نسیم مرزا چنگیزی (1910ء -12اپریل 2018ء) [1] ایک بھارتی آزادی کی جدوجہد کے کارکن تھے۔ ان کو اپنی موت کے وقت یقین تھا کہ بھارت میں سب سے زیادہ لمبے عرصے تک زندہ رہنے والے انسان وہ خود ہیں۔ 2016ء میں انھوں نے 106 سال عمر ہونے کا دعویٰ کیا۔ نسیم چنگیزی نے پرانی دہلی میں اپنی آبائی بنیادوں کی کھوج نکالی اور ان کا شجرہ نسب مغل شہنشاہ شاہ جہاں سے جا ملا۔ جب شاہ جہان نے آگرہ سے پرانی دہلی میں اپنے دار الحکومت کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا اور ہندوستان پر 1628ء سے 1658ء تک حکومت کی تو اس وقت پرانی دہلی کو شاہ جہان آباد کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ نسیم کا کہنا تھا کہ اب بھی ان کی نسل سے تعلق رکھنے والے ان کے خاندان اور آبائی علاقوں کے بہت سے افراد پرانی دہلی میں آباد ہیں۔ انھوں نے تاریخی اینگلو عربی کالج جو اب ذاکر حسین کالج دہلی کے نام سے جانا جاتا ہے، سے تعلیم حاصل کی۔ اتنے سالوں میں انھوں نے اردو اور فارسی میں کتابوں کا بہت بڑا ذخیرہ جمع کر لیا۔ 2016ء میں وہ اپنی 90 سالہ بیوی آمنہ خانم اور 60 سالہ بیٹے مرزا سکندر بیگ چنگیزی کے ساتھ پرانی دہلی میں آباد تھے۔ ان کے بیٹے اور بیوی ان کی دیکھ بھال کیا کرتے تھے۔ ان کا سب سے چھوٹا بیٹا مرزا طارق بیگ چنگیزی کراچی پاکستان میں رہتا ہے۔ نسیم چنگیزی کے سات بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں۔ ان میں سے زیادہ تر اب بھی پرانی دہلی میں رہتے ہیں۔ اس کے پوتے پوتیوں کی تعداد 20 تھی۔ 1929ء میں انقلابی آزادی کی تحریک میں انھوں نے بھگت سنگھ سے ملاقات کی۔ ایک کانگریسی رہنما نے ان کو بھگت سنگھ سے ملنے کے لیے بھیجا تھا۔ بھگت سنگھ نے ان کو مرکزی قانون ساز اسمبلی پر بم دھماکا کرنے کے بارے میں بتایا اور ان سے کسی محفوظ ٹھکانہ تلاش کرنے میں ان کی مدد چاہی۔ انھوں نے بھگت سنگھ کی مدد کی اور اس کے بعد نسیم نے خود کو گوالیور میں چھپایا جب تک کہ بھگت سنگھ نے اپنے مشن میں کامیابی حاصل نہ کر لی۔

نسیم مرزا چنگیزی
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 1910ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 12 اپریل 2018ء (107–108 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ انقلابی ،  حریت پسند   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حوالہ جات

ترمیم
  1. City Obituary – Old Delhi’s Living Encyclopedia, Naseem Mirza Changezi, Dies at 108, 1910–2018 The Delhi Walla, Published 22 اپریل 2018, Retrieved 14 اپریل 2018