔ Images (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2020 
  17. "Nayab Ali- First Pakistani transgender nominated for GALAS awards"۔ Dialogue Pakistan (بزبان انگریزی)۔ 2020-01-25۔ 11 نومبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2020 
  18. "Transgender community hails KP's Govt initiative?"۔ BaaghiTV English (بزبان انگریزی)۔ 2020-09-22۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2020 
  19. "Pakistan: 13 transgenders to contest جولائی 25 elections"۔ The Indian Express (بزبان انگریزی)۔ 2018-06-13۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2020 [مردہ ربط]
  20. "Exclusive Interview with Pakistani Transgender Nayab Ali"۔ Tv News (بزبان انگریزی)۔ 09 دسمبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2020 
  21. "4 trans persons to contest elections on PTI-Gulalai's tickets"۔ Daily Times (بزبان انگریزی)۔ 2018-06-03۔ 10 دسمبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2020 
  22. "Pakistan's 13 transgender candidates face threats of violence | SAMAA"۔ Samaa TV (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2020 
  23. "Transgender candidate from KP gets 536 votes"۔ www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2020 
  24. "13 transgenders to contest جولائی 25 elections in Pakistan"۔ WION (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2020 [مردہ ربط]
  25. "Transgender to contest elections from Okara for the first time"۔ Daily Pakistan Global (بزبان انگریزی)۔ 2018-05-05۔ 11 اگست 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2020 
  26. "Pakistani transgender activist Nayyab Ali wins Gala Award | Pakistan Today"۔ www.pakistantoday.com.pk۔ 12 نومبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2020 
  27. The Dayspring (2020-02-08)۔ "Nayab Ali becomes the first Pakistani transgender person to win Gala Award"۔ The Dayspring | Youth Centric Newspaper of Pakistan (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2020 
  28. "Transgender woman becomes first Pakistani nominee for GALAS awards | SAMAA"۔ Samaa TV (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2020