نثار محمد خان موسیقی کے محض ایک پروڈیوسر ہی نہیں بلکہ بذات خود بھی ایک ماہر ستار نواز تھے۔ اس کے علاوہ انھیں موسیقی کے دیگر آلات اور سُرتال سے بھی گہری واقفیت تھی۔ اس کے علاوہ انھوں نے تین مختلف زبانوں میں تین خوبصورت کتابیں بھی تحریر کیں جن میں ایک کتاب انگریزی، دوسری پشتو اور تیسری قومی زبان اردو میں ہے۔

ان کی انگریزی کتاب کا عنوان ہے Exploring Melody اس کتاب میں ماضی کے لوک گلوکاروں اور گذشتہ صدی کے دوران برصغیر میں مقبول آلاتِ موسیقی کا احوال پیش کیا گیا ہے۔ ان کی دوسری کتاب بھی موسیقی ہی کے بارے میں ہے۔ پشتو زبان میں لکھی گئی ۔ اس کتاب کا عنوان ہے ’’اسپِن تمبل‘‘ اس کتاب میں بھی موسیقی اورگلوکاروں کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ ان کی تیسری کتاب اردو زبان میں ہے، جس کا عنوان ’’آغوش کوثر‘‘ ہے جس میں اسلام کے اولین ترین مؤذن حضرت بلالؓ سے قلبی عقیدت کا اظہار کیا گیا ہے۔

نثار محمد خان نے فلم کے میدان میں بھی اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے۔ انھوں نے پشتو زبان کی 52 فلموں کے اسکرپٹ تحریرکرکے اپنی قلمکاری کا لوہا منوالیا۔ ان میں فلم ’’خانہ بدوش‘‘ اور ’’ٹوپک زمہ قانون‘‘ خاص طور پر قابل ذکر ہیں اس کے علاوہ انھوں نے چند پشتو فلموں میں اداکاری بھی کی۔ فلم ’’مفرور‘‘ میں انھوں نے سائیڈ ہیروکا رول ادا کیا جب کہ ایک اور فلم میں وہ پولیس انسپکٹر بن کر جلوہ گر ہوئے۔

1990 کے اختتام پر وہ ترقی پاکر اسٹیشن ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز ہو گئے اور پھر اس کے بعد 2001 میں ریڈیو پاکستان کی ملازمت سے ریٹائر ہو گئے۔ اس کے بعد وہ پاکستان فلم سنسر بورڈ کے ساتھ 2003 تک وابستہ رہے ۔ انھوں نے تھیلیسیمیا پروجیکٹ پر بھی بہت اہم کام کیا جس کی خدمات کے اعتراف میں کے پی کے کی حکومت نے انھیں دو مرتبہ ایوارڈ سے بھی نوازا۔نومبر 2008ء میں ان کی کاوشوں سے پختون ثقافت کے فروغ کے لیے صوبائی ڈائریکٹوریٹ آف کلچر معرضِ وجود میں آئے۔

7 ستمبر 2017ء کو وفات پائی ،