ہندو مذہب میں جہنم کے لیے نرک (سنسکرت: नरक‎) کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے ۔ اور تمام دیگر مذہبی عقائد کے مطابق ایسی جگہ جہاں مرنے کے بعد گنہگاروں کو بھیجا جائے گا۔[1] ہندو مت میں نرک موت کے دیوتا یَم کی رہائش گاہ بھی کہی جاتی ہے جو کائنات کے جنوب پاتال کے نیچے واقع ہے۔

مرکزی چوکھٹے میں مُردوں کے فیصلے کرتے یم کی تصویر کشی کی گئی ہے جس کی امداد چترگپت اور یم دوت کرتے ہیں، جبکہ دیگر چوکھٹے مختلف منظر اور جہنم کے عکاس ہیں۔

جہنم کے ناموں کی تعداد اور اس میں گناہوں کے اعتبار سے بھیجے جانے والے گنہگاروں اور درجات کی تعداد کے حوالے سے مختلف مرویات ہیں لیکن ان سب میں سے جس تعداد پر زیادہ اتفاق پایا جاتا اس کے مطابق نرک کے 28 درجات یا اقسام ہیں[1] کہ موت کے بعد یَم کا ایک ہرکارہ جسے یَم دوت کہا جاتا ہے تمام ارواح کو یَم کی عدالت میں پیش کرتا ہے جہاں پہ یم لائے جانے والی تمام ارواح کے کردار زندگی اور اعمال کا جائزہ لے کے نیکی اور بدی کا حساب کرتا ہے اور پھر نیکوکاروں کو سورگ میں اور بروں کو نرک میں بھیجنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ ایسا کہا جاتا اور یہ عقیدہ رکھا جاتا ہے کہ نرک اور سورگ میں قیام اعمال کی بنیاد پر ایک مخصوص مدتِ وقت کے لیے ہوگا جو گناہوں کی سزا یا نیکوں کر جزا پوری ہونے پر ختم ہو جائے گا اور وہ روح پھر سے اچھائی یا برائی کا کردار لیے پیدا ہو جائے گی۔[1]

مقام

ترمیم

بھاگوت پران کے مطابق نرک زمین کے نیچے پاتال میں ہے جو سات زیرِ زمین اقلیموں اور گربھودک ساگر کے بعد ہے جو کائنات کا زیریں ترین حصہ ہے یہ کائنات کے جنوب میں پتر لوک میں واقع ہے جہاں مردہ اجداد اور اگنیش واتا کی رہائش بھی یہیں ہے نرک کا سردار بھی اپنے چیلوں چانٹوں کے ساتھ یہیں رہتا ہے۔[2] دیوی بھگوت پران کے بقول نرک کائنات کے جنوبی حصہ میں زمین میں سب سے نیچے لیکن پاتال سے اوپر ہے۔[3] وشنو پران میں کہا گیا ہے کہ کائناتی پانیوں سے نیچے کائنات کی تہ میں واقع ہے[4] ہندو دیو مالا اس بات پہ متفق ہے کہ نرک جنوب میں ہے وہ سمت جس پہ یَم کی حکمرانی ہے اور اسے موت سے منسوب کیا جاتا ہے۔ پتر لوک یم کا دار الخلافہ کہا جاتا ہے جہاں پہ وہ اپنے انداز سے عدالت لگاتا ہے۔[5]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ Dallapiccola، Anna L. (2002)۔ "Naraka"۔ Dictionary of Hindu Lore and Legend۔ Thames & Hudson۔ ISBN:978-0-500-51088-9 {{حوالہ کتاب}}: پیرامیٹر |ref=harv درست نہیں (معاونت) (رکنیت درکار)
  2. Prabhupada۔ "Bhagavata Purana 5.26"۔ The Bhaktivedanta Book Trust International, Inc.۔ 2012-11-13 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا {{حوالہ ویب}}: الوسيط غير المعروف |deadurl= تم تجاهله (معاونت)
  3. Mani, Vettam (1975)۔ Puranic Encyclopaedia: A Comprehensive Dictionary With Special Reference to the Epic and Puranic Literature۔ Delhi: Motilal Banarsidass۔ ص 368–70۔ ISBN:0-8426-0822-2
  4. Wilson، Horace Hayman (1865)۔ "Chapter VI"۔ The Vishnu Purana (Translation)۔ London: Trubner & co.۔ ج II۔ ص 207–11۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-30
  5. Hopkins, Edward (1969)۔ Epic Mythology۔ Motilal Banarasidass۔ ص 108–9